Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

(١) تنزیل من الرحمٰن الرحیم : ” تنزیل “ کا معنی ” تھوڑا تھوڑا کر کے اتارنا “ ہے۔ قرآن مجید کو ایک ہی دفعہ نازل کرنے کے بجائے تئیس (٢٣) برس میں نازل کرنے کی حکمتوں کے لئے دیکھیے سورة بنی اسرائیل کی آیت (١٠٦) کی تفسیر۔” الرحمٰن الرحیم “ کا مفوہم اور باہمی فرق سورة فاتحہ کی تفسیر میں دیکھیے۔ کفار قرآن مجید کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ کتاب نہیں مانتے تھے، بلکہ اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خود ساختہ کلام کہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں یقین دلانے کے لئے یہ کہ یہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے نازل شدہ ہے، اس بات کو متعدد مقامات پر مختلف انداز سے بیان فرمایا۔ پچھلی سورت میں یہ با ت اپنی صفات ” عزیز وعلیم “ کے ذکر کے ساتھ بیان فرمائی، یہاں ” رحمان و رحیم “ کے ساتھ ذکر فرمائی۔- (٢) ” الرحمٰن الرحیم “ کا ذکر اس لئے فرمایا کہ ساری مخلوق محتاج ہے، جس کی ہر ضرورت پوری کرنے والا رحمان و رحیم ہے۔ وہ سب ضعیف اور بیمار ہیں، ان کی غذا اور ہر ضرورت کا اہتمام اور ان کی بیماریوں اور کمزوریوں کا مداوا وہی کرتا ہے جو رحمان ہے، جس کی رحمت کی کوئی حد نہیں اور رحیم بھی ہے کہ اس کی رحمت دائمی ہے، جسے کبھی زوال نہیں۔ اس نے رحم کرتے ہوئے یہ کتاب نازل فرمائی ہے، تاکہ لوگ ضلالت کی تاریکیوں سے ہدیات کی روشنی میں آجائیں اور دنیا اور آخرت دونوں میں اس بہت بڑی ہلاکت سے بچ جائیں جو مشرکین کا مقدر ہے، جس کا ذکر آیت (٦) میں آرہا ہے۔ کتاب کا اترنا اس کی صفت رحمت کا اظہار ہے۔ دیکھیے سورة انعام (١٥٧) اور سورة عنکبوت (٥١) ۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

معارف ومسائل - یہ سات سورتیں جو حم سے شروع ہوئی ہیں جن کو آل حم یا حوامیم کہا جاتا ہے۔ با ہم امتیاز کے لئے ان کے ساتھ نام میں کچھ اور الفاظ بھی شامل کئے جاتے ہیں۔ مثلاً سورة مومن کے حم کو حم المومن اور اس سورت کے حم کو حم السجدہ یا حم فصلت بھی کہا جاتا ہے۔ اس سورت کے یہ دونوں نام معروف ہیں حم فصلت اور حم السجدہ۔- اس سورة کے پہلے مخاطب قریش عرب ہیں جن کے سامنے یہ قرآن نازل ہوا اور ان کی زبان میں نازل ہوا۔ انہوں نے قرآن کے اعجاز کا مشاہدہ کیا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیشمار معجزات دیکھے اس کے باوجود قرآن سے اعراض کیا۔ اور سمجھنا کیا سننا بھی گوارہ نہ کیا، اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مشفقانہ نصیحتوں کے جواب میں بالآخر یہ کہہ بیٹھے کہ آپ کی باتیں نہ ہماری سمجھ میں آتی ہیں، نہ ہمارے دل ان کو قبول کرتے ہیں نہ ہمارے کان ان کو سننے کے لئے آمادہ ہیں۔ ہمارے اور آپ کے درمیان تو دوہرے پردے حائل ہیں۔ بس آپ اپنا کام کریں، ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دیں۔- یہی مفہوم ہے اس سورت کی ابتدائی پانچ آیتوں کا۔ ان آیتوں میں حق تعالیٰ نے قریش کی خصوصیت سے اس کا اظہار فرمایا کہ قرآن کو عربی زبان میں تمہاری خاطر نازل کیا گیا کہ تمہیں اس کے مضامین سمجھنے میں دشواری نہ ہو۔ اس کے ساتھ قرآن کریم کی تین صفتیں بتلائی گئیں۔ اول یہ کہ فُصِّلَتْ اٰيٰتُهٗ ۔ فصلت تفصیل سے ماخوذ ہے جس کے اصل معنی مضامین کو فصل فصل کر کے ممتاز کردینا ہے مراد اس سے کھول کر وضاحت سے بیان کرنا ہے، خواہ وہ مختلف فصلوں میں ہو یا ایک ہی جگہ۔ قرآن کریم کی آیات میں احکام، قصص، عقائد، اہل باطل کا رد وغیرہ۔ مختلف مضامین کو الگ الگ بھی بیان کیا گیا ہے اور ہر مضمون کو مثالوں سے واضح کر کے سمجھایا گیا ہے۔ دوسری اور تیسری صفت قرآن کریم کی یہ بتلائی کہ وہ بشیر اور نذیر ہے یعنی اپنے ماننے والوں کو دائمی راحتوں کی خوشخبری اور نہ ماننے والوں کو ابدی عذاب سے ڈراتا ہے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

یہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ رحمن و رحیم کی طرف سے رسول اکرم پر نازل کیا جاتا ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٢ تَنْزِیْلٌ مِّنَ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ” (اس کتاب کا) اتارا جانا ہے اس ہستی کی طرف سے جو بیحد مہربان ‘ نہایت رحم کرنے والا ہے۔ “- اللہ تعالیٰ کی رحمت ایک ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی مانند بھی ہے اور اس رحمت میں دوام اور تسلسل بھی ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani