5۔ 1 یعنی سارے فیصلے ہمارے حکم و اذن اور ہماری تقدیر و مشیت سے ہوتے ہیں۔
(١) امراً من عندناً : یعنی یہ سارے فیصلے ہمارے حکم سے ہوتے ہیں۔ مراد ان فیصلوں کی اہمیت اور عظمت پر متنبہ کرنا ہے کہ وہ فیصلے کسی معمولی ہستی کے نہیں ہوتے، بلکہ کائنات کے مالک کی طرف سے صادر ہوتے ہیں۔- (٢) انا کنا مرسلین : یعنی ہم یہ کتاب نازل کرتے وقت رسول کو بھیجنے والے تھے۔
اَمْرًا مِّنْ عِنْدِنَا ٠ ۭ اِنَّا كُنَّا مُرْسِلِيْنَ ٥ ۚ- عند - عند : لفظ موضوع للقرب، فتارة يستعمل في المکان، وتارة في الاعتقاد، نحو أن يقال : عِنْدِي كذا، وتارة في الزّلفی والمنزلة، وعلی ذلک قوله : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران 169] ،- ( عند ) ظرف - عند یہ کسی چیز کا قرب ظاہر کرنے کے لئے وضع کیا گیا ہے کبھی تو مکان کا قرب ظاہر کرنے کے لئے آتا ہے اور کبھی اعتقاد کے معنی ظاہر کرتا ہے جیسے عندی کذا اور کبھی کسی شخص کی قرب ومنزلت کے متعلق استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران 169] بلکہ خدا کے نزدیک زندہ ہے ۔
(٥۔ ٦) آپ کا پروردگار اپنی رحمت سے اپنے بندوں پر سولوں کو کتابوں کے ساتھ بھیج کر فرماتا ہے کہ آپ کو رسول بنانے والے تھے بیشک وہ قریش کی اس آہ وزاری کو سننے والا ہے کہ ہمارے پروردگار ہم سے اس عذاب کو دور کردے اور ان سے اور ان کی سزا سے بھی واقف ہے۔
آیت ٥ اَمْرًا مِّنْ عِنْدِنَاط اِنَّا کُنَّا مُرْسِلِیْنَ ” طے شدہ احکام ہماری طرف سے۔ یقینا ہم ہی ہیں (رسولوں کو) بھیجنے والے۔ “