[٢٩] قرین ایسے ساتھی یا دوست کو کہتے ہیں جو اپنا ہم عمر ہو یا بہادری، قوت اور اسی طرح کے دیگر اوصاف میں ہمسر ہو اور اس لفظ کا استعمال عموماً برے معنوں میں ہوتا ہے۔
قَالَ قَاۗىِٕلٌ مِّنْهُمْ اِنِّىْ كَانَ لِيْ قَرِيْنٌ : ” قَرِيْنٌ“ ایسے ساتھی یا دوست کو کہتے ہیں جو ہم عمر ہو، یا بہادری، قوت اور اس طرح کے دوسرے اوصاف میں ہم سر ہو، اور اس لفظ کا استعمال عموماً برے معنوں میں ہوتا ہے۔ (کیلانی) ان میں سے ایک جنتی کہے گا، دنیا میں میرا ایک ساتھی تھا، جو مرنے کے بعد اٹھنے کا منکر تھا، وہ مذاق کرتے ہوئے انکار کے طور پر کہا کرتا تھا کہ کیا واقعی تم بھی ان لوگوں میں شامل ہو جو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے جیسی بعید از عقل بات کو مانتے ہیں، کیا جب ہم مرکر مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا واقعی ہمیں ہمارے اعمال کی جزا دی جائے گی ؟ ” مَدِیْنُوْنَ “ ” مَدِیْنٌ“ کی جمع ہے، جو اصل میں ” دَانَ یَدِیْنُ دِیْنًا “ (ض) سے اسم مفعول ” مَدْیُوْنٌ“ ہے۔
قَالَ قَاۗىِٕلٌ مِّنْہُمْ اِنِّىْ كَانَ لِيْ قَرِيْنٌ ٥١ۙ- قول - القَوْلُ والقِيلُ واحد . قال تعالی: وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء 122] ،- ( ق و ل ) القول - القول اور القیل کے معنی بات کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء 122] اور خدا سے زیادہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے ۔- قرین - الِاقْتِرَانُ کالازدواج في كونه اجتماع شيئين، أو أشياء في معنی من المعاني . قال تعالی: أَوْ جاءَ مَعَهُ الْمَلائِكَةُ مُقْتَرِنِينَ [ الزخرف 53] .- يقال : قَرَنْتُ البعیر بالبعیر : جمعت بينهما، ويسمّى الحبل الذي يشدّ به قَرَناً ، وقَرَّنْتُهُ علی التّكثير قال : وَآخَرِينَ مُقَرَّنِينَ فِي الْأَصْفادِ [ ص 38] وفلان قِرْنُ فلان في الولادة، وقَرِينُهُ وقِرْنُهُ في الجلادة «1» ، وفي القوّة، وفي غيرها من الأحوال . قال تعالی: إِنِّي كانَ لِي قَرِينٌ [ الصافات 51] ، وَقالَ قَرِينُهُ هذا ما لَدَيَّ [ ق 23] إشارة إلى شهيده . قالَ قَرِينُهُ رَبَّنا ما أَطْغَيْتُهُ [ ق 27] ، فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ [ الزخرف 36] وجمعه : قُرَنَاءُ. قال : وَقَيَّضْنا لَهُمْ قُرَناءَ [ فصلت 25] .- ( ق ر ن ) الا قتران ازداواج کی طرح اقتران کے معنی بھی دو یا دو سے زیادہ چیزوں کے کسی معنی میں باہم مجتمع ہونے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَوْ جاءَ مَعَهُ الْمَلائِكَةُ مُقْتَرِنِينَ [ الزخرف 53] یا یہ ہوتا کہ فر شتے جمع کر اس کے ساتھ آتے دو اونٹوں کو ایک رسی کے ساتھ باندھ دینا اور جس رسی کے ساتھ ان کو باندھا جاتا ہے اسے قرن کہا جاتا ہے اور قرنتہ ( تفعیل ) میں مبالغہ کے معنی پائے جاتے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَآخَرِينَ مُقَرَّنِينَ فِي الْأَصْفادِ [ ص 38] اور اور روں کو بھی جو زنجروں میں جکڑ ی ہوئی تھے ۔ اور آدمی جو دوسرے کا ہم عمر ہو یا بہادری قوت اور دیگر اوصاف میں اس کا ہم پلہ ہوا سے اس کا قرن کہا جاتا ہے اور ہم پلہ یا ہم سر کون قرین بھی کہتے ۔ چناچہ محاورہ ہے ۔ فلان قرن فلان او قرینہ فلاں اس کا ہم عمر ہم سر ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنِّي كانَ لِي قَرِينٌ [ الصافات 51] کہ میرا ایک ہم نشین تھا ۔ وَقالَ قَرِينُهُ هذا ما لَدَيَّ [ ق 23] اور اس کا ہم نشین ( فرشتہ ) کہے گا یہ ( اعمال مانہ ) میرے پاس تیار ہے ۔ یہاں قرین سے مراد وہ فرشتہ ہے جسے دوسری جگہ شہید ( گواہ ) کہا ہے ۔ قالَ قَرِينُهُ رَبَّنا ما أَطْغَيْتُهُ [ ق 27] ، اس کا ساتھی ( شیطان ) کہے گا کہ اے ہمارے پروردگار میں نے اس کو گمراہ نہیں کیا ۔ فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ [ الزخرف 36] تو وہ اس کا ساتھی ہوجا تا ہے ۔ قرین کی جمع قرنآء ہے قرآن میں ہے : ۔ وَقَيَّضْنا لَهُمْ قُرَناءَ [ فصلت 25] اور ہم نے شیبان کو ان کا ہم نشین مقرر کردیا ۔
(٥١۔ ٥٣) چناچہ ان اہل جنت میں سے ایک شخص یعنی یہوذا مومن کہے گا کہ دنیا میں میرا ایک ملنے والا تھا یعنی ابو فطروس اسی کا بھائی۔- وہ مجھے بطور انکار بعث کہا کرتا تھا کہ کیا تو بعث کے معتقدین میں سے ہے۔- کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو پھر ہمیں دوبارہ زندہ کر کے ہم سے حساب و کتاب لیا جائے گا۔
آیت ٥١ قَالَ قَآئِلٌ مِّنْہُمْ اِنِّیْ کَانَ لِیْ قَرِیْنٌ ” ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا کہ میرا ایک ساتھی ہوا کرتا تھا۔ “