Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

قَالُوْا يٰوَيْلَنَآ اِنَّا كُنَّا طٰغِيْنَ ، یعنی ابتداء ایک دوسرے پر الزام ڈالنے کے بعد جب غور کیا تو پھر سب نے اقرار کرلیا کہ ہم سب ہی سرکش گناہگار ہیں یہ اعتراف ندامت کے ساتھ ان کی توبہ کے قائم مقام تھا اسی بناء پر ان کو اللہ سے یہ امید ہوئی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس باغ سے بہتر باغ عطا فرما دیں گے۔- امام بغوی نے حضرت عبداللہ بن مسعود سے نقل کیا ہے کہ ابن مسعوں نے فرمایا کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ جب ان سب لوگوں نے سچے دل سے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اس سے بہتر باغ عطا فرما دیا جس کے انگوروں کے خوشے اتنے بڑے تھے کہ ایک خوشہ ایک خچر پر لادا جاتا تھا۔ (مظہری)

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

قَالُوْا يٰوَيْلَنَآ اِنَّا كُنَّا طٰغِيْنَ۝ ٣١- ويل - قال الأصمعيّ : وَيْلٌ قُبْحٌ ، وقد يستعمل علی التَّحَسُّر .- ووَيْسَ استصغارٌ. ووَيْحَ ترحُّمٌ. ومن قال : وَيْلٌ وادٍ في جهنّم، قال عز وجل : فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ [ البقرة 79] ، وَوَيْلٌ لِلْكافِرِينَ [إبراهيم 2] وَيْلٌ لِكُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ [ الجاثية 7] ، فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ كَفَرُوا [ مریم 37] ، فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا [ الزخرف 65] ، وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ [ المطففین 1] ، وَيْلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ [ الهمزة 1] ، يا وَيْلَنا مَنْ بَعَثَنا[يس 52] ، يا وَيْلَنا إِنَّا كُنَّا ظالِمِينَ [ الأنبیاء 46] ، يا وَيْلَنا إِنَّا كُنَّا طاغِينَ [ القلم 31] .- ( و ی ل ) الویل - اصمعی نے کہا ہے کہ ویل برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور حسرت کے موقع پر ویل اور تحقیر کے لئے ویس اور ترحم کے ویل کا لفظ استعمال ہوتا ہے ۔ اور جن لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ ویل جہنم میں ایک وادی کا نام ہے۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ [ البقرة 79] ان پر افسوس ہے اس لئے کہ بےاصل باتیں اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور پھر ان پر افسوس ہے اس لئے کہ ایسے کام کرتے ہیں وَوَيْلٌ لِلْكافِرِينَ [إبراهيم 2] اور کافروں کے لئے سخت عذاب کی جگہ خرابی ہے ۔ ۔ فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا [ الزخرف 65] سو لوگ ظالم ہیں ان کی خرابی ہے ۔ وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ [ المطففین 1] ناپ تول میں کمی کر نیوالا کے لئے کر ابی ہے ۔ وَيْلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ [ الهمزة 1] ہر طعن آمیز اشارتیں کرنے والے چغلخور کی خرابی ہے ۔ يا وَيْلَنا مَنْ بَعَثَنا[يس 52]( اے ہے) ہماری خواب گا ہوں سے کسی نے ( جگا ) اٹھایا ۔ يا وَيْلَنا إِنَّا كُنَّا ظالِمِينَ [ الأنبیاء 46] ہائے شامت بیشک ہم ظالم تھے ۔ يا وَيْلَنا إِنَّا كُنَّا طاغِينَ [ القلم 31] ہائے شامت ہم ہی حد سے بڑھ گئے تھے ۔- طغی - طَغَوْتُ وطَغَيْتُ «2» طَغَوَاناً وطُغْيَاناً ، وأَطْغَاهُ كذا : حمله علی الطُّغْيَانِ ، وذلک تجاوز الحدّ في العصیان . قال تعالی: اذْهَبْ إِلى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغى[ النازعات 17] - ( ط غ ی) طغوت وطغیت طغوانا وطغیانا - کے معنی طغیان اور سرکشی کرنے کے ہیں اور أَطْغَاهُ ( افعال) کے معنی ہیں اسے طغیان سرکشی پر ابھارا اور طغیان کے معنی نافرمانی میں حد سے تجاوز کرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : إِنَّهُ طَغى[ النازعات 17] وہ بےحد سرکش ہوچکا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٣١۔ ٣٣) اور پھر متفق ہو کر کہنے لگے بیشک ہم مسکینوں کو نہ دینے کی نیت کر کے نافرمانی کرنے والے تھے، شاید ہمارا پروردگار ہمیں اس باغ سے اچھا باغ جنت میں بدلہ میں دے دے ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں۔- جو اپنے مال میں سے اللہ کا حق ادا نہ کرے دنیا میں اس کو اسی طرح عذاب ہوا کرتا ہے جیسا کہ ان لوگوں کا باغ جل گیا اور اس کے بعد بھوک کی تکلیف میں گرفتار ہوئے یا یہ کہ دنیا کا عذاب اسی طرح ہوا کرتا ہے جیسا کہ مکہ والے قتل اور بھوک کے عذاب میں گرفتار ہیں اور جو شخص توبہ نہ کرے اس کے لیے آخرت کا عذاب اس دنیا کے عذاب سے بھی بڑھ کر ہے۔- کیا اچھا ہوتا اگر اہل مکہ اس چیز کو جان لیتے مگر نہ یہ لوگ اس کو جانتے ہیں اور نہ اس کی تصدیق کرتے ہیں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani