[٤١] یعنی جب قیامت یا موت آگئی تو نہ تم اسے روک سکو گے اور نہ تمہارے معبود۔ اللہ اسے روک تو سکتا ہے مگر وہی تو لانے والا ہے ہٹائے گا کیوں ؟
لَیْسَ لَہَا مِنْ دُوْنِ اللہ ِ کَاشِفَۃٌ ” کاشفۃ “ میں ” تائ “ مبالغہ کی بھی ہوسکتی ہے اور تانیث کی بھی ، تانیث کی ہو تو یہ ” نفس “ کی صفت ہے۔ اس کے دو معنی ہوسکتے ہیں ، ایک یہ کہ اللہ کے سوا کوئی اسے ہٹانے والا نہیں ، جیسے فرمایا :” وَ اِنْ یَّمْسَسْکَ اللہ ُ بِضُرٍّ فَـلَا کَاشِفَ لَـہٗٓ اِلَّا ھُو “ ( الانعام : ١٧) ’ ’ اور اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں۔ “ دوسرا یہ کہ کر اللہ کے سوا اسے کوئی کھولنے والا نہیں اس کا وقت جاننے اور بتانے والا نہیں جیسا کہ فرمایا :” قُلْ اِنَّمَا عِلْمُھَا عِنْدَ رَبِّیْج لاَ یُجَلِّیْھَا لِوَقْتِھَآ اِلاَّ ھُوَط (الاعراف : ١٨٧)” کہہ دے اس کا علم تو میرے رب ہی کے پاس ہے ، اسے اس کے وقت پر اس کے سوا کوئی ظاہر نہیں کرے گا “۔
لَيْسَ لَہَا مِنْ دُوْنِ اللہِ كَاشِفَۃٌ ٥٨ ۭ- دون - يقال للقاصر عن الشیء : دون، قال بعضهم :- هو مقلوب من الدّنوّ ، والأدون : الدّنيء وقوله تعالی: لا تَتَّخِذُوا بِطانَةً مِنْ دُونِكُمْ [ آل عمران 118] ،- ( د و ن ) الدون - جو کسی چیز سے قاصر اور کوتاہ ہودہ دون کہلاتا ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ دنو کا مقلوب ہے ۔ اور الادون بمعنی دنی آتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ لا تَتَّخِذُوا بِطانَةً مِنْ دُونِكُمْ [ آل عمران 118] کے معنی یہ ہیں کہ ان لوگوں کو راز دار مت بناؤ جو دیانت میں تمہارے ہم مرتبہ ( یعنی مسلمان ) نہیں ہیں ۔- كشف - كَشَفْتُ الثّوب عن الوجه وغیره، ويقال : كَشَفَ غمّه . قال تعالی: وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلا کاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ [ الأنعام 17]- ( ک ش ف ) الکشف - كَشَفْتُ الثّوب عن الوجه وغیره، کا مصدر ہے جس کے معنی چہرہ وغیرہ سے پر دہ اٹھا نا کے ہیں ۔ اور مجازا غم وانداز ہ کے دور کرنے پر بھی بولا جاتا ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلا کاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ [ الأنعام 17] اور خدا تم کو سختی پہچائے تو اس کے سوا کوئی دور کرنے والا نہیں ہے ۔
آیت ٥٨ لَیْسَ لَہَا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ کَاشِفَۃٌ ۔ ” نہیں ہے اس کو اللہ کے سوا کوئی کھولنے والا۔ “- قیامت برپا کرنے کا اختیار صرف اللہ ہی کے پاس ہے ۔ گویا اس وقت قیامت کسی کشتی کی طرح ” لنگر انداز “ ہے ‘ اللہ تعالیٰ جب چاہے گا اس کا لنگر اٹھا کر اسے برپا کر دے گا۔ پھر یہ کہ اس کے وقوع کا علم بھی اللہ ہی کے پاس ہے۔ اللہ کے سوا کوئی کھول کر نہیں بتاسکتا کہ قیامت کب آئے گی۔ اور جب وہ وقت معین آجائے گا تو اللہ کے سوا کوئی اس کو ٹالنے اور دور کرنے پر قادر نہ ہوگا۔
سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :51 یعنی فیصلے کی گھڑی جب آ جائے گی تو نہ تم اسے روک سکو گے اور نہ تمہارے معبود ان غیر اللہ میں سے کسی کا یہ بل بوتا ہے کہ وہ اس کو ٹال سکے ۔ ٹال سکتا ہے تو اللہ ہی ٹال سکتا ہے ، اور وہ اسے ٹالنے والا نہیں ہے ۔