مُّتَّکِئِیْنَ عَلَیْہَا مُتَقٰبِلِیْنَ : اس کی تفصیل کے لیے دیکھئے سورة ٔ صافات (٤٤) کی تفسیر۔
مُّتَّكِـــِٕيْنَ عَلَيْہَا مُتَقٰبِلِيْنَ ١٦- تكأ - المُتَّكَأ : المکان الذي يتكأ عليه، والمخدّة : المتکأ عليها، وقوله تعالی: وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً [يوسف 31] ، أي : أترجا «1» . وقیل : طعاما متناولا، من قولک : اتكأ علی كذا فأكله، - ( ت ک ء ) التکاء - ( اسم مکان سہارہ لگانے کی جگہ ۔ تکیہ جس پر ٹیک لگائی جائے اور آیت کریمہ : ۔ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً [يوسف 31] اور ان کے لئے ایک محفل مرتب کی ۔ میں متکاء کے معنی ترنج کے ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ مراد کھانا ۔- ( قبل) مُقَابَلَةُ والتَّقَابُلُ- : أن يُقْبِلَ بعضهم علی بعض، إمّا بالذّات، وإمّا بالعناية والتّوفّر والمودّة . قال تعالی: مُتَّكِئِينَ عَلَيْها مُتَقابِلِينَ [ الواقعة 16] ، إِخْواناً عَلى سُرُرٍ مُتَقابِلِينَ [ الحجر 47] ، ولي قِبَلَ فلانٍ كذا، کقولک : عنده . قال تعالی: وَجاءَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قَبْلَهُ [ الحاقة 9] ، فَمالِ الَّذِينَ كَفَرُوا قِبَلَكَ مُهْطِعِينَ [ المعارج 36] ، ويستعار ذلک للقوّة والقدرة علی الْمُقَابَلَةِ ،- المقابلۃ والتقابل - کے معنی ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہونے کے ہیں خواہ وہ توجہ بذریعہ ذات کے ہو یا بذریعہ عنایت اور سورت کے ہو ۔ قرآن میں ہے : ۔ مُتَّكِئِينَ عَلَيْها مُتَقابِلِينَ [ الواقعة 16] آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئے ۔ إِخْواناً عَلى سُرُرٍ مُتَقابِلِينَ [ الحجر 47] بھائی بھائی تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں ۔ لی قبل فلان کذا کے معنی ہیں میرے فلاں کی جانب اتنے ہیں اور یہ عندہ کے ہم معنی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَجاءَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قَبْلَهُ«7» [ الحاقة 9] اور فرعون اوع جو لوگ اس سے پہلے تھے سب ۔۔۔۔ کرتے تھے ۔ فَمالِ الَّذِينَ كَفَرُوا قِبَلَكَ مُهْطِعِينَ [ المعارج 36] تو ان کا فروں کو کیا ہوا ہے کہ تمہاری طرف دوڑتے چلے آتے ہیں ۔ اور استعارہ کے طور پر قوت اور قدرت علی المقابل کے معنی میں استعمال ہوتا ہے