Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

30۔ 1 تابعین اور متبوعین کی یہ باہمی تکرار قرآن کریم میں کئی جگہ بیان کی گئی ہے۔ ان کی ایک دوسرے کو یہ ملامت عرصہ قیامت (میدان محشر) میں ہوگی اور جہنم میں جانے کے بعد جہنم کے اندر بھی ملاحظہ ہو

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٧] اس کے جواب میں ان کے قائد، لیڈر اور پیشوا حضرات یہ جواب دیں گے کہ تم خود مجرم ضمیر تھے تم نے اپنا فائدہ اسی میں دیکھا تھا کہ ہمارے ساتھ لگ جاؤ۔ ہم نے زبردستی تمہیں اپنی اطاعت پر مجبور نہیں کیا تھا نہ ہم میں کوئی ایسا زور اور طاقت تھی۔ آج تم خواہ مخواہ ہمیں مورد الزام ٹھہرا رہے ہو۔ لہذا جیسے مجرم ہم ہیں ویسے ہی تم بھی مجرم ہو۔ اگر ہم گمراہ تھے تو ایک گمراہ سے بجز گمراہی کی طرف بلانے کے اور کیا توقع ہوسکتی ہے ہم نے وہی کچھ کیا جو ہمارے حال کے مناسب تھا۔ مگر تمہیں اپنی عقل اور عاقبت اندیشی سے کام لینا چاہئے تھا۔ آج تو ہم سب کو اپنی غلط کاریوں کا مزہ چکھنا ہوگا۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

وَمَا كَانَ لَنَا عَلَيْكُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍ : یہ دوسرا جواب ہے کہ ہمارا تم پر کوئی ایسا غلبہ نہ تھا جو تمہیں کفر پر قائم رہنے پر مجبور کرتا۔ تم اپنی رضا سے کفر پر مطمئن اور خوش تھے۔- بَلْ كُنْتُمْ قَوْمًا طٰغِيْنَ : یہ تیسرا جواب ہے کہ بلکہ خود تمہارے خمیر میں حد سے تجاوز اور سرکشی بھری ہوئی تھی، اس لیے تم حق کو چھوڑ کر ہمارے پیچھے لگ گئے اور انبیاء کی مخالفت کرتے رہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَمَا كَانَ لَنَا عَلَيْكُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍ۝ ٠ ۚ بَلْ كُنْتُمْ قَوْمًا طٰغِيْنَ۝ ٣٠- سلط - السَّلَاطَةُ : التّمكّن من القهر، يقال : سَلَّطْتُهُ فَتَسَلَّطَ ، قال تعالی: وَلَوْ شاءَ اللَّهُ لَسَلَّطَهُمْ [ النساء 90] ، وقال تعالی: وَلكِنَّ اللَّهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلى مَنْ يَشاءُ [ الحشر 6] ، ومنه سمّي السُّلْطَانُ ، والسُّلْطَانُ يقال في السَّلَاطَةِ ، نحو : وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُوماً فَقَدْ جَعَلْنا لِوَلِيِّهِ سُلْطاناً [ الإسراء 33] ،- ( س ل ط ) السلاطۃ - اس کے معنی غلبہ حاصل کرنے کے ہیں اور سلطتہ فتسلط کے معنی ہیں میں نے اسے مقہود کیا تو وہ مقہود ہوگیا ۔ قرآن میں ہے :۔ وَلَوْ شاءَ اللَّهُ لَسَلَّطَهُمْ [ النساء 90] اور اگر خدا چاہتا تو ان کو تم پر مسلط کردتیاوَلكِنَّ اللَّهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلى مَنْ يَشاءُ [ الحشر 6] لیکن خدا اپنے پیغمبروں کو جن پر چاہتا ہے مسلط کردیتا ہے ۔ اور اسی سے بادشاہ کو سلطان ، ، کہا جاتا ہے ۔ اور سلطان کا لفظ تسلط اور غلبہ کے معنی میں بھی آتا ہے ۔ جیسے فرمایا : وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُوماً فَقَدْ جَعَلْنا لِوَلِيِّهِ سُلْطاناً [ الإسراء 33] اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا ہے۔- قوم - والقَوْمُ : جماعة الرّجال في الأصل دون النّساء، ولذلک قال : لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات 11] ، - ( ق و م ) قيام - القوم۔ یہ اصل میں صرف مرودں کی جماعت پر بولا جاتا ہے جس میں عورتیں شامل نہ ہوں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات 11] - طغی - طَغَوْتُ وطَغَيْتُ «2» طَغَوَاناً وطُغْيَاناً ، وأَطْغَاهُ كذا : حمله علی الطُّغْيَانِ ، وذلک تجاوز الحدّ في العصیان . قال تعالی: اذْهَبْ إِلى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغى[ النازعات 17] - ( ط غ ی) طغوت وطغیت طغوانا وطغیانا - کے معنی طغیان اور سرکشی کرنے کے ہیں اور أَطْغَاهُ ( افعال) کے معنی ہیں اسے طغیان سرکشی پر ابھارا اور طغیان کے معنی نافرمانی میں حد سے تجاوز کرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : إِنَّهُ طَغى[ النازعات 17] وہ بےحد سرکش ہوچکا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٣٠ وَمَا کَانَ لَنَا عَلَیْکُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍج بَلْ کُنْتُمْ قَوْمًا طٰغِیْنَ ” اور ہمیں تم پر کوئی اختیار تو تھا نہیں ‘ بلکہ تم خود ہی حد سے بڑھ جانے والے لوگ تھے۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani