Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

135۔ 1 یعنی ایک عذاب آتا تو اس سے تنگ آکر موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آتے تو ان کی دعا سے ٹل جاتا تو ایمان لانے کی بجائے پھر اس کفر اور شرک پر جمے رہتے پھر دوسرا عذاب آجاتا پھر اسی طرح کرتے یوں کچھ کچھ وقفوں سے پانچ عذاب ان پر آئے لیکن ان کے دلوں میں جو فرعونیت اور دماغوں میں جو تکبر تھا وہ حق کی راہ میں ان کے لئے زنجیر پا بنا رہا اتنی اتنی واضح نشانیاں دیکھنے کے باوجود ایمان کی دولت سے محروم ہی رہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْہُمُ الرِّجْزَ اِلٰٓي اَجَلٍ ہُمْ بٰلِغُوْہُ اِذَا ہُمْ يَنْكُثُوْنَ۝ ١٣٥- كشف - كَشَفْتُ الثّوب عن الوجه وغیره، ويقال : كَشَفَ غمّه . قال تعالی: وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلا کاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ [ الأنعام 17]- ( ک ش ف ) الکشف - كَشَفْتُ الثّوب عن الوجه وغیره، کا مصدر ہے جس کے معنی چہرہ وغیرہ سے پر دہ اٹھا نا کے ہیں ۔ اور مجازا غم وانداز ہ کے دور کرنے پر بھی بولا جاتا ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلا کاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ [ الأنعام 17] اور خدا تم کو سختی پہچائے تو اس کے سوا کوئی دور کرنے والا نہیں ہے ۔ - أجل - الأَجَل : المدّة المضروبة للشیء، قال تعالی: لِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُسَمًّى [ غافر 67] ، أَيَّمَا الْأَجَلَيْنِ قَضَيْتُ [ القصص 28] .- ( ا ج ل ) الاجل - ۔ کے معنی کسی چیز کی مدت مقررہ کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَلِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُسَمًّى [ غافر : 67] اور تاکہ تم ( موت کے ) وقت مقررہ تک پہنچ جاؤ ۔- نكث - النَّكْثُ : نَكْثُ الأَكْسِيَةِ والغَزْلِ قَرِيبٌ مِنَ النَّقْضِ ، واستُعِيرَ لِنَقْضِ العَهْدِ قال تعالی:- وَإِنْ نَكَثُوا أَيْمانَهُمْ [ التوبة 12] ، إِذا هُمْ يَنْكُثُونَ [ الأعراف 135] والنِّكْثُ- کالنِّقْضِ والنَّكِيثَةُ کالنَّقِيضَةُ ، وكلُّ خَصْلة يَنْكُثُ فيها القومُ يقال لها : نَكِيثَةٌ. قال الشاعر - مَتَى يَكُ أَمْرٌ لِلنَّكِيثَةِ أَشْهَد - ( ن ک ث ) النکث - کے معنی کمبل یا سوت ادھیڑ نے کے ہیں اور یہ قریب قریب نقض کے ہم معنی ہے اور بطور استعارہ عہد شکنی کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَإِنْ نَكَثُوا أَيْمانَهُمْ [ التوبة 12] اور اگر اپنی قسمیں توڑ ڈالیں ۔ إِذا هُمْ يَنْكُثُونَ [ الأعراف 135] تو وہ عہد توڑ ڈالتے ہیں ۔ النکث والنکثۃ ( مثل النقض والتقضۃ اور نکیثۃ ہر اس مشکل معاملہ کو کہتے ہیں جس میں لوگ عہد و پیمان توڑ ڈالیں شاعر نے کہا ( 437 ) متیٰ یک امر للنکیثۃ اشھد جب کوئی معاملہ عہد شکنی کی حد تک پہنچ جائے تو میں حاضر ہوتا ہوں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

59: مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علم اور تقدیر میں ان کے لئے ایک وقت توایسا آنا ہی تھا جب وہ عذاب کا شکار ہو کر ہلاک ہوں ؛ لیکن اس سے پہلے جو چھوٹے چھوٹے عذاب آرہے تھے ان کو ایک مدت تک کے لئے ہٹالیا جاتا تھا۔