42۔ 1 جیسا کہ تم بعض دفعہ تم یہ دعوی کرتے ہو حالانکہ کہانت بھی ایک دوسری چیز ہے۔ قلت دونوں جگہ نفی کے معنی میں ہے یعنی تم نہ قرآن پر ایمان لاتے ہو نہ نصیحت پر عمل کرتے ہو۔
وَلَا بِقَوْلِ كَاہِنٍ ٠ ۭ قَلِيْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَ ٤٢ ۭ- كهن - الْكَاهِنُ : هو الذین يخبر بالأخبار الماضية الخفيّة بضرب من الظّنّ ، والعرّاف الذي يخبر بالأخبار المستقبلة علی نحو ذلك، ولکون هاتین الصّناعتین مبنيّتين علی الظّنّ الذي يخطئ ويصيب قال عليه الصلاة والسلام : «من أتى عرّافا أو كَاهِناً فصدّقه بما قال فقد کفر بما أنزل علی أبي القاسم» ويقال : كَهُنَ فلان كهَانَةً :إذا تعاطی ذلك، وكَهَنَ : إذا تخصّص بذلک، وتَكَهَّنَ : تكلّف ذلک قال تعالی: وَلا بِقَوْلِ كاهِنٍ قَلِيلًا ما تَذَكَّرُونَ [ الحاقة 42] .- ( ک ہ ن ) الکاھن اس شخص کو کہتے ہیں جو تخمینے سے ماضی کے خفیہ واقعات کی خبر دیتا ہواو ر عراف اسے جو آئندہ کے متعلق خبر دیتا ہو ان دونوں پیشوں کی بناچون کہ ظن پر ہے جس میں صواب وخطا کا احتمال پایا جاتا ہے ۔ اس لئے آنحضرت نے فرمایا (104) من اتی اعرا قا او کاھنا فصدتہؤ کہ جو شخص عراف یا کاہن کے پاس جاکر ان کے قول کی تصدیق کرے تو اس نے جو کچھ ابوالقاسم ض ( یعنی مجھ پر ) اتارا گیا ہے اس کے ساتھ کفر کیا کھن فلان کھناۃ کہانت کرنا۔ اور جب کوئی شخص اس پیشہ کے ساتھ مختص ہو تو اس کے متعلق کھن کہتے ہیں ۔ تکھن ۔ بتکلف کہانت کرنا قرآن میں ہے : وَلا بِقَوْلِ كاهِنٍ قَلِيلًا ما تَذَكَّرُونَ [ الحاقة 42] اور نہ کسی کاہن کے مذخرفات ہیں لیکن تم لوگ بہت ہی کم دھیان دیتے ہو ۔- تَّذْكِرَةُ- : ما يتذكّر به الشیء، وهو أعمّ من الدّلالة والأمارة، قال تعالی: فَما لَهُمْ عَنِ التَّذْكِرَةِ مُعْرِضِينَ [ المدثر 49] ، كَلَّا إِنَّها تَذْكِرَةٌ [ عبس 11] ، أي : القرآن . وذَكَّرْتُهُ - التذکرۃ - جس کے ذریعہ کسی چیز کو یاد لایا جائے اور یہ دلالت اور امارت سے اعم ہے ۔ قرآن میں ہے ؛ فَما لَهُمْ عَنِ التَّذْكِرَةِ مُعْرِضِينَ [ المدثر 49] ان کو کیا ہوا کہ نصیحت سے روگرداں ہورہے ہیں ۔ كَلَّا إِنَّها تَذْكِرَةٌ [ عبس 11] دیکھو یہ ( قرآن ) نصیحت ہے ۔ مراد قرآن پاک ہے ۔ ذَكَّرْتُهُ كذا