Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

25۔ 1 ایک دوسرے سے دنیا کے حالات پوچھیں گے کہ دنیا میں وہ کن حالات میں زندگی گزارتے اور ایمان و عمل کے تقاضے کس طرح پورے کرتے رہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

(واقبل بعضھم علی بعض یتسآء لون : یعنی اہل جنت ان نعمتوں سے جن کا ذکر اوپر گزرا شاد کام ہوتے ہوئے ایک دوسرے سے سوال کریں گے۔ ان میں سے ہر ایک پوچھنے والا بھی ہوگا اور دوسرے کو واب دینے والا بھی کہ سناؤ دنیا میں تم پر کیا کچھ گزرا ؟ پھر اس کی مصیبتوں اور فتنوں سے بچتے بچاتے یہاں جنت میں کیسے پہنچے ؟ اس سے معلوم ہوا کہ انہیں گزشتہ تمام واقعات یادہوں گے ، چناچہ وہ اپنی حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہیں گے۔ ایک دوسرے سے اس سوال و جواب میں ان کے ابٓاء اور ان کی اولاد کی گفتگو بھی شامل ہے جو ایک درجے میں اکٹھے ہوں گے۔ تو خوشی سے ایک دوسرے سے گزرے ہوئے احوال کے متعلق سوال کریں گے اور موجودہ حالت کے بارے میں بیھ کہ اللہ تعالیٰ نے ہم جیسے گناہگ اورں پر اتنا بڑا انعام کیسے کردیا کہ ہمیں جنت میں داخل فرمایا اور پھر ہم سے بعض کے عمل کی کوتاہی کے باوجود سب کو یکجا کردیا۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَاَقْبَلَ بَعْضُہُمْ عَلٰي بَعْضٍ يَّتَسَاۗءَلُوْنَ۝ ٢٥- بعض - بَعْضُ الشیء : جزء منه، ويقال ذلک بمراعاة كلّ ، ولذلک يقابل به كلّ ، فيقال : بعضه وكلّه، وجمعه أَبْعَاض . قال عزّ وجلّ : بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ [ البقرة 36] - ( ب ع ض ) بعض - الشئی ہر چیز کے کچھ حصہ کو کہتے ہیں اور یہ کل کے اعتبار سے بولا جاتا ہے اسلئے کل کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے جیسے : بعضہ وکلہ اس کی جمع ابعاض آتی ہے قرآن میں ہے : ۔ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ [ البقرة 36] تم ایک دوسرے کے دشمن ہو ۔ - سأل - السُّؤَالُ : استدعاء معرفة، أو ما يؤدّي إلى المعرفة، واستدعاء مال، أو ما يؤدّي إلى المال، فاستدعاء المعرفة جو ابه علی اللّسان، والید خلیفة له بالکتابة، أو الإشارة، واستدعاء المال جو ابه علی الید، واللّسان خلیفة لها إمّا بوعد، أو بردّ. - ( س ء ل ) السؤال - ( س ء ل ) السوال کے معنی کسی چیز کی معرفت حاصل کرنے کی استد عایا اس چیز کی استز عا کرنے کے ہیں ۔ جو مودی الی المعرفۃ ہو نیز مال کی استدعا یا اس چیز کی استدعا کرنے کو بھی سوال کہا جاتا ہے جو مودی الی المال ہو پھر کس چیز کی معرفت کی استدعا کا جواب اصل مٰن تو زبان سے دیا جاتا ہے لیکن کتابت یا اشارہ اس کا قائم مقام بن سکتا ہے اور مال کی استدعا کا جواب اصل میں تو ہاتھ سے ہوتا ہے لیکن زبان سے وعدہ یا انکار اس کے قائم مقام ہوجاتا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٢٥ وَاَقْبَلَ بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ یَّـتَسَآئَ لُوْنَ ۔ ” اور وہ (اہل جنت) ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے باہم سوال کریں گے۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani