Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

8۔ 1 یعنی اہل مکہ سے زیادہ زور آور تھے جیسے دوسرے مقام پر فرمایا (ۭكَانُوْٓا اَكْثَرَ مِنْهُمْ وَاَشَدَّ قُوَّةً ) 40 ۔ غافر :82) وہ ان سے تعداد اور قوت میں کہیں زیادہ تھے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٧] پہلی قومیں قدو قامت، ڈیل ڈول، طاقت و قوت غرض ہر لحاظ سے تم سے آگے تھیں۔ جب انہوں نے ہماری آیات اور ہمارے رسولوں کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں تباہ کرکے رکھ دیا تھا اور اب تم بھی وہی کام کر رہے ہو لہذا سمجھ لو کہ اب تمہاری تباہی کی باری آچکی ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

(١) فاھلکنا اشد منھم بطشاً : یعنی ان کفار کی کیا حیثیت ہے، جو لوگ قوت اور گرفتمیں ان سے کہیں زیادہ تھے ہم نے انھیں ہلاک کردیا۔ اگر یہ اپنی روش سے باز نہ آئے تو انھیں بھی اپنا انجام سوچ لینا چاہیے۔” ان کنتم قوماً مسرفین “ میں جن قریش مکہ کو مخاطب کیا تھا اب ” اشدمنھم بطشاً “ میں ان کا ذکر غائب کے صیغے کے ساتھ ہے۔ یہ التفات ہے، مقصود ناراضی کا اظہار ہے۔- 2 ۔ ومضی مثل الاولین : یعنی قرآن میں ایسے پہلے لوگوں کی مثال گزر چکی ہے۔ مثل کا معنی صفت اور حال بھی ہوتا ہے، یعنی پہلے لوگوں کا حال گزر چکا ہے، جیسے قوم نوح اور عاد وثمود وغیرہ۔ مضی یمضی کا معنی ہے جاری ہونا، یعنی پہلے لوگوں کی مثال چل پڑی اور ان کے قصے مشہور ہوگئے، جنہیں لوگ نسل در نسل بیان کرتے چلے آئے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

فَاَہْلَكْنَآ اَشَدَّ مِنْہُمْ بَطْشًا وَّمَضٰى مَثَلُ الْاَوَّلِيْنَ۝ ٨- هلك - الْهَلَاكُ علی ثلاثة أوجه :- افتقاد الشیء عنك، وهو عند غيرک موجود کقوله تعالی: هَلَكَ عَنِّي سُلْطانِيَهْ [ الحاقة 29] - وهَلَاكِ الشیء باستحالة و فساد کقوله :- وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة 205] ويقال : هَلَكَ الطعام .- والثالث :- الموت کقوله : إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ [ النساء 176] وقال تعالیٰ مخبرا عن الکفّار :- وَما يُهْلِكُنا إِلَّا الدَّهْرُ [ الجاثية 24] .- ( ھ ل ک ) الھلاک - یہ کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے - ایک یہ کہ - کسی چیز کا اپنے پاس سے جاتے رہنا خواہ وہ دوسرے کے پاس موجود ہو جیسے فرمایا : هَلَكَ عَنِّي سُلْطانِيَهْ [ الحاقة 29] ہائے میری سلطنت خاک میں مل گئی ۔- دوسرے یہ کہ - کسی چیز میں خرابی اور تغیر پیدا ہوجانا جیسا کہ طعام ( کھانا ) کے خراب ہونے پر ھلک الطعام بولا جاتا ہے قرآن میں ہے : ۔ وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ [ البقرة 205] اور کھیتی کو بر باد اور انسانوں اور حیوانوں کی نسل کو نابود کردی ۔ - موت کے معنی میں - جیسے فرمایا : ۔ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ [ النساء 176] اگر کوئی ایسا مرد جائے ۔- شد - الشَّدُّ : العقد القويّ. يقال : شَدَدْتُ الشّيء :- قوّيت عقده، قال اللہ : وَشَدَدْنا أَسْرَهُمْ [ الإنسان 28] ،- ( ش دد ) الشد - یہ شدد ت الشئی ( ن ) کا مصدر ہے جس کے معنی مضبوط گرہ لگانے کے ہیں ۔ قرآں میں ہے - : وَشَدَدْنا أَسْرَهُمْ [ الإنسان 28] اور ان کے مفاصل کو مضبوط بنایا ۔ - بطش - البَطْشُ : تناول الشیء بصولة، قال تعالی: وَإِذا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِينَ [ الشعراء 130] ، يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرى[ الدخان 16] ، وَلَقَدْ أَنْذَرَهُمْ بَطْشَتَنا [ القمر 36] ، إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ [ البروج 12] . يقال : يد بَاطِشَة .- ( ب ط ش ) البطش کے معنی کوئی چیز زبردستی لے لینا کے ہیں قرآن میں : وَإِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِينَ ( سورة الشعراء 130) اور جب کسی کو پکڑتے تو ظالمانہ پکڑتے ہو ۔ يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرى[ الدخان 16] جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے ۔ وَلَقَدْ أَنْذَرَهُمْ بَطْشَتَنا [ القمر 36] اور لوط نے ان کو ہماری گرفت سے ڈرایا ۔ إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ [ البروج 12] بیشک تمہاری پروردگار کی گرفت بڑی سخت ہے ید کا طشۃ سخت گیر ہاتھ ۔- مضی - المُضِيُّ والمَضَاءُ : النّفاذ، ويقال ذلک في الأعيان والأحداث . قال تعالی: وَمَضى مَثَلُ الْأَوَّلِينَ- [ الزخرف 8] ، فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْأَوَّلِينَ [ الأنفال 38] .- ( م ض ی ) المضی - والمضاء کسی چیز کا گذر جانا اور چلے جانا یہ اعیان واحد اث دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَمَضى مَثَلُ الْأَوَّلِينَ [ الزخرف 8] اور اگلے لوگوں کی مثال گذر گئی ۔ فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْأَوَّلِينَ [ الأنفال 38] رو اگلے لوگوں کی سنت گذر چکی ہے ( وہی ان کے حق میں برقی جائے گی ۔- مثل - والمَثَلُ عبارة عن قول في شيء يشبه قولا في شيء آخر بينهما مشابهة، ليبيّن أحدهما الآخر ويصوّره . فقال : وَتِلْكَ الْأَمْثالُ نَضْرِبُها لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ [ الحشر 21] ، وفي أخری: وَما يَعْقِلُها إِلَّا الْعالِمُونَ [ العنکبوت 43] .- ( م ث ل ) مثل ( ک )- المثل کے معنی ہیں ایسی بات کے جو کسی دوسری بات سے ملتی جلتی ہو ۔ اور ان میں سے کسی ایک کے ذریعہ دوسری کا مطلب واضح ہوجاتا ہو ۔ اور معاملہ کی شکل سامنے آجاتی ہو ۔ مثلا عین ضرورت پر کسی چیز کو کھودینے کے لئے الصیف ضیعت اللبن کا محاورہ وہ ضرب المثل ہے ۔ چناچہ قرآن میں امثال بیان کرنے کی غرض بیان کرتے ہوئے فرمایا : ۔ وَتِلْكَ الْأَمْثالُ نَضْرِبُها لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ [ الحشر 21] اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں تاکہ وہ فکر نہ کریں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

نتیجہ یہ ہوا کہ اہل مکہ میں جو زور اور طاقت میں بڑھے ہوئے تھے ہم نے ان کو پکڑ لیا اور پہلے لوگوں کی یہ حالت ہوچکی ہے کہ انبیاء کرام کی تکذیب کے وقت ان پر عذاب نازل ہوگیا۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٨ فَاَہْلَکْنَآ اَشَدَّ مِنْہُمْ بَطْشًا ” پھر ہم نے انہیں ہلاک کردیا جو ان سے بہت زیادہ بڑھ کر تھے قوت میں “- ہم نے ماضی میں بہت سی ایسی قوموں کو بھی نیست و نابود کردیا جو قریش ِمکہ ّسے کہیں بڑھ کر زور آور تھیں اور ان کی پکڑ بہت مضبوط تھی۔ تو یہ کس کھیت کی مولی ہیں ؟- وَّمَضٰی مَثَلُ الْاَوَّلِیْنَ ” اور پہلے لوگوں کی مثالیں گزر چکی ہیں۔ “- اقوامِ ماضی کے تفصیلی واقعات اور ان کے انجام کے بارے میں حقائق ان لوگوں کو بار بار بتائے جا چکے ہیں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :6 یعنی خاص لوگوں کی بیہودگی کا نتیجہ یہ کبھی نہیں ہوا کہ پوری نوع انسانی کو نبوت اور کتاب کی رہنمائی سے محروم کر دیا جاتا ، بلکہ اس کا نتیجہ ہمیشہ یہی ہوا ہے کہ جو لوگ باطل پرستی کے نشے اور اپنی قوت کے گھمنڈ میں بد مست ہو کر انبیاء کا مذاق اڑانے سے باز نہ آئے انہیں آخر کار تباہ کر دیا گیا ۔ پھر جب اللہ کا قہر ٹوٹ پڑا تو جس قوت کے بل پر یہ قریش کے چھوٹے چھوٹے سردار اکڑ رہے ہیں اس سے ہزاروں گنی زیادہ طاقت رکھنے والے بھی مچھر اور پسو کی طرح مسل کر رکھ دیئے گئے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani