Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

112۔ 1 حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانے میں جادوگری کو بڑا عروج حاصل تھا، اس لئے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی پیش کردہ معجزات کو بھی انہوں نے جادو سمجھا اور جادو کے ذریعے اس کا توڑ مہیا کرنے کا منصوبہ بنایا۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا کہ فرعون اور اس کے درباریوں نے کہا اے موسیٰ کیا تو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے ہمیں ہماری زمین سے نکال دے ؟ پس ہم بھی اس جیسا جادو تیرے مقابلے میں لائیں گے، اس کے لئے کسی ہموار جگہ اور وقت کا ہم تعین کرلیں جس کی دونوں پابندی کریں، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا نو روز کا دن اور چاشت کا وقت ہے اس حساب سے لوگ جمع ہوجائیں ( سورة طٰہ۔ 57۔ 59)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١١٤] فرعون اور درباریوں کی مرعوبیت :۔ ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی باتیں سن کر فرعون اور فرعونیوں کو واقعی یہ خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ یہ شخص اس ملک میں انقلاب لاسکتا ہے اور اس کی وجوہ کئی تھیں ایک یہ کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے انہی میں رہ کر تربیت پائی تھی فنون جنگ سیکھے تھے بلکہ ایک دفعہ حبش پر چڑھائی کے دوران انہیں سپہ سالار بنا کر بھی بھیجا گیا اور وہ کامیاب و کامران واپس آئے تھے۔ وہ جرأت مند دلیر اور مضبوط قد و قامت کے مالک تھے اور ان کی صداقت کے سب لوگ معترف تھے۔ دوسرے یہ کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے یہ وضاحت کردی تھی کہ میں اس اللہ تعالیٰ کا فرستادہ ہوں جسے تم بھی رب اکبر تسلیم کرتے ہو۔ نیز یہ کہ میں بعینہٖ وہی بات کر رہا ہوں جو میرے پروردگار نے مجھے کہی ہے۔ تیسرے یہ کہ آپ کے معجزات نے فرعون اور فرعونیوں سب کو مرعوب اور دہشت زدہ بنادیا تھا۔- اور ان لوگوں نے جو موسیٰ (علیہ السلام) کو جادوگر کہہ دیا تو یہ محض ایک طفل تسلی، دل کے بہلاوے، وقت کو ٹالنے اور عوام الناس کو اندھیرے میں رکھنے کی غرض سے کہی گئی کہ شاید کچھ مدت گزرنے پر حالات کوئی دوسرا رخ اختیار کر جائیں۔ ورنہ کون نہیں جانتا کہ کوئی جادوگر نہ کبھی کوئی سیاسی انقلاب لایا ہے نہ لاسکتا ہے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

يَاْتُوْكَ بِكُلِّ سٰحِرٍ عَلِيْمٍ۝ ١١٢- أتى- الإتيان : مجیء بسهولة، ومنه قيل للسیل المارّ علی وجهه : أَتِيّ وأَتَاوِيّ وبه شبّه الغریب فقیل : أتاويّ والإتيان يقال للمجیء بالذات وبالأمر وبالتدبیر، ويقال في الخیر وفي الشر وفي الأعيان والأعراض، نحو قوله تعالی: إِنْ أَتاكُمْ عَذابُ اللَّهِ أَوْ أَتَتْكُمُ السَّاعَةُ [ الأنعام 40]- ( ا ت ی ) الاتیان ۔ ( مص ض ) کے معنی کسی چیز کے بسہولت آنا کے ہیں ۔ اسی سے سیلاب کو اتی کہا جاتا ہے اور اس سے بطور تشبیہ مسافر کو اتاوی کہہ دیتے ہیں ۔ الغرض اتیان کے معنی " آنا " ہیں خواہ کوئی بذاتہ آئے یا اس کا حکم پہنچے یا اس کا نظم ونسق وہاں جاری ہو یہ لفظ خیرو شر اور اعیان و اعراض سب کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ چناچہ فرمایا : إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُ اللَّهِ أَوْ أَتَتْكُمُ السَّاعَةُ [ الأنعام : 40] اگر تم پر خدا کا عذاب آجائے یا قیامت آموجود ہو۔- سحر - والسِّحْرُ يقال علی معان :- الأوّل : الخداع وتخييلات لا حقیقة لها، نحو ما يفعله المشعبذ بصرف الأبصار عمّا يفعله لخفّة يد، وما يفعله النمّام بقول مزخرف عائق للأسماع، وعلی ذلک قوله تعالی:- سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ [ الأعراف 116] - والثاني :- استجلاب معاونة الشّيطان بضرب من التّقرّب إليه، کقوله تعالی:- هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّياطِينُ تَنَزَّلُ عَلى كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ [ الشعراء 221- 222] ، - والثالث :- ما يذهب إليه الأغتام «1» ، وهو اسم لفعل يزعمون أنه من قوّته يغيّر الصّور والطّبائع، فيجعل الإنسان حمارا، ولا حقیقة لذلک عند المحصّلين . وقد تصوّر من السّحر تارة حسنه، فقیل : «إنّ من البیان لسحرا» «2» ، وتارة دقّة فعله حتی قالت الأطباء : الطّبيعية ساحرة، وسمّوا الغذاء سِحْراً من حيث إنه يدقّ ويلطف تأثيره، قال تعالی: بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَسْحُورُونَ [ الحجر 15] ، - ( س ح ر) السحر - اور سحر کا لفظ مختلف معانی میں استعمال ہوتا ہے اول دھوکا اور بےحقیقت تخیلات پر بولاجاتا ہے - جیسا کہ شعبدہ باز اپنے ہاتھ کی صفائی سے نظرون کو حقیقت سے پھیر دیتا ہے یانمام ملمع سازی کی باتین کرکے کانو کو صحیح بات سننے سے روک دیتا ہے چناچہ آیات :۔ سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ [ الأعراف 116] تو انہوں نے جادو کے زور سے لوگوں کی نظر بندی کردی اور ان سب کو دہشت میں ڈال دیا ۔ - دوم شیطان سے کسی طرح کا تقرب حاصل کرکے اس سے مدد چاہنا - جیسا کہ قرآن میں ہے : هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّياطِينُ تَنَزَّلُ عَلى كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ [ الشعراء 221- 222] ( کہ ) کیا تمہیں بتاؤں گس پر شیطان اترا کرتے ہیں ( ہاں تو وہ اترا کرتے ہیں ہر جھوٹے بدکردار پر ۔- اور اس کے تیسرے معنی وہ ہیں جو عوام مراد لیتے ہیں - یعنی سحر وہ علم ہے جس کی قوت سے صور اور طبائع کو بدلا جاسکتا ہے ( مثلا ) انسان کو گدھا بنا دیا جاتا ہے ۔ لیکن حقیقت شناس علماء کے نزدیک ایسے علم کی کچھ حقیقت نہیں ہے ۔ پھر کسی چیز کو سحر کہنے سے کبھی اس شے کی تعریف مقصود ہوتی ہے جیسے کہا گیا ہے (174)- ان من البیان لسحرا ( کہ بعض بیان جادو اثر ہوتا ہے ) اور کبھی اس کے عمل کی لطافت مراد ہوتی ہے چناچہ اطباء طبیعت کو ، ، ساحرۃ کہتے ہیں اور غذا کو سحر سے موسوم کرتے ہیں کیونکہ اس کی تاثیر نہایت ہی لطیف ادرباریک ہوتی ہے ۔ قرآن میں ہے : بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَسْحُورُونَ [ الحجر 15]( یا ) یہ تو نہیں کہ ہم پر کسی نے جادو کردیا ہے ۔ یعنی سحر کے ذریعہ ہمیں اس کی معرفت سے پھیر دیا گیا ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١١٢ (یَاْتُوْکَ بِکُلِّ سٰحِرٍ عَلِیْمٍ ) - ملک کے کونے کونے سے چوٹی کے جادو گروں کو بلا کر ایک عوامی اجتماع کے سامنے مقابلے میں انہیں شکست سے دو چار کیا جائے تاکہ لوگوں کے ذہنوں میں جنم لینے والے خوف کے اثرات زائل ہو سکیں۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :89 فرعونی درباریوں کے اس قول سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ان کےذہن میں خدائی نشان اور جادو کے امتیازی فرق کا تصوّر بالکل واضح طور پر موجود تھا ۔ وہ جانتے تھے کہ خدائی نشان سے حقیقی تغیر واقع ہوتا ہے اور جادو محض نظر اور نفس کو متاثر کر کے اشیاء میں ایک خاص طرح کا تغیر محسوس کراتا ہے ۔ اسی بنا پر انہوں نے حضرت موسیٰ کے دعوائے رسالت کو رد کرنے کے لیے کہا کہ یہ شخص جادوگر ہے ، یعنی عصا حقیقت میں سانپ نہیں بن گیا کہ اسے خدائی نشان مانا جائے ، بلکہ صرف ہمیں ایسا اور ان کے ذریعہ سے لاٹھیوں اور رسیوں کو سانپوں میں تبدیل کر کے لوگوں کو دکھا دیا جائے تا کہ عامتہ الناس کے دلوں میں اس پیغمبرانہ معجزے سے جو ہیبت بیٹھ گئی ہے وہ اگر بالکلیہ دور نہ ہو تو کم از کم شک ہی میں تبدیل ہو جائے ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

54: جا دو گروں کو جمع کرنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا مقابلہ کر کے انہیں شکست دیں۔