Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

174۔ 1 یعنی ان کی باتوں اور ایذاؤں پر صبر کیجئے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

فَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتّٰى حِيْنٍ : ” ایک وقت “ سے مراد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جب تک ہم آپ کو جنگ کی اجازت نہیں دیتے آپ انھیں ان کے حال پر چھوڑے رکھیں، بس زبانی طور پر دعوت و تبلیغ کا کام کرتے رہیں اور انھیں دیکھتے جائیں، بہت جلد یہ اپنا انجام دیکھ لیں گے۔ یاد رہے، یہ آیات مکی دور کی ہیں۔ اور ” ایک وقت “ سے ” یوم بدر “ بھی مراد ہوسکتا ہے اور فتح مکہ بھی۔ چناچہ ایسا ہی ہوا، ہجرت کے بعد جب جہاد شروع ہوا تو کچھ زیادہ مدت نہ گزری تھی کہ کفار نے اپنی شکست اور مسلمانوں کی فتح کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا اور ان آیات کے اترنے کے بعد چودہ، پندرہ سال ہی گزرے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس مکہ سے چھپ کر نکلے تھے، اسی مکہ میں دن کی روشنی میں دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ فاتحانہ شان سے داخل ہوئے اور کوئی مقابلے میں نہ ٹھہر سکا۔ پھر چند سال بعد ہی ساری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ مسلمان صرف عرب ہی نہیں بلکہ روم، مصر اور ایران وغیرہ پر بھی غالب آگئے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

فَتَوَلَّ عَنْہُمْ حَتّٰى حِيْنٍ۝ ١٧٤ۙ- ولي - وإذا عدّي ب ( عن) لفظا أو تقدیرا اقتضی معنی الإعراض وترک قربه .- فمن الأوّل قوله :- وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ [ المائدة 51] ، وَمَنْ يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ [ المائدة 56] . - ومن الثاني قوله :- فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِالْمُفْسِدِينَ [ آل عمران 63] ،- ( و ل ی ) الولاء والتوالی - اور جب بذریعہ عن کے متعدی ہو تو خواہ وہ عن لفظوں میں مذکورہ ہو ایا مقدرو اس کے معنی اعراض اور دور ہونا کے ہوتے ہیں ۔ چناچہ تعد یہ بذاتہ کے متعلق فرمایا : ۔ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ [ المائدة 51] اور جو شخص تم میں ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا ۔ وَمَنْ يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ [ المائدة 56] اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر سے دوستی کرے گا ۔ اور تعدیہ بعن کے متعلق فرمایا : ۔ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِالْمُفْسِدِينَ [ آل عمران 63] تو اگر یہ لوگ پھرجائیں تو خدا مفسدوں کو خوب جانتا ہے ۔ - حين - الحین : وقت بلوغ الشیء وحصوله، وهو مبهم المعنی ويتخصّص بالمضاف إليه، نحو قوله تعالی: وَلاتَ حِينَ مَناصٍ [ ص 3] - ( ح ی ن ) الحین - ۔ اس وقت کو کہتے ہیں جس میں کوئی چیز پہنچے اور حاصل ہو ۔ یہ ظرف مبہم ہے اور اس کی تعین ہمیشہ مضاف الیہ سے ہوتی ہے جیسے فرمایا : ۔ وَلاتَ حِينَ مَناصٍ [ ص 3] اور وہ رہائی کا وقت نہ تھا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٧٤ فَتَوَلَّ عَنْہُمْ حَتّٰی حِیْنٍ ” تو (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) آپ ان سے ذرا رخ پھیر لیجیے ایک وقت تک کے لیے۔ “- آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی مخالفت کی پروا نہ کریں اور ان کی استہزائیہ باتوں سے اعراض کریں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani