Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٩] مَوْضُوْنَۃٍ ۔ وَضَنٌ کے اصل معنی زرہ بافی کے ہیں اور استعارۃً کسی چیز کو مضبوطی کے ساتھ بننے پر بولا جاتا ہے اور مَوْضُوْنٌ یا مَوْضُوْنَۃٌ یعنی باریک بنی ہوئی یا سونے کے تاروں سے بنی ہوئی چیز۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

عَلٰی سُرُرٍ مَّوْضُوْنَۃٍ :” سرر “ ” سریر “ کی جمع ہے ، جس کا معنی تخت بھی ہے اور چار پائی بھی اور ” وضنن بضن وضنا “ ( ض) بننا ، مضبوطی اور باریکی سے بننا ، سونے اور جواہر کے ساتھ بننا ۔ طبری نے مجاہد کے طریق سے صحیح سند کے ساتھ ابن عباس (رض) کا قول ذکر فرمایا ہے :” مرمولۃ بالذھب ، ای منسوجۃ بالذھب “ یعنی سونے کے تاروں کے ساتھ بنے ہوئے “۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

عَلٰي سُرُرٍ مَّوْضُوْنَةٍ ، موضونۃ کے متعلق حضرت ابن عباس سے ابن جریر، ابن ابی حاتم اور بیہقی وغیرہ نے یہ نقل کیا ہے کہ وہ کپڑا جس پر سونے کے تاروں سے کام بنایا گیا ہو۔ - وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَ سے مراد یہ ہے کہ یہ لڑکے ہمیشہ اسی حالت میں لڑکے ہی رہیں گے، ان میں کوئی تغیر عمر وغیرہ کا نہ ہوگا، ان جنت کے غلمان کے متعلق راجح تحقیق یہ ہے کہ حوروں کی طرح یہ بھی جنت ہی میں پیدا ہوئے ہوں گے اور یہ سب اہل جنت کے خادم ہوں گے، روایات حدیث سے ثابت ہے کہ ایک ایک جنتی کے پاس ہزاروں خادم ہوں گے (مظہری )

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

عَلٰي سُرُرٍ مَّوْضُوْنَۃٍ۝ ١٥ ۙ- سَّرِيرُ- : الذي يجلس عليه من السّرور، إذ کان ذلک لأولي النّعمة، وجمعه أَسِرَّةٌ ، وسُرُرٌ ، قال تعالی: مُتَّكِئِينَ عَلى سُرُرٍ مَصْفُوفَةٍ [ الطور 20] ، فِيها سُرُرٌ مَرْفُوعَةٌ [ الغاشية 13] ، وَلِبُيُوتِهِمْ أَبْواباً وَسُرُراً عَلَيْها يَتَّكِؤُنَ [ الزخرف 34] ، وسَرِيرُ الميّت تشبيها به في الصّورة، وللتّفاؤل بالسّرور الذي يلحق الميّت برجوعه إلى جوار اللہ تعالی، وخلاصه من سجنه المشار إليه بقوله صلّى اللہ عليه وسلم : «الدّنيا سجن المؤمن» «1» .- السریر - ( تخت ) وہ جس کی ( ٹھاٹھ سے ) بیٹھا جاتا ہے یہ سرور سے مشتق ہے کیونکہ خوشحال لوگ ہی اس پر بیٹھتے ہیں اس کی جمع اسرۃ اور سرر آتی ہے ۔ قرآن نے اہل جنت کے متعلق فرمایا : مُتَّكِئِينَ عَلى سُرُرٍ مَصْفُوفَةٍ [ الطور 20] تختوں پر جو برابر بچھے ہوئے ہیں تکیہ لگائے ہوئے ۔ فِيها سُرُرٌ مَرْفُوعَةٌ [ الغاشية 13] وہاں تخت ہوں گے اونچے بچھے ہوئے ۔ وَلِبُيُوتِهِمْ أَبْواباً وَسُرُراً عَلَيْها يَتَّكِؤُنَ [ الزخرف 34] اور ان کے گھروں کے دروازے بھی ( چاندی بنادئیے ) اور تخت بھی جن پر تکیہ لگاتے ۔ اور میت کے جنازہ کو اگر سریر المیت کہاجاتا ہے تو یہ سریر ( تخت) کے ساتھ صوری شابہت کی وجہ سے ہے ۔ یا نیک شگون کے طور پر کہ مرنے والا دنیا کے قید خانہ سے رہائی پاکر جوار الہی میں خوش وخرم ہے جس کی طرف کہ آنحضرت نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : الدنیا سجن المومن کہ مومن کو دنیا قید خانہ معلوم ہوتی ہے ۔- وضن - الوَضْنُ : نسج الدّرع، ويستعار لكلّ نسج محکم . قال تعالی: عَلى سُرُرٍ مَوْضُونَةٍ- [ الواقعة 15] ومنه : الوَضِينُ ، وهو حزام الرّحل، وجمعه : وُضُنٌ.- ( وض ن ) الوضن : اس کے اصل معنی زرہ بافی کے ہیں اور استعارہ کسی چیز کو مضبوطی کے ساتھ بننے پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن پاک میں ہے ۔ عَلى سُرُرٍ مَوْضُونَةٍ [ الواقعة 15] جواہرات سے مرصع پلنگوں پر اور اسی سے وضین الناقۃ ہے جس کے معنی حزام یعنی پالان کسنے کی رسی کے ہیں اس کی جمع وضعن ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(١٥۔ ١٦) او وہ مقرب لوگ سونے اور چاندی کے تاروں سے بنے ہوئے تختوں پر جن پر موتی اور یاقوت جڑے ہوئے ہوں گے تکیہ لگائے آمنے سامنے خوشی کے ساتھ بیٹھے ہوں گے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٥ ‘ ١٦ عَلٰی سُرُرٍ مَّوْضُوْنَۃٍ - مُّتَّکِئِیْنَ عَلَیْہَا مُتَقٰبِلِیْنَ ۔ ” جڑائو تختوں پر ‘ ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے آمنے سامنے۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani