Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

3۔ 1 یعنی کیا حلال ہے اور کیا حرام ؟ یا طاعت کیا ہیں اور معاصی کیا ؟ یا ثواب والے کام کون سے ہیں اور عقاب والے کون سے ؟ 3۔ 2 یہ حال ہے۔ یعنی اس کے الفاظ عربی ہیں، جن کے معانی مفصل اور واضح ہیں۔ 3۔ 3 یعنی اس کے الفاظ عربی ہیں، جن کے معانی و مفا ہیم اور اس کے اسرار و اسلوب کو جانتی ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

(١) کتب فضلت ایتہ : ” فضلت “ کا کچھب یان سورة ہود کی پہلی آیت کی تفسیر میں گزر چکا ہے۔ یہاں ہمارے استاذ محمد عبدہ لکھتے ہیں :” یعنی ان میں مختلف مضامین عقائد، حرام و حلال، گزشتہ اقوام کے واقعات اور مثالیں وغیرہ کھول کھول کر واضح انداز میں بیان کئے گئے ہیں۔ “ (اشرف الحواشی) یہ ” کتب “ کی پہلی صفت ہے۔- (٢) قراناً عریباً : یہ دوسری صفت ہے۔ تفسیر کیلئے دیکھیے سورة یوسف (٢) اور سورة شعراء (١٩٥)- (٣) لقوم یعلمون : یہ تیسری صفت ہے۔ ” لقوم “ کا لام ” تنزیل “ کے متعلق بھی ہوسکتا ہے اور ” فضلت “ کے بھی۔ یعنی یہ کتاب ان لوگوں کے لئے نازل کی گئی ہے اور انھی کے لئے اس کی آیات کھول کھول کر بیان کی گئی ہیں جو جانتے ہیں، یا جاننا اور سمجھنا چاہتے ہیں۔ گویا یہ ان کے لئے ہے ہی نہیں جو علم کے بجائے اپنی خواہش نفس یا آباد اکابر کی تقلید کے پیروکار ہیں، کیونکہ ان کا عناد اور تعصب انہیں سوچنے سمجھنے حتیٰ کہ سننے کی بھی اجازت نہیں دیتا (دیکھیے حم السجدہ : ٢٦) اور نہ سننا اور نہ سمجھنا ہی لوگوں کو جہنم میں لے جائے گا، جیسا کہ سورة ملک میں ہے :(وقالوا لوکنا نسمع او نعقل ماکنا فی اصحب السعیر) (الملک : ١٠)” اور وہ کہیں گے اگر ہم سنتے ہوتے یا سمجھتے ہوتے تو بھڑکتی ہوئی آگ والوں میں نہ ہوتے۔ “ یہی بات متعدد آیات میں بیان فرمائی، فرمایا :(وتلک الامثال نصربھا للناس ، وما یعقلھا الا العلمون) (العنکبوت : ٧٣)” اور یہ مثالیں ہیں جو ہم لوگوں کے لئے بیان کرتے ہیں اور انہیں صرف جاننے والے ہی سمجھتے ہیں ۔ “ اور فرمایا :(بل ھو ایت بینت فی صدور الذین اوتوا العلم) (العنکبوت : ٧٩)” بلکہ یہ تو اضح آیات ہیں ان لوگوں کے سینوں میں جنہیں علم دیا گیا ہے۔ “ اور فرمایا :(ان فی ذلک لایت للعلمین) (الروم : ٢٢)” بیشک اس میں جاننے والوں کے لئے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں۔ “ اور فرمایا :(انا انزلنہ قرء نا عربیا لعلکم تعقلون) (یوسف : ٢)” بیشک ہم نے اسے عربی قرآن بنا کر نازل کیا ہے، تاکہ تم سمجھو۔ “

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

اور ان سب صفات کو بیان کر کے آخر میں فرمایا لِّــقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ یعنی آیات قرآن کا عربی زبان میں ہونا واضح اور صاف ہونا اور بشارت ونذارت پر مشتمل ہونا، یہ سب ایسے ہی لوگوں کو نفع دے سکتا ہے جو سوچنے اور سمجھنے کا ارادہ کریں۔ یعلمون کے لفظ سے اس جگہ یہی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مراد ہے۔ اسی لئے خلاصہ تفسیر میں اس کا ترجمہ دانشمند سے کیا گیا ہے۔ مگر عرب اور قریش نے ان سب باتوں کے باوجود اس سے اعراض کیا، سمجھنا کیا سننا بھی گوارہ نہ کیا جس کا ذکر انہی آیات میں فَاَعْرَضَ اَكْثَرُهُمْ سے فرمایا ہے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

كِتٰبٌ فُصِّلَتْ اٰيٰتُہٗ قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا لِّــقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ۝ ٣ ۙ- كتب - والْكِتَابُ في الأصل اسم للصّحيفة مع المکتوب فيه، وفي قوله : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء 153] فإنّه يعني صحیفة فيها كِتَابَةٌ ،- ( ک ت ب ) الکتب ۔- الکتاب اصل میں مصدر ہے اور پھر مکتوب فیہ ( یعنی جس چیز میں لکھا گیا ہو ) کو کتاب کہاجانے لگا ہے دراصل الکتاب اس صحیفہ کو کہتے ہیں جس میں کچھ لکھا ہوا ہو ۔ چناچہ آیت : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء 153]( اے محمد) اہل کتاب تم سے درخواست کرتے ہیں ۔ کہ تم ان پر ایک لکھی ہوئی کتاب آسمان سے اتار لاؤ ۔ میں ، ، کتاب ، ، سے وہ صحیفہ مراد ہے جس میں کچھ لکھا ہوا ہو - تفصیل - : ما فيه قطع الحکم، وحکم فَيْصَلٌ ، ولسان مِفْصَلٌ. قال : وَكُلَّ شَيْءٍ فَصَّلْناهُ تَفْصِيلًا[ الإسراء 12] ، الر كِتابٌ أُحْكِمَتْ آياتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ [هود 1] - ( ف ص ل ) الفصل - التفصیل واضح کردینا کھولکر بیان کردینا چناچہ فرمایا : وَكُلَّ شَيْءٍ فَصَّلْناهُ تَفْصِيلًا[ الإسراء 12] اور ہم نے ہر چیز بخوبی ) تفصیل کردی ہے ۔ اور آیت کریمہ : الر كِتابٌ أُحْكِمَتْ آياتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ [هود 1] یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں مستحکم ہیں اور خدائے حکیم و خیبر کی طرف سے بہ تفصیل بیان کردی گئی ہیں ۔ - الآية- والآية : هي العلامة الظاهرة، وحقیقته لکل شيء ظاهر، وهو ملازم لشیء لا يظهر ظهوره، فمتی أدرک مدرک الظاهر منهما علم أنه أدرک الآخر الذي لم يدركه بذاته، إذ کان حكمهما سواء، وذلک ظاهر في المحسوسات والمعقولات، فمن علم ملازمة العلم للطریق المنهج ثم وجد العلم علم أنه وجد الطریق، وکذا إذا علم شيئا مصنوعا علم أنّه لا بدّ له من صانع .- الایۃ ۔- اسی کے معنی علامت ظاہر ہ یعنی واضح علامت کے ہیں دراصل آیۃ ، ، ہر اس ظاہر شے کو کہتے ہیں جو دوسری ایسی شے کو لازم ہو جو اس کی طرح ظاہر نہ ہو مگر جب کوئی شخص اس ظاہر شے کا ادراک کرے گو اس دوسری ( اصل ) شے کا بذاتہ اس نے ادراک نہ کیا ہو مگر یقین کرلیاجائے کہ اس نے اصل شے کا بھی ادراک کرلیا کیونکہ دونوں کا حکم ایک ہے اور لزوم کا یہ سلسلہ محسوسات اور معقولات دونوں میں پایا جاتا ہے چناچہ کسی شخص کو معلوم ہو کہ فلاں راستے پر فلاں قسم کے نشانات ہیں اور پھر وہ نشان بھی مل جائے تو اسے یقین ہوجائیگا کہ اس نے راستہ پالیا ہے ۔ اسی طرح کسی مصنوع کے علم سے لامحالہ اس کے صانع کا علم ہوجاتا ہے ۔- قرآن - والْقُرْآنُ في الأصل مصدر، نحو : کفران ورجحان . قال تعالی:إِنَّ عَلَيْنا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ فَإِذا قَرَأْناهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ [ القیامة 17- 18] قال ابن عباس : إذا جمعناه وأثبتناه في صدرک فاعمل به، وقد خصّ بالکتاب المنزّل علی محمد صلّى اللہ عليه وسلم، فصار له کالعلم کما أنّ التّوراة لما أنزل علی موسی، والإنجیل علی عيسى صلّى اللہ عليهما وسلم . قال بعض العلماء : ( تسمية هذا الکتاب قُرْآناً من بين كتب اللہ لکونه جامعا لثمرة كتبه) بل لجمعه ثمرة جمیع العلوم، كما أشار تعالیٰ إليه بقوله : وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَيْءٍ [يوسف 111] ، وقوله : تِبْياناً لِكُلِّ شَيْءٍ [ النحل 89] ، قُرْآناً عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ [ الزمر 28] ، وَقُرْآناً فَرَقْناهُ لِتَقْرَأَهُ [ الإسراء 106] ، فِي هذَا الْقُرْآنِ [ الروم 58] ، وَقُرْآنَ الْفَجْرِ؂[ الإسراء 78] أي :- قراء ته، لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ [ الواقعة 77]- ( ق ر ء) قرآن - القرآن ۔ یہ اصل میں کفران ورحجان کی طرف مصدر ہے چناچہ فرمایا :إِنَّ عَلَيْنا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ فَإِذا قَرَأْناهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ [ القیامة 17- 18] اس کا جمع کرنا اور پڑھوانا ہمارے ذمہ جب ہم وحی پڑھا کریں تو تم ( اس کو سننا کرو ) اور پھر اسی طرح پڑھا کرو ۔ حضرت ابن عباس نے اس کا یہ ترجمہ کیا ہے کہ جب ہم قرآن تیرے سینہ میں جمع کردیں تو اس پر عمل کرو لیکن عرف میں یہ اس کتاب الہی کا نام ہے جو آنحضرت پر نازل ہوگئی ا وریہ اس کتاب کے لئے منزلہ علم بن چکا ہے جیسا کہ توراۃ اس کتاب الہی کو کہاجاتا ہے جو حضرت موسیٰ ٰ (علیہ السلام) پر نازل ہوئی ۔ اور انجیل اس کتاب کو کہا جاتا ہے جو حضرت عیسیٰ پر نازل کی گئی ۔ بعض علماء نے قرآن کی وجہ تسمیہ یہ بھی بیان کی ہے کہ قرآن چونکہ تمام کتب سماویہ کے ثمرہ کو اپنے اندر جمع کئے ہوئے ہے بلکہ تمام علوم کے ماحصل کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے اس لئے اس کا نام قرآن رکھا گیا ہے جیسا کہ آیت : وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَيْءٍ [يوسف 111] اور ہر چیز کی تفصیل کرنے والا ۔ اور آیت کریمہ : تِبْياناً لِكُلِّ شَيْءٍ [ النحل 89] کہ اس میں ہر چیز کا بیان مفصل ہے ۔ میں اس کی طرف اشارہ پایا جاتا ہے ۔ مزید فرمایا : قُرْآناً عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ [ الزمر 28] یہ قرآن عربی ہے جس میں کوئی عیب ( اور اختلاف ) نہیں ۔ وَقُرْآناً فَرَقْناهُ لِتَقْرَأَهُ [ الإسراء 106] اور ہم نے قرآن کو جزو جزو کرکے نازل کیا تاکہ تم لوگوں کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھ کر سناؤ ۔ فِي هذَا الْقُرْآنِ [ الروم 58] اس قرآن اور آیت کریمہ : وَقُرْآنَ الْفَجْرِ [ الإسراء 78] اور صبح کو قرآن پڑھا کرو میں قرآت کے معنی تلاوت قرآن کے ہیں ۔ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ [ الواقعة 77] یہ بڑے رتبے کا قرآن ہے ۔- عَرَبيُّ :- الفصیح البيّن من الکلام، قال تعالی: قُرْآناً عَرَبِيًّا[يوسف 2] ، وقوله : بِلِسانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ- [ الشعراء 195] ،- العربی - واضح اور فصیح کلام کو کہتے ہیں چناچہ فرمایا : ۔ قُرْآناً عَرَبِيًّا[يوسف 2] واضح اور فصیح قرآن ( نازل کیا ) بِلِسانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ [ الشعراء 195]- قوم - والقَوْمُ : جماعة الرّجال في الأصل دون النّساء، ولذلک قال : لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات 11] ، - ( ق و م ) قيام - القوم۔ یہ اصل میں صرف مرودں کی جماعت پر بولا جاتا ہے جس میں عورتیں شامل نہ ہوں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ لا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ الآية [ الحجرات 11] - علم - العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته،- ( ع ل م ) العلم - کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

یہ ایک کتاب ہے جس میں اوامرو نواہی اور حلال و حرام صاف صاف بیان کیے گئے ہیں اور ایسا قرآن ہے جو عربی زبان میں جبریل امین کے ذریعے رسول اکرم پر نازل کیا گیا ہے ایسے لوگوں کے لیے جو کہ رسول اکرم اور قرآن کریم کی تصدیق کرتے ہیں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٣ کِتٰبٌ فُصِّلَتْ اٰیٰتُہٗ ” یہ ایک ایسی کتاب ہے جس کی آیات خوب کھول کھول کر بیان کردی گئی ہیں “- یعنی قرآن میں ہرچیز اور ہر موضوع کو تفصیل کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ( ) بیان کردیا گیا ہے۔ اس سورت کا دوسرا نام ( فُصِّلَتْ ) اسی جملے سے لیا گیا ہے۔ - قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا لِّقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ ” قرآن عربی کی صورت میں ‘ ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہوں (یا علم رکھنا چاہیں) ۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani