Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

8۔ 1 یعنی انصاف سے تجاوز نہ کرو۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِِ : اس سے پہلے ” لام “ جارہ محذوف ہے :” ای لئلا تطغوا “ یعنی اس نے میزان اس لیے بنایا ہے کہ تم ہر معاملے میں وزن کرتے ہوئے صحیح وزن کرو ، کمی بیشی مت کرو، کیونکہ یہ حد سے تجاوز ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

اَلَّا تَطْغَوْا فِي الْمِيْزَانِ ، پہلی آیت میں جو میزان پیدا کرنے کا ذکر تھا اس جملے میں اس کے مقصد کو واضح کیا گیا ہے، تطغوا، طغیان سے مشتق ہے، جس کے معنی بےانصافی اور ظلم کے ہیں، مراد یہ ہے کہ میزان کو اللہ تعالیٰ نے اس لئے بنایا کہ تم وزن میں کمی بیشی کر کے ظلم و جور میں مبتلا نہ ہوجاؤ۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

اَلَّا تَطْغَوْا فِي الْمِيْزَانِ۝ ٨- طغی - طَغَوْتُ وطَغَيْتُ «2» طَغَوَاناً وطُغْيَاناً ، وأَطْغَاهُ كذا : حمله علی الطُّغْيَانِ ، وذلک تجاوز الحدّ في العصیان . قال تعالی: اذْهَبْ إِلى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغى[ النازعات 17] - ( ط غ ی) طغوت وطغیت طغوانا وطغیانا - کے معنی طغیان اور سرکشی کرنے کے ہیں اور أَطْغَاهُ ( افعال) کے معنی ہیں اسے طغیان سرکشی پر ابھارا اور طغیان کے معنی نافرمانی میں حد سے تجاوز کرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : إِنَّهُ طَغى[ النازعات 17] وہ بےحد سرکش ہوچکا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

اور انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک روکھو یا یہ کہ اپنی زبانوں کو سچائی کے ساتھ ٹھیک رکھو اور تول میں کمی مت کرو کہ اس سے لوگوں کے حق مارنا شروع کردو۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٨ اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْْمِیْزَانِ ۔ ” تاکہ تم میزان میں زیادتی مت کرو۔ “- اس کائناتی توازن کا تقاضا یہ ہے کہ اس کائنات میں رہتے ہوئے تم بھی عدل و انصاف پر قائم رہو۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani