Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

40۔ 1 یعنی وہ اصل مقصد ہے جس کے لئے انسانوں کو پیدا کیا گیا اور آسمان و زمین کی تخلیق کی گئی ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٣٠] تیسرا جواب : دوبارہ زندگی کا اصل وقت :۔ یہ بھی کافروں کے مطالبہ کا جواب ہے۔ یعنی اس دن صرف تمہارے باپ دادا ہی زندہ نہیں ہوں گے تمہیں بھی ان کے ساتھ زندہ کیا جائے گا۔ اس وقت مقررہ پر تم سب کو اکٹھا کردیا جائے گا۔ کوئی بھی باقی نہ رہے گا اور تم سب ایک دوسرے کو پہچانتے ہوگے۔ مگر سب اپنی اپنی مصیبت میں گرفتار ہونگے۔ اس دن تمہیں ایسی سب کٹ حجتیاں بھول جائیں گی اور کوئی ایک دوسرے کی مدد کرنے کے قابل ہی نہ رہے گا۔۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

ان یوم الفصل میقاتھم اجمعین : یہ ان کے اس مطالبے کا جواب ہے کہ ” ہمارے باپ دادا کو لے آیا اگر تم سچے ہو۔ “ فرمایا ، موت کے بعد زندگی کوئی کھیل نہیں کہ جب کوئی اس کا مطالبہ کرے اسے کوئی مردہ زندہ کر کے دکھا دیا جائے۔ اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک وقت مقرر فرما رکھا ہے جس میں وہ سب کو جمع کر کے ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيْقَاتُہُمْ اَجْمَعِيْنَ۝ ٤٠ ۙ- فصل ( جدا)- الفَصْلُ : إبانة أحد الشّيئين من الآخر : حتی يكون بينهما فرجة، ومنه قيل : المَفَاصِلُ ، الواحد مَفْصِلٌ ، قال تعالی: وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قالَ أَبُوهُمْ [يوسف 94] ، ويستعمل ذلک في الأفعال والأقوال نحو قوله : إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ أَجْمَعِينَ [ الدخان 40] - ( ف ص ل ) الفصل - کے معنی دوچیزوں میں سے ایک کو دوسری سے اسی طرح علیحدہ کردینے کے ہیں کہ ان کے درمیان فاصلہ ہوجائے اسی سے مفاصل ( جمع مفصل ) ہے جس کے معنی جسم کے جوڑ کے ہیں . قرآن میں ہے : وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قالَ أَبُوهُمْ [يوسف 94] اور جب قافلہ ( مصر سے ) روانہ ہوا ۔ اور یہ اقول اور اعمال دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے جیسے قرآن میں ہے : إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ أَجْمَعِينَ [ الدخان 40] کچھ شک نہیں کہ فیصلے کا دن سب کے اٹھنے کا دن ہے ۔- وقت - الوَقْتُ : نهاية الزمان المفروض للعمل، ولهذا لا يكاد يقال إلّا مقدّرا نحو قولهم : وَقَّتُّ كذا : جعلت له وَقْتاً. قال تعالی: إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء 103] . وقوله : وَإِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ [ المرسلات 11] . والمِيقَاتُ : الوقتُ المضروبُ للشیء، والوعد الذي جعل له وَقْتٌ. قال عزّ وجلّ : إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ [ الدخان 40] ، إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كانَ مِيقاتاً [ النبأ 17] ، إِلى مِيقاتِ يَوْمٍ مَعْلُومٍ [ الواقعة 50] ،- ( و ق ت ) الوقت - ۔ کسی کام کے لئے مقرر زمانہ کی آخری حد کو کہتے ہیں ۔ اس لئے یہ لفظ معنین عرصہ کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے ۔ وقت کذا میں نے اس کے لئے اتنا عرصہ مقرر کیا ۔ اور ہر وہ چیز جس کے لئے عرصہ نتعین کردیا جائے موقوت کہلاتی ہے ۔ قرآن میں ہے : إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء 103] بیشک نماز کا مومنوں پر اوقات ( مقرر ہ ) میں ادا کرنا فرض ہے ۔ ۔ وَإِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ [ المرسلات 11] اور جب پیغمبر اکٹھے کئے جائیں ۔ المیفات ۔ کسی شے کے مقررہ وقت یا اس وعدہ کے ہیں جس کے لئے کوئی وقت متعین کیا گیا ہو قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقاتُهُمْ [ الدخان 40] بیشک فیصلے کا دن مقرر ہے ۔ إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كانَ مِيقاتاً [ النبأ 17] کچھ شک نہیں کہ فیصلے کا دن اٹھنے کا وقت ہے ۔ إِلى مِيقاتِ يَوْمٍ مَعْلُومٍ [ الواقعة 50] سب ایک روز مقرر کے وقت پر جمع کئے جائیں گے ۔ اور کبھی میقات کا لفظ کسی کام کے لئے مقرر کردہ مقام پر بھی بالا جاتا ہے ۔ جیسے مواقیت الحج یعنی مواضع ( جو احرام باندھنے کے لئے مقرر کئے گئے ہیں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٤٠ اِنَّ یَوْمَ الْفَصْلِ مِیْقَاتُہُمْ اَجْمَعِیْنَ ” یقینا فیصلے کا دن ان سب کا وقت ِمعین ّہے۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الدُّخَان حاشیہ نمبر :35 یہ ان کے اس مطالبے کا جواب ہے کہ اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو اگر تم سچے ہو ۔ مطلب یہ ہے کہ زندگی بعد موت کوئی تماشا تو نہیں ہے کہ جہاں کوئی اس سے انکار کرے ، فوراً ایک مردہ قبرستان سے اٹھا کر اس کے سامنے لا کھڑا کیا جائے اس کے لیے تو رب العالمین نے ایک وقت مقرر کر دیا ہے جب تمام اولین و آخرین کو وہ دوبارہ زندہ کر کے اپنی عدالت میں جمع کرے گا اور ان کے مقدمات کا فیصلہ صادر فرمائے گا ۔ تم مانو چاہے نہ مانو ، یہ کام بہرحال اپنے وقت مقرر پر ہی ہوگا ۔ تم مانو گے تو اپنا ہی بھلا کرو گے ، کیونکہ اس طرح قبل از وقت خبردار ہو کر اس عدالت سے کامیاب نکلنے کی تیاری کر سکو گے ۔ نہ مانو گے تو اپنا ہی نقصان کرو گے ، کیونکہ اپنی ساری عمر اس غلط فہمی میں کھپا دو گے کہ برائی اور بھلائی جو کچھ بھی ہے بس اسی دنیا کی زندگی تک ہے ، مرنے کے بعد پھر کوئی عدالت نہیں ہونی ہے جس میں ہمارے اچھے یا برے اعمال کا کوئی مستقل نتیجہ نکلنا ہو ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani