Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

حم : حروف مقطعات کی بحث کے لئے دیکھیے سورة بقرہ کی آیت (١) کی تفسیر۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

خلاصہ تفسیر - حم (اس کے معنی اللہ کو معلوم ہیں) قسم (ہے) اس کتاب واضح کی کہ ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے تاکہ (اے عرب) تم (آسانی سے) سمجھ لو اور وہ ہمارے پاس لوح محفوظ میں پڑے رتبہ کی اور حکمت بھری کتاب ہے (پس جب وہ سمجھنے میں آسان اور خاص ہماری زیر حفاظت اور اعجاز کی وجہ سے بڑے رتبے والی اور حکیمانہ مضامین پر مشتمل ہے تو ایسی کتاب کو ضرور ماننا چاہئے لیکن اگر تم نہ مانو تو تب بھی ہم اپنی حکمت کے مقتضا سے اس کا بھیجنا اور تم کو اس کا مخاطب بنانا نہ چھوڑیں گے چناچہ ارشاد ہے کہ) کیا ہم تم سے اس نصیحت (نامہ) کو (محض) اس بات پر ہٹا دیں گے کہ تم حد (اطاعت) سے گزرنے والے ہو (اور اس کو نہیں مانتے، یعنی خواہ تم مانو یا نہ مانگو مگر نصیحت تو برابر کی جائے گی اور یہ فیض کامل ہو کر رہے گا تاکہ اس سے مومنین کو نفع ہو اور تم پر حجت قائم ہو) اور ہم پہلے لوگوں میں (باوجود ان کی تکذیب کے) بہت سے نبی بھیجتے رہے ہیں (یہ نہیں ہوا کہ ان کے جھٹلانے کی وجہ سے سلسلہ نبوت بند ہوجاتا) اور (اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جیسے ہم نے ان کی تکذیب کی پرواہ نہیں کی اسی طرح آپ بھی کچھ پروا اور غم نہ کیجئے، کیونکہ) ان (پہلے) لوگوں (کا بھی یہی حال تھا کہ ان) کے پس کوئی نبی ایسا نہیں آیا جس کے ساتھ جنہوں نے استہزاء نہ کیا ہو، پھر ہم نے ان لوگوں کو جو کہ ان (اہل مکہ) سے زیادہ زور آور تھے (تکذیب اور استہزاء کی سزا میں) غارت کر ڈالا، اور پہلے لوگوں کی یہ حالت ہوچکی ہے (پس نہ آپ غم کریں کہ ان کا بھی ایسا ہی حال ہونا ہے جیسا کہ بدر وغیرہ میں ہوا اور نہ یہ بےفکر ہوں کہ نمونہ موجود ہے)

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۝ حٰـمۗ۝ ١ ۚ ۛوَالْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ۝ ٢ ۙ ۛ- كتب - والْكِتَابُ في الأصل اسم للصّحيفة مع المکتوب فيه، وفي قوله : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء 153] فإنّه يعني صحیفة فيها كِتَابَةٌ ،- ( ک ت ب ) الکتب ۔- الکتاب اصل میں مصدر ہے اور پھر مکتوب فیہ ( یعنی جس چیز میں لکھا گیا ہو ) کو کتاب کہاجانے لگا ہے دراصل الکتاب اس صحیفہ کو کہتے ہیں جس میں کچھ لکھا ہوا ہو ۔ چناچہ آیت : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء 153]( اے محمد) اہل کتاب تم سے درخواست کرتے ہیں ۔ کہ تم ان پر ایک لکھی ہوئی کتاب آسمان سے اتار لاؤ ۔ میں ، ، کتاب ، ، سے وہ صحیفہ مراد ہے جس میں کچھ لکھا ہوا ہو - مبینبَيَان - والبَيَان : الکشف عن الشیء، وهو أعمّ من النطق، لأنّ النطق مختص بالإنسان، ويسمّى ما بيّن به بيانا . قال بعضهم : - البیان يكون علی ضربین :- أحدهما بالتسخیر، وهو الأشياء التي تدلّ علی حال من الأحوال من آثار الصنعة .- والثاني بالاختبار، وذلک إما يكون نطقا، أو کتابة، أو إشارة . فممّا هو بيان بالحال قوله : وَلا يَصُدَّنَّكُمُ الشَّيْطانُ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ [ الزخرف 62] ، أي : كونه عدوّا بَيِّن في الحال . تُرِيدُونَ أَنْ تَصُدُّونا عَمَّا كانَ يَعْبُدُ آباؤُنا فَأْتُونا بِسُلْطانٍ مُبِينٍ [إبراهيم 10] .- وما هو بيان بالاختبار فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ بِالْبَيِّناتِ وَالزُّبُرِ وَأَنْزَلْنا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ ما نُزِّلَ إِلَيْهِمْ [ النحل 43- 44] ، وسمّي الکلام بيانا لکشفه عن المعنی المقصود إظهاره نحو : هذا بَيانٌ لِلنَّاسِ [ آل عمران 138] .- وسمي ما يشرح به المجمل والمبهم من الکلام بيانا، نحو قوله : ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنا بَيانَهُ [ القیامة 19] ، ويقال : بَيَّنْتُهُ وأَبَنْتُهُ : إذا جعلت له بيانا تکشفه، نحو : لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ ما نُزِّلَ إِلَيْهِمْ [ النحل 44] ، وقال : نَذِيرٌ مُبِينٌ [ ص 70] ، وإِنَّ هذا لَهُوَ الْبَلاءُ الْمُبِينُ [ الصافات 106] ، وَلا يَكادُ يُبِينُ [ الزخرف 52] ، أي : يبيّن، وَهُوَ فِي الْخِصامِ غَيْرُ مُبِينٍ [ الزخرف 18] .- البیان کے معنی کسی چیز کو واضح کرنے کے ہیں اور یہ نطق سے عام ہے ۔ کیونکہ نطق انسان کے ساتھ مختس ہے اور کبھی جس چیز کے ذریعہ بیان کیا جاتا ہے ۔ اسے بھی بیان کہہ دیتے ہیں بعض کہتے ہیں کہ بیان ، ، دو قسم پر ہے ۔ ایک بیان بالتحبیر یعنی وہ اشیا جو اس کے آثار صنعت میں سے کسی حالت پر دال ہوں ، دوسرے بیان بالا ختیار اور یہ یا تو زبان کے ذریعہ ہوگا اور یا بذریعہ کتابت اور اشارہ کے چناچہ بیان حالت کے متعلق فرمایا ۔ وَلا يَصُدَّنَّكُمُ الشَّيْطانُ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ [ الزخرف 62] اور ( کہیں ) شیطان تم کو ( اس سے ) روک نہ دے وہ تو تمہارا علانیہ دشمن ہے ۔ یعنی اس کا دشمن ہونا اس کی حالت اور آثار سے ظاہر ہے ۔ اور بیان بالا ختیار کے متعلق فرمایا : ۔ فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ بِالْبَيِّناتِ وَالزُّبُرِ وَأَنْزَلْنا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ ما نُزِّلَ إِلَيْهِمْ اگر تم نہیں جانتے تو اہل کتاب سے پوچھ لو ۔ اور ان پیغمروں ( کو ) دلیلیں اور کتابیں دے کر ( بھیجا تھا ۔ وَأَنْزَلْنا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ ما نُزِّلَ إِلَيْهِمْ [ النحل 43- 44] اور ہم نے تم پر بھی یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ جو ( ارشادات ) لوگوں پر نازل ہوئے ہیں وہ ان پر ظاہر کردو ۔ اور کلام کو بیان کہا جاتا ہے کیونکہ انسان اس کے ذریعہ اپنے مافی الضمیر کو ظاہر کرتا ہے جیسے فرمایا : ۔ هذا بَيانٌ لِلنَّاسِ [ آل عمران 138] ( قرآن لوگوں کے لئے بیان صریح ہو ۔ اور مجمل مہیم کلام کی تشریح کو بھی بیان کہا جاتا ہے جیسے ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنا بَيانَهُ [ القیامة 19] پھر اس ( کے معافی ) کا بیان بھی ہمارے ذمہ ہے ۔ بینہ وابنتہ کسی چیز کی شروع کرنا ۔ جیسے فرمایا : ۔ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ ما نُزِّلَ إِلَيْهِمْ [ النحل 44] تاکہ جو ارشادت لوگوں پر نازل ہوئے ہیں وہ ان پر ظاہر کردو ۔ نَذِيرٌ مُبِينٌ [ ص 70] کھول کر ڈرانے والا ہوں ۔إِنَّ هذا لَهُوَ الْبَلاءُ الْمُبِينُ [ الصافات 106] شیہ یہ صریح آزمائش تھی ۔ وَلا يَكادُ يُبِينُ [ الزخرف 52] اور صاف گفتگو بھی نہیں کرسکتا ۔ وَهُوَ فِي الْخِصامِ غَيْرُ مُبِينٍ [ الزخرف 18] . اور جهگڑے کے وقت بات نہ کرسکے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١۔ ٤) حم۔ یعنی جو کچھ ہونے والا تھا اللہ تعالیٰ نے اس کا فیصلہ فرما دیا اور واضھ کردیا اور قسم ہے اس کتاب کی جو کہ حلال و حرام اوامرو نواہی کو بیان کرنے والی ہے کہ جو کچھ ہونے والا تھا اس کا فیصلہ کردیا حکیم کا شعر ہے۔- اے میری قوم جو کہ ہونے والا ہے وہ ہو کر رہے گا پرندے پرواز کرتے رہیں اور ستارے نکلتے ہیں یا یہ کہ حم قسمیہ الفاظ ہیں کہ قسم ہے اس کتاب واضح کی کہ ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن کریم بنایا کہ جن حلال و حرام اوامرو نواہی کا ذکر کیا گیا ہے تم ان کو سمجھ لو۔- اور یہ قرآن کریم لوح محفوظ میں ہمارے پاس لکھا ہوا ہے جو بڑے رتبہ کی اور حلال و حرام کے بیان میں محکم ہے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١ حٰمٓ ” ح ‘ م ۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani