14۔ 1 یعنی اولاد، بیوی، بھائی اور خاندان یہ ساری چیزیں انسان کو نہایت عزیز ہوتی ہیں، لیکن قیامت والے دن مجرم چاہے گا کہ اس سے فدیے میں یہ عزیز چیزیں قبول کرلی جائیں اور اسے چھوڑ دیا جائے۔
[٩] اس دنیا میں یہ کیفیت دیکھی جاسکتی ہے کہ بسا اوقات باپ بیٹے پر، بیٹا باپ پر، خاوند بیوی پر، بیوی خاوند پر، ماں بیٹے پر، بیٹا ماں پر، دوست دوست پر فدا ہوجاتا ہے۔ اگرچہ ایسی مثالیں کم ہیں تاہم مل ضرور جاتی ہیں۔ مگر اس دن یہ حال ہوگا کہ مجرم یہ سوچے گا کہ ماں، باپ اور اولاد تو درکنار میری طرف سے ساری دنیا جہنم میں جاتی ہے تو جائے میری بلا سے بس ایک میں جہنم کے عذاب سے بچ جاؤں۔ لیکن اس کی یہ آرزو کبھی پوری نہ ہوسکے گی۔
وَمَنْ فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا ٠ ۙ ثُمَّ يُنْجِيْہِ ١٤ ۙ- أرض - الأرض : الجرم المقابل للسماء، وجمعه أرضون، ولا تجیء مجموعةً في القرآن ، ويعبّر بها عن أسفل الشیء، كما يعبر بالسماء عن أعلاه . - ( ا رض ) الارض - ( زمین ) سماء ( آسمان ) کے بالمقابل ایک جرم کا نام ہے اس کی جمع ارضون ہے ۔ جس کا صیغہ قرآن میں نہیں ہے کبھی ارض کا لفظ بول کر کسی چیز کا نیچے کا حصہ مراد لے لیتے ہیں جس طرح سماء کا لفظ اعلی حصہ پر بولا جاتا ہے ۔ - جمع - الجَمْع : ضمّ الشیء بتقریب بعضه من بعض، يقال : جَمَعْتُهُ فَاجْتَمَعَ ، وقال عزّ وجل : وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ [ القیامة 9] ، وَجَمَعَ فَأَوْعى [ المعارج 18] ، جَمَعَ مالًا وَعَدَّدَهُ [ الهمزة 2] ،- ( ج م ع ) الجمع ( ف )- کے معنی ہیں متفرق چیزوں کو ایک دوسرے کے قریب لاکر ملا دینا ۔ محاورہ ہے : ۔ چناچہ وہ اکٹھا ہوگیا ۔ قرآن میں ہے ۔ وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ [ القیامة 9] اور سورج اور چاند جمع کردیئے جائیں گے ۔ ( مال ) جمع کیا اور بند رکھا ۔ جَمَعَ مالًا وَعَدَّدَهُ [ الهمزة 2] مال جمع کرتا ہے اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے - نجو - أصل النَّجَاء : الانفصالُ من الشیء، ومنه : نَجَا فلان من فلان وأَنْجَيْتُهُ ونَجَّيْتُهُ. قال تعالی: وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل 53]- ( ن ج و )- اصل میں نجاء کے معنی کسی چیز سے الگ ہونے کے ہیں ۔ اسی سے نجا فلان من فلان کا محاورہ ہے جس کے معنی نجات پانے کے ہیں اور انجیتہ ونجیتہ کے معنی نجات دینے کے چناچہ فرمایا : ۔- وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل 53] اور جو لوگ ایمان لائے ان کو ہم نے نجات دی ۔
(١٤۔ ٢١) اور تمام اہل زمین کو اپنے فدیہ میں دے پھر اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس کو عذاب سے بچا لے ایسا ہرگز نہیں ہوگا اللہ تعالیٰ اس کو عذاب سے مطلقا نہیں بچائے گا وہ آگ ایسی شعلہ زن ہے جو کہ ہاتھ پیروں اور تمام بدن کی کھال تک اتار دے گی اور یا یہ کہ اس کے بدن کو جھلس دے گی۔- لظی دوزخ کے ناموں میں سے ایک نام ہے اور وہ شخص کو خوب بلائے گی جس نے توحید سے پشت پھیری ہوگی اور ایمان سے بےرخی کی ہوگی اور کفر سے توبہ نہ کی ہوگی اور دنیا میں مال جمع کیا ہوگا اور اللہ تعالیٰ کا حق نہ ادا کر کے اس کو محفوظ کر کے رکھا ہوگا۔ کافر کم ہمت بخیل لالچی پیدا ہوا ہے جب اس کو فاقہ و تنگی پیش آتی ہے اور صبر نہیں کرتا اور جب اس کو فارغ البالی ہوتی ہے تو اس میں سے حق اللہ کو روکنے لگتا ہے اور شکر نہیں کرتا۔