29۔ 1 لیڈر کہیں گے کہ ایمان تم اپنی مرضی سے نہیں لائے اور آج ذمہ دار ہمیں ٹھہرا رہے ہو ؟
قَالُوْا بَلْ لَّمْ تَكُوْنُوْا مُؤْمِنِيْنَ : ان کے سردار انھیں پانچ جواب دیں گے، پہلا یہ کہ دنیا میں ہم تمہارے کفر کا سبب نہیں تھے، بلکہ تم نے خود اپنی مرضی سے ایمان قبول کرنے سے انکار کیا اور اس پر کفر کو ترجیح دی۔ کفر کا منبع تمہاری ذات تھی، ایمان کسی وقت بھی تمہارے دلوں میں نہیں تھا کہ ہم نے تمہیں اس سے مرتد کیا ہو۔
قَالُوْا بَلْ لَّمْ تَكُوْنُوْا مُؤْمِنِيْنَ ٢ ٩ۚ- قول - القَوْلُ والقِيلُ واحد . قال تعالی: وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء 122] ،- ( ق و ل ) القول - القول اور القیل کے معنی بات کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء 122] اور خدا سے زیادہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے ۔- أیمان - يستعمل اسما للشریعة التي جاء بها محمّد عليه الصلاة والسلام، وعلی ذلك : الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا وَالصَّابِئُونَ [ المائدة 69] ، ويوصف به كلّ من دخل في شریعته مقرّا بالله وبنبوته . قيل : وعلی هذا قال تعالی: وَما يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ [يوسف 106] .- وتارة يستعمل علی سبیل المدح، ويراد به إذعان النفس للحق علی سبیل التصدیق، وذلک باجتماع ثلاثة أشياء : تحقیق بالقلب، وإقرار باللسان، وعمل بحسب ذلک بالجوارح، وعلی هذا قوله تعالی: وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ [ الحدید 19] .- ( ا م ن ) - الایمان - کے ایک معنی شریعت محمدی کے آتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ :۔ وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ ( سورة البقرة 62) اور جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست۔ اور ایمان کے ساتھ ہر وہ شخص متصف ہوسکتا ہے جو تو حید کا اقرار کر کے شریعت محمدی میں داخل ہوجائے اور بعض نے آیت وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ ( سورة يوسف 106) ۔ اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے مگر ( اس کے ساتھ ) شرک کرتے ہیں (12 ۔ 102) کو بھی اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔
آیت ٢٩ قَالُوْا بَلْ لَّمْ تَـکُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ ” وہ کہیں گے (کہ نہیں ) بلکہ تم لوگ خود ہی ایمان لانے والے نہیں تھے۔ “