52۔ 1 یعنی یہ بات وہ مذاق کے طور پر کہا کرتا تھا، مقصد اس کا یہ تھا یہ تو نہ ممکن ہے کیا ایسی ناممکن الواقع بات پر تو یقین رکھتا ہے ؟
يَّقُوْلُ ءَ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُصَدِّقِيْنَ ٥٢- قول - القَوْلُ والقِيلُ واحد . قال تعالی: وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء 122] ،- ( ق و ل ) القول - القول اور القیل کے معنی بات کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء 122] اور خدا سے زیادہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے ۔- صدق - الصِّدْقُ والکذب أصلهما في القول، ماضیا کان أو مستقبلا، وعدا کان أو غيره، ولا يکونان بالقصد الأوّل إلّا في القول، ولا يکونان في القول إلّا في الخبر دون غيره من أصناف الکلام، ولذلک قال : وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء 122] ،- ( ص دق) الصدق ۔- یہ ایک الکذب کی ضد ہے اصل میں یہ دونوں قول کے متعلق استعمال ہوتے ہیں خواہ اس کا تعلق زمانہ ماضی کے ساتھ ہو یا مستقبل کے ۔ وعدہ کے قبیل سے ہو یا وعدہ کے قبیل سے نہ ہو ۔ الغرض بالذات یہ قول ہی کے متعلق استعمال - ہوتے ہیں پھر قول میں بھی صرف خبر کے لئے آتے ہیں اور اس کے ماسوا دیگر اصناف کلام میں استعمال نہیں ہوتے اسی لئے ارشاد ہے ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء 122] اور خدا سے زیادہ وہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے ۔
آیت ٥٢ یَّـقُوْلُ ئَ اِنَّکَ لَمِنَ الْمُصَدِّقِیْنَ ” وہ کہا کرتا تھا کہ کیا تم بھی تصدیق کرنے والوں میں سے ہو ؟ “
سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :31 یعنی تم بھی ایسے ضعیف الاعتقاد نکلے کہ زندگی بعد موت جیسی بعید از عقل بات کو مان بیٹھے ۔