Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

14۔ 1 یعنی جب سب کچھ اللہ ہی اکیلا کرنے والا ہے تو کافروں کو چاہے کتنا بھی ناگوار گزرے صرف اسی ایک اللہ کو پکارو اس کے لیے عبادت و اطاعت کو خالص کرتے ہوئے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٧] کائنات کی تمام قوتیں ایک ہی حاکم اعلیٰ کے حکم کے تحت سرگرم عمل ہیں :۔ ان آیات الٰہی میں غور کرنے سے یہی نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ کائنات کی تمام قوتیں ایک ہی حاکم اعلیٰ کے زبردست کنٹرول کے تحت سرگرم عمل ہیں۔ لہذا تمہیں بھی خالصتاً اسی کی حاکمیت تسلیم کرکے باقی ساری کائنات کے ہم آہنگ ہوجانا چاہئے۔ رہے وہ لوگ جو اللہ کی ان قدرتوں میں غور و فکر گوارا ہی نہیں کرتے تو اس کی وجہ محض یہ ہے کہ ان کی آنکھوں پر غفلت، تعصب اور تقلید آباء کی پٹی بندھی ہوئی ہے۔ اور انہی باتوں میں مگن رہنے میں ہی وہ خوشی محسوس کرتے ہیں اور انگر انہیں حقائق کی طرف توجہ دلائی جائے تو ان کا تسلیم کرنا تو درکنار، انہیں اس طرف توجہ دلانا بھی ناگوار محسوس ہوتا ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

فادعواللہ مخلصین لہ الدین :” الدین “ کا معنی عبادت بھی ہے اور اطاعت بھی۔ یعنی جب تمہاری روزی کا مالک وہی ہے تو اپنی عبادت اور اطاعت کو اسی کے لئے خلاص کرتے ہوئے صرف اسی کو پکارو ، اس کی بندگی میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرو۔- (٢) ولو کرہ الکفرون : یعنی تمہارے اللہ واحد کو پکارنے سے کافر و مشرک ناک بھوں چڑھائیں گے، سو تم ایک اللہ کی عبادت و اطاعت پر قائم رہو، خواہ کافر اسے کتنا ہی ناپسند کریں۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

فَادْعُوا اللہَ مُخْلِصِيْنَ لَہُ الدِّيْنَ وَلَوْ كَرِہَ الْكٰفِرُوْنَ۝ ١٤- دعا - الدُّعَاء کالنّداء، إلّا أنّ النّداء قد يقال بيا، أو أيا، ونحو ذلک من غير أن يضمّ إليه الاسم، والدُّعَاء لا يكاد يقال إلّا إذا کان معه الاسم، نحو : يا فلان، وقد يستعمل کلّ واحد منهما موضع الآخر . قال تعالی: كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة 171] ، - ( د ع و ) الدعاء ( ن )- کے معنی ندا کے ہیں مگر ندا کا لفظ کبھی صرف یا آیا وغیرہ ہما حروف ندا پر بولا جاتا ہے ۔ اگرچہ ان کے بعد منادٰی مذکور نہ ہو لیکن دعاء کا لفظ صرف اس وقت بولا جاتا ہے جب حرف ندا کے ساتھ اسم ( منادی ) بھی مزکور ہو جیسے یا فلان ۔ کبھی یہ دونوں یعنی دعاء اور نداء ایک دوسرے کی جگہ پر بولے جاتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة 171] ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ نہ سن سکے ۔ - خلص - الخالص کالصافي إلّا أنّ الخالص هو ما زال عنه شوبه بعد أن کان فيه، والصّافي قد يقال لما لا شوب فيه،- وقوله تعالی: فَلَمَّا اسْتَيْأَسُوا مِنْهُ خَلَصُوا نَجِيًّا [يوسف 80] ، أي : انفردوا خالصین عن غيرهم .إِنَّهُ مِنْ عِبادِنَا الْمُخْلَصِينَ [يوسف 24] - ( خ ل ص ) الخالص ( خالص )- خالص اور الصافی دونوں مترادف ہیں مگر الصافی کبھی ایسی چیز کو بھی کہہ دیتے ہیں جس میں پہلے ہی سے آمیزش نہ ہو اور خالص اسے کہتے ہیں جس میں پہلے آمیزش ہو مگر اس سے صاف کرلیا گیا ہو ۔ آیت کریمہ : ۔ فَلَمَّا اسْتَيْأَسُوا مِنْهُ خَلَصُوا نَجِيًّا [يوسف 80] جب وہ اس سے ناامید ہوگئے تو الگ ہوکر صلاح کرنے لگے میں خلصوا کے معنی دوسروں سے الگ ہونا کے ہیں اور آیت کریمہ : ۔ وَنَحْنُ لَهُ مُخْلِصُونَ [ البقرة 139] اور ہم خالص اس کی عبادت کرنے والے ہیں ۔ إِنَّهُ مِنْ عِبادِنَا الْمُخْلَصِينَ [يوسف 24] بیشک وہ ہمارے خالص بندوں میں سے تھے ۔- دين - والدِّينُ يقال للطاعة والجزاء، واستعیر للشریعة، والدِّينُ کالملّة، لكنّه يقال اعتبارا بالطاعة والانقیاد للشریعة، قال إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلامُ [ آل عمران 19]- ( د ی ن ) دين - الدین کے معنی طاعت اور جزا کے کے آتے ہیں اور دین ملت کی طرح ہے لیکن شریعت کی طاعت اور فرمانبردار ی کے لحاظ سے اسے دین کہا جاتا ہے قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلامُ [ آل عمران 19] دین تو خدا کے نزدیک اسلام ہے ۔- كره - قيل : الْكَرْهُ والْكُرْهُ واحد، نحو : الضّعف والضّعف، وقیل : الكَرْهُ : المشقّة التي تنال الإنسان من خارج فيما يحمل عليه بِإِكْرَاهٍ ، والکُرْهُ :- ما يناله من ذاته وهو يعافه، وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ [ التوبة 33] - ( ک ر ہ ) الکرہ - ( سخت ناپسند یدگی ) ہم معنی ہیں جیسے ضعف وضعف بعض نے کہا ہے جیسے ضعف وضعف بعض نے کہا ہے کہ کرۃ ( بفتح الکاف ) اس مشقت کو کہتے ہیں جو انسان کو خارج سے پہنچے اور اس پر زبر دستی ڈالی جائے ۔ اور کرہ ( بضم الکاف ) اس مشقت کو کہتے ہیں جو اسے نا خواستہ طور پر خود اپنے آپ سے پہنچتی ہے۔ چناچہ قرآن میں ہے : وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ [ التوبة 33] اور اگر چہ کافر ناخوش ہی ہوں ۔ - كفر - الكُفْرُ في اللّغة : ستر الشیء، ووصف اللیل بِالْكَافِرِ لستره الأشخاص، والزّرّاع لستره البذر في الأرض، - وأعظم الكُفْرِ- : جحود الوحدانيّة أو الشریعة أو النّبوّة، والکُفْرَانُ في جحود النّعمة أكثر استعمالا، والکُفْرُ في الدّين أكثر، والکُفُورُ فيهما جمیعا قال : فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء 99] - ( ک ف ر ) الکفر - اصل میں کفر کے معنی کیس چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح کا شتکار چونکہ زمین کے اندر بیچ کو چھپاتا ہے ۔ اس لئے اسے بھی کافر کہا جاتا ہے ۔- اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوات کا انکار ہے ۔ پھر کفران کا لفظ زیادہ نعمت کا انکار کرنے کے معنی ہیں استعمال ہوتا ہے ۔ اور کفر کا لفظ انکار یہ دین کے معنی میں اور کفور کا لفظ دونوں قسم کے انکار پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء 99] تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا اسے قبول نہ کیا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

تو تم لوگ اخلاص اور توحید کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اگرچہ مکہ والوں کو برا ہی کیوں نہ لگے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٤ فَادْعُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ ” پس تم پکارو اللہ کو اسی کے لیے اطاعت کو خالص کرتے ہوئے ‘ خواہ یہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو۔ “- مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَکے یہ کلمات سورة الزمر اور اس سورت کے درمیان مماثلت اور مشابہت کی علامت ہیں۔ دونوں سورتوں میں یہ کلمات بار بار آئے ہیں۔ ظاہر ہے توحید خالص کا عملی مظاہرہ اللہ کے نافرمانوں اور طاغوتی کارندوں کو تو کبھی بھی اچھا نہیں لگے گا۔ وہ تو چاہیں گے کہ ” اللہ کا حصہ اللہ کو دیا جائے اور قیصر کا حصہ قیصرکو “ یعنی توحید کا ذکر بھی ہوتا رہے اور کاروبارِ شرک بھی چلتا رہے۔ کبھی کبھار کوئی حکم اللہ کا بھی مان لیا جائے ‘ مگر ساتھ ہی ساتھ دوسرے خدائوں اور حاجت روائوں کو بھی خوش رکھا جائے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :22 دین کو اللہ کے لیے خالص کرنے کی وضاحت سورہ زمر حاشیہ نمبر 3 میں کی جاچکی ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani