Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

13۔ 1 اَ صْحَاب الاَیْکۃِ کے لئے دیکھئے (وَمَآ اَنْتَ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَاِنْ نَّظُنُّكَ لَمِنَ الْكٰذِبِيْنَ ) 26 ۔ الشعراء :186) کا حاشیہ

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٥] اصحاب الایکہ :۔ لفظی معنی بن والے ان کا علاقہ ایک سطح مرتفع پر واقع تھا۔ ان کی طرف شعیب مبعوث ہوئے تھے۔ ان کا حال پہلے گزر چکا ہے۔- [١٦] بڑی طاقتیں اور قومیں جو تباہ ہوچکیں ہیں :۔ ان دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے سابقہ اقوام میں سے چھ قوموں کے نام گنوا کر کفار مکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ فی الواقع بڑے مضبوط جتھے تھے۔ قد و قامت میں زور و قوت میں، مال و دولت کی فراوانی اور خوشحالی میں ان سے بہت آگے تھے ان کی تعداد بھی کفار مکہ سے بہت زیادہ تھی۔ مگر جب انہوں نے اپنے رسولوں کو جھٹلایا تو میرا عذاب ان پر نازل ہوا تو انہیں ملیا میٹ کرکے رکھ دیا۔ اب تم کس کھیت کی مولی ہو کہ میرے رسول کی تکذیب کرنے کے بعد صحیح و سلامت بچے رہو گے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

اُولٰۗىِٕكَ الْاَحْزَابُ اس کی تفسیر تو یہ ہے کہ یہ جملہ مھز وم من الاحزاب کا بیان ہے۔ یعنی جن گروہوں کی طرف اس آیت میں اشارہ کیا گیا ہے وہ یہ ہیں۔ حضرت تھانوی نے اسی کے مطابق تفسیر کی ہے۔ لیکن دوسرے مفسرین نے اس کے معنے یہ بتائے ہیں کہ ” گروہ وہ تھے “ یعنی اصل طاقت و قوت کی مالک قوم نوح اور عاد وثمود وغیرہ کی قومیں تھیں۔ مشرکین مکہ کی ان کے مقابلہ میں کوئی حیثیت نہیں، جب وہ لوگ عذاب الٰہی سے نہ بچ سکے تو ان کی ہستی کیا ہے ؟ (قرطبی)

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَثَمُــوْدُ وَقَوْمُ لُوْطٍ وَّاَصْحٰبُ لْــــَٔـيْكَۃِ۝ ٠ ۭ اُولٰۗىِٕكَ الْاَحْزَابُ۝ ١٣- ثمد - ثَمُود قيل : هو أعجمي، وقیل : هو عربيّ ، وترک صرفه لکونه اسم قبیلة، أو أرض، ومن صرفه جعله اسم حيّ أو أب، لأنه يذكر فعول من الثَّمَد، وهو الماء القلیل الذي لا مادّة له، ومنه قيل : فلان مَثْمُود، ثَمَدَتْهُ النساء أي :- قطعن مادّة مائه لکثرة غشیانه لهنّ ، ومَثْمُود : إذا کثر عليه السّؤال حتی فقد مادة ماله .- ( ث م د ) ثمود - ( حضرت صالح کی قوم کا نام ) بعض اسے معرب بتاتے ہیں اور قوم کا علم ہونے کی ہوجہ سے غیر منصرف ہے اور بعض کے نزدیک عربی ہے اور ثمد سے مشتق سے ( بروزن فعول ) اور ثمد ( بارش) کے تھوڑے سے پانی کو کہتے ہیں جو جاری نہ ہو ۔ اسی سے رجل مثمود کا محاورہ ہے یعنی وہ آدمی جس میں عورتوں سے کثرت جماع کے سبب مادہ منویہ باقی نہ رہے ۔ نیز مثمود اس شخص کو بھی کہا جاتا ہے جسے سوال کرنے والوں نے مفلس کردیا ہو ۔- قوم - والقَوْمُ : جماعة الرّجال في الأصل دون النّساء، ولذلک قال : لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات 11] ، - ( ق و م ) قيام - القوم۔ یہ اصل میں صرف مرودں کی جماعت پر بولا جاتا ہے جس میں عورتیں شامل نہ ہوں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات 11] - لوط - لُوطٌ: اسم علم، واشتقاقه من لَاطَ الشیء بقلبي يَلُوطُ لَوْطاً ولَيْطاً ، وفي الحدیث : «الولد أَلْوَطُ- أي : ألصق۔ بالکبد» وهذا أمر لا يَلْتَاطُ بصفري . أي : لا يلصق بقلبي، ولُطْتُ الحوض بالطّين لَوْطاً : ملطته به، وقولهم : لَوَّطَ فلان : إذا تعاطی فعل قوم لوط، فمن طریق الاشتقاق، فإنّه اشتقّ من لفظ لوط الناهي عن ذلک لا من لفظ المتعاطین له .- ( ل و ط ) لوط - ( حضرت لوط (علیہ السلام) ) یہ اسم علم ہے لَاطَ الشیء بقلبي يَلُوطُ لَوْطاً ولَيْطاً ، سے مشتق ہے جس کے معنی کسی چیز کی محبت دل میں جاگزیں اور پیوست ہوجانے کے ہیں ۔ حدیث میں ہے ۔ (115) الولد الوط بالکید ۔ کہ اولاد سے جگری محبت ہوتی ہے ۔ ھذا امر لایلنا ط بصفری ۔ یہ بات میرے دل کو نہیں بھاتی ۔ لطت الحوض بالطین لوطا ۔ میں نے حوض پر کہگل کی ۔ گارے سے پلستر کیا ۔۔۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کے نام سے اشتقاق کرکے تولط فلان کا محاورہ ستعمال ہوتا ہے جس کے معنی خلاف فطرت فعل کرنا ہیں حالانکہ حضرت لوط (علیہ السلام) تو اس فعل سے منع کرتے تھے اور اسے قوم لوط س مشتق نہیں کیا گیا جو اس کا ارتکاب کرتے تھے ۔- صحب - الصَّاحِبُ : الملازم إنسانا کان أو حيوانا، أو مکانا، أو زمانا . ولا فرق بين أن تکون مُصَاحَبَتُهُ بالبدن۔ وهو الأصل والأكثر۔ ، أو بالعناية والهمّة، - ويقال للمالک للشیء : هو صاحبه، وکذلک لمن يملک التّصرّف فيه . قال تعالی: إِذْ يَقُولُ لِصاحِبِهِ لا تَحْزَنْ [ التوبة 40]- ( ص ح ب ) الصاحب - ۔ کے معنی ہیں ہمیشہ ساتھ رہنے والا ۔ خواہ وہ کسی انسان یا حیوان کے ساتھ رہے یا مکان یا زمان کے اور عام اس سے کہ وہ مصاحبت بدنی ہو جو کہ اصل اور اکثر ہے یا بذریعہ عنایت اور ہمت کے ہو جس کے متعلق کہ شاعر نے کہا ہے ( الطوایل ) ( اگر تو میری نظروں سے غائب ہے تو دل سے تو غائب نہیں ہے ) اور حزف میں صاحب صرف اسی کو کہا جاتا ہے جو عام طور پر ساتھ رہے اور کبھی کسی چیز کے مالک کو بھی ھو صاحبہ کہہ دیا جاتا ہے اسی طرح اس کو بھی جو کسی چیز میں تصرف کا مالک ہو ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِذْ يَقُولُ لِصاحِبِهِ لا تَحْزَنْ [ التوبة 40] اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو ۔ - أيك - الأَيْكُ : شجر ملتف وأصحاب الأيكة قيل : نسبوا إلى غيضة کانوا يسکنونهاوقیل : هي اسم بلد .- ( ای ک ) الایک - ۔ درختوں کا جھنڈ ( ذوای کہ ) اور آیت ۔ وأصحاب الأيكةکی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ الایکۃ ان کے شہر اور آبادی کا نام ہے ۔- حزب - الحزب : جماعة فيها غلظ، قال عزّ وجلّ : أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصى لِما لَبِثُوا أَمَداً [ الكهف 12] - ( ح ز ب ) الحزب - وہ جماعت جس میں سختی اور شدت پائی جائے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصى لِما لَبِثُوا أَمَداً [ الكهف 12] دونوں جماعتوں میں سے اس کی مقدار کسی کو خوب یاد ہے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٣۔ ١٥) اور محمد آپ کی قوم سے قبل بھی قوم نوح نے نوح کی اور قوم ہود نے ہود کی اور فرعون نے جس کی سلطنت کے کھونٹے گڑ گئے تھے یا کہ جو کھونٹوں میں آدمیوں کو باندھ کر سزا دیا کرتا تھا اسی واسطے اس کو ذوالاودتاد کہا جاتا ہے موسیٰ کی اور قوم صالح نے صالح کی اور قوم لوط نے لوط کی اور قوم شعیب نے شعیب کی تکذیب کی۔- اور وہ انہی لوگوں کی جماعت ہے ان سب نے رسولوں کو جھٹلایا تھا جیسا کہ آپ کی قوم آپ کو جھٹلا رہی ہے سو میرا عذاب ان پر واقع ہوگیا اور آپ کی قوم جو تکذیب پر مصر ہے صرف دوسری صورت کی منتظر ہے جس میں دم لینے کی گنجائش نہ ہوگی۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٣ وَثَمُوْدُ وَقَوْمُ لُوْطٍ وَّاَصْحٰبُ لْئَیْکَۃِط اُولٰٓئِکَ الْاَحْزَابُ ” اور قوم ثمود ‘ قوم لوط ( علیہ السلام) اور َبن والوں (قومِ شعیب (علیہ السلام) نے ‘ یہ ہیں وہ (ہلاک ہونے والے) لشکر “- یعنی یہ تمام اقوام اس سے پہلے اللہ کے رسولوں ( علیہ السلام) کو جھٹلا کر ہلاک ہوچکی ہیں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani