Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

ءَ اَنْتُمْ اَنْزَلْتُمُوْہُ مِنَ الْمُزْنِ اَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُوْنَ۝ ٦٩- نزل - النُّزُولُ في الأصل هو انحِطَاطٌ من عُلْوّ.- يقال : نَزَلَ عن دابَّته، والفَرْقُ بَيْنَ الإِنْزَالِ والتَّنْزِيلِ في وَصْفِ القُرآنِ والملائكةِ أنّ التَّنْزِيل يختصّ بالموضع الذي يُشِيرُ إليه إنزالُهُ مفرَّقاً ، ومرَّةً بعد أُخْرَى، والإنزالُ عَامٌّ ، فممَّا ذُكِرَ فيه التَّنزیلُ قولُه : نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ [ الشعراء 193] وقرئ : نزل وَنَزَّلْناهُ تَنْزِيلًا[ الإسراء 106] - ( ن ز ل ) النزول ( ض )- اصل میں اس کے معنی بلند جگہ سے نیچے اترنا کے ہیں چناچہ محاورہ ہے : ۔ نزل عن دابۃ وہ سواری سے اتر پڑا ۔ نزل فی مکان کذا کسی جگہ پر ٹھہر نا انزل وافعال ) اتارنا قرآن میں ہے ۔ عذاب کے متعلق انزال کا لفظ استعمال ہوا ہے قرآن اور فرشتوں کے نازل کرنے کے متعلق انزال اور تنزیل دونوں لفظ استعمال ہوئے ہیں ان دونوں میں معنوی فرق یہ ہے کہ تنزیل کے معنی ایک چیز کو مرۃ بعد اخریٰ اور متفرق طور نازل کرنے کے ہوتے ہیں ۔ اور انزال کا لفظ عام ہے جو ایک ہی دفعہ مکمل طور کیس چیز نازل کرنے پر بھی بولا جاتا ہے چناچہ وہ آیات ملا حضہ ہو جہاں تنزیل لا لفظ استعمال ہوا ہے ۔ نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ [ الشعراء 193] اس کو امانت دار فر شتہ لے کر اترا ۔ ایک قرات میں نزل ہے ۔ وَنَزَّلْناهُ تَنْزِيلًا[ الإسراء 106] اور ہم نے اس کو آہستہ آہستہ اتارا - أَمْ»حرف - إذا قوبل به ألف الاستفهام فمعناه :- أي نحو : أزيد أم عمرو، أي : أيّهما، وإذا جرّد عن ذلک يقتضي معنی ألف الاستفهام مع بل، نحو : أَمْ زاغَتْ عَنْهُمُ الْأَبْصارُ [ ص 63] أي : بل زاغت . ( ا م حرف ) ام ۔ جب یہ ہمزہ استفہام کے بالمقابل استعمال ہو تو بمعنی اور ہوتا ہے جیسے ازید فی الدار ام عمرو ۔ یعنی ان دونوں میں سے کون ہے ؟ اور اگر ہمزہ استفہام کے بعد نہ آئے تو بمعنیٰ بل ہوتا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔ أَمْ زَاغَتْ عَنْهُمُ الْأَبْصَارُ ( سورة ص 63) ( یا) ہماری آنکھیں ان ( کی طرف ) سے پھر گئی ہیں ۔- مزن - المُزْن : السّحاب المضیء، والقطعة منه : مُزْنَةٌ. قال تعالی: أَأَنْتُمْ أَنْزَلْتُمُوهُ مِنَ الْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُونَ [ الواقعة 69] ويقال للهلال الذي يظهر من خلال السّحاب : ابن مزنة، وفلان يتمزّن، أي : يتسخّى ويتشبّه بالمزن، ومزّنت فلاناً : شبّهته بالمزن، وقیل : المازن :- بيض النمل .- ( م ز ن ) المزن کے معنی سفید چمک دار بادل کے ہیں ۔ اس بادل کے ایک ٹکڑے کو مزنۃ کہاجاتا ہے ۔ قرآن پاک میں ہے : أَأَنْتُمْ أَنْزَلْتُمُوهُ مِنَ الْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُونَ [ الواقعة 69] کیا تم نے اس کو بادل سے نازل کیا یا ہم نازل کرتے ہیں ۔ ابن مزنۃ ۔ ماہ نو جو بادل سے نمودار ہو ۔ فلان یتمزن کے معنی ہیں ۔ فلاں بادل کیطرح سخاوت کرتا ہے یعنی بتکلف سخاوت کرتا ہے ۔ مزنت فلانا میں نے اسے بادل کے ساتھ تشبیہ دی اور مازن چیونٹی کے انڈوں کو کہتے ہیں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٦٩ ئَ اَنْـتُمْ اَنْزَلْتُمُوْہُ مِنَ الْمُزْنِ اَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُوْنَ ” کیا بادلوں سے تم نے اسے برسایا ہے یا ہم ہیں برسانے والے ؟ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْوَاقِعَة حاشیہ نمبر :29 یعنی تمہاری بھوک مٹانے ہی کا نہیں ، تمہاری پیاس بجھانے کا انتظام بھی ہمارا ہی کیا ہوا ہے ۔ یہ پانی ، جو تمہاری زندگی کے لیے روٹی سے بھی زیادہ ضروری ہے ، تمہارا اپنا فراہم کیا ہوا نہیں ہے بلکہ اسے ہم فراہم کرتے ہیں ۔ زمین میں یہ سمندر ہم نے پیدا کیے ہیں ۔ ہمارے سورج کی گرمی سے ان کا پانی بھاپ بن کر اٹھتا ہے ۔ ہم نے اس پانی میں یہ خاصیت پیدا کی ہے کہ ایک خاص درجہ حرارت پر وہ بھاپ میں تبدیل ہو جائے ۔ ہماری ہوائیں اسے لے کر اٹھتی ہیں ۔ ہماری قدرت اور حکمت سے وہ بھاپ جمع ہو کر بادل کی شکل اختیار کرتی ہے ۔ ہمارے حکم سے یہ بادل ایک خاص تناسب سے تقسیم ہو کر زمین کے مختلف خطوں پر پھیلتے ہیں تاکہ جس خطہ زمین کے لیے پانی کا جو حصہ مقرر کیا گیا ہے وہ اس کو پہنچ جائے ۔ اور ہم بالائی فضا میں وہ برودت پیدا کرتے ہیں جس سے یہ بھاپ پھر سے پانی میں تبدیل ہوتی ہے ۔ ہم تمہیں صرف وجود میں لا کر ہی نہیں رہ گئے ہیں بلکہ تمہاری پرورش کے یہ سارے انتظامات بھی ہم کر رہے ہیں جن کے بغیر تم جی نہیں سکتے ۔ پھر ہماری تخلیق سے وجود میں آ کر ، ہمارا رزق کھا کر اور ہمارا پانی پی کر یہ حق تمہیں کہاں سے حاصل ہو گیا کہ ہمارے مقابلہ میں خود مختار بنو ، یا ہمارے سوا کسی اور کی بندگی بجا لاؤ؟

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani