54۔ 1 یعنی اس کے بعد ان پر پتھروں کی بارش ہوئی۔
[٣٦] سیدنا لوط (علیہ السلام) کا مرکز تبلیغ سدوم اور اس کے ارد گرد کی بستیاں جنہیں زمین میں دھنسا دیا گیا اور ان کے اوپر سیاہ رنگ کا متعفن پانی چھا گیا جسے بحیرہ مردار ) ( یا بحر میت یا بحر لوطی کہتے ہیں۔
فَغَشّٰہَا مَا غَشّٰی ” غشی یغشی “ ( ع) کسی چیز کا دوسری کو ڈھانپ لینا ۔ ” غنشی یغنشی “ (تفعیل) کسی چیز پر ڈھانپنے والی چیز ڈال دینا ، کسی چیز کو دوسری سے ڈھانپ دینا ۔ یہ اندازِ بیاں اس عذاب کی ہولناکی کے بیان کے لیے ہے۔ مزید دیکھئے سورة ٔ طہٰ :(٧٨)
فَغَشّٰـىهَا مَا غَشّٰى، یعنی ڈھانپ لیا ان بستیوں کو جس چیز نے ڈھانپ لیا، مراد وہ پتھراؤ ہے جو بستیاں الٹنے کے بعد ان پر کیا گیا، یہاں تک صحف موسیٰ و ابراہیم (علیہما السلام) کے حوالہ سے جو تعلیمات بیان کرنی تھیں وہ ختم ہوگئیں۔
فَغَشّٰـىہَا مَا غَشّٰى ٥٤ ۚ- غشي - غَشِيَهُ غِشَاوَةً وغِشَاءً : أتاه إتيان ما قد غَشِيَهُ ، أي : ستره . والْغِشَاوَةُ : ما يغطّى به الشیء، قال : وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية 23] - ( غ ش و ) غشیۃ غشاوۃ وغشاء - اس کے پاس اس چیز کی طرح آیا جو اسے چھپائے غشاوۃ ( اسم ) پر دہ جس سے کوئی چیز ڈھانپ دی جائے قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية 23] اور اس کی آنکھوں پر پر دہ ڈال دیا ۔
آیت ٥٤ فَغَشّٰٹہَا مَا غَشّٰی ۔ ” اور پھر اس کو ڈھانپ لیاجس چیز نے ڈھانپ لیا۔ “- پہلے شدید زلزلے نے ان آبادیوں کو تلپٹ کیا اور اس کے بعد ان پر کنکروں کی بارش ہوئی۔ یہاں اس آیت میں اس بارش کی طرف اشارہ ہے یعنی کنکروں کی بارش نے اس علاقے کو ڈھانپ لیا۔
سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :46 اَوندھی گرنے والی بستیوں سے مراد قوم لوط کی بستیاں ہیں ۔ اور چھا دیا ان پر جو کچھ چھا دیا سے مراد غالباً بحر مردار کا پانی ہے جو ان کی بستیوں کے زمین میں دھنس جانے کے بعد ان پر پھیل گیا تھا اور آج تک وہ اس علاقے پر چھایا ہوا ہے ۔