Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

16۔ 1 یعنی گوشت اور کھال کو جلا کر رکھ دے گی۔ انسان صرف ہڈیوں کا ڈھانچہ رہ جائے گا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٠] شویٰ بمعنی جسم کے اطراف۔ ہاتھ پاؤں اور وہ اعضاء جن پر زخم لگنے سے موت واقع نہ ہو۔ کہتے ہیں رَمَاہَ فَاَشْوَاہ، یعنی اس نے اسے تیر مارا تو اس کے اطراف پر لگا۔ یعنی کسی ایسے عضو پر نہیں لگا جس پر زخم لگنے سے موت واقع ہوتی۔ یعنی جہنم کی آگ ان کی کھالوں کو کھینچ لے گی۔ کھالیں گل جائیں گی جسم ننگے بےکھال ہوجائیں گے مگر یہ آگ مجرموں کی جان ختم نہیں کرسکے گی۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

نزاعۃ للشوی :” نزاعۃ “ مبالغے کا صیغہ ہے، بہت اتار کھینچنے والی۔ ” الشوی “ ” شواۃ “ کی جم ہے۔ سر اور چہرے کی کھال۔ جمع کا لفظ اس کے اجزا کی وجہ سے لایا گیا ہے۔ مبالغے کے مفہوم میں یہ بھی شامل ہے کہ اس کے شعلے کی لپیٹ فوراً ہی سر اور چہرے کی کھال جلا کر اتار کھینچے گی اور یہ بھی کہ وہ کھال بار بار درست ہوتی رہے گی اور آگ کا شعلہ اسے بار بار جلاتا رہے گا، البتہ دل قائم رہے گا تاکہ عذاب کی تکلیف برقرار رہے۔ دیکھیے سورة نسائ (٥٦) ۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

نَزَّاعَۃً لِّلشَّوٰى۝ ١٦ ۚ ۖ- نزع - نَزَعَ الشیء : جَذَبَهُ من مقرِّه كنَزْعِ القَوْس عن کبده، ويُستعمَل ذلک في الأعراض، ومنه : نَزْعُ العَداوة والمَحبّة من القلب . قال تعالی:- وَنَزَعْنا ما فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍ [ الأعراف 43] . وَانْتَزَعْتُ آيةً من القرآن في كذا، ونَزَعَ فلان کذا، أي : سَلَبَ. قال تعالی: تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشاءُ [ آل عمران 26] ، وقوله : وَالنَّازِعاتِ غَرْقاً [ النازعات 1] قيل : هي الملائكة التي تَنْزِعُ الأرواح عن الأَشْباح، وقوله :إِنَّا أَرْسَلْنا عَلَيْهِمْ رِيحاً صَرْصَراً فِي يَوْمِ نَحْسٍ مُسْتَمِرٍّ [ القمر 19] وقوله : تَنْزِعُ النَّاسَ [ القمر 20] قيل : تقلع الناس من مقرّهم لشدَّة هبوبها . وقیل : تنزع أرواحهم من أبدانهم، والتَّنَازُعُ والمُنَازَعَةُ : المُجَاذَبَة، ويُعَبَّرُ بهما عن المخاصَمة والمُجادَلة، قال : فَإِنْ تَنازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ [ النساء 59] ، فَتَنازَعُوا أَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ [ طه 62] ، والنَّزْعُ عن الشیء : الكَفُّ عنه . والنُّزُوعُ : الاشتیاق الشّديد، وذلک هو المُعَبَّر عنه بإِمحَال النَّفْس مع الحبیب، ونَازَعَتْنِي نفسي إلى كذا، وأَنْزَعَ القومُ : نَزَعَتْ إِبِلُهم إلى مَوَاطِنِهِمْ. أي : حَنَّتْ ، ورجل أَنْزَعُ : زَالَ عنه شَعَرُ رَأْسِهِ كأنه نُزِعَ عنه ففارَقَ ، والنَّزْعَة : المَوْضِعُ من رأسِ الأَنْزَعِ ، ويقال : امرَأَةٌ زَعْرَاء، ولا يقال نَزْعَاء، وبئر نَزُوعٌ: قریبةُ القَعْرِ يُنْزَعُ منها بالید، وشرابٌ طَيِّبُ المَنْزَعَةِ. أي : المقطَع إذا شُرِبَ كما قال تعالی: خِتامُهُ مِسْكٌ [ المطففین 26] .- ( ن زع ) نزع - ( ن زع ) نزع اشئی کے معنی کسی چیز کو اس کی قرار گاہ سے کھینچنے کے ہیں ۔ جیسا کہ کمانکو در میان سے کھینچا جاتا ہے اور کبھی یہ لفظ اعراض کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اور محبت یا عداوت کے دل سے کھینچ لینے کو بھی نزع کہا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن پاک میں ہے : ۔ وَنَزَعْنا ما فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍ [ الأعراف 43] اور جو کینے ان کے دلوں میں ہوں گے ۔ ہم سب نکال ڈالیں گے ۔ آیت کو کسی واقعہ میں بطور مثال کے پیش کرنا ۔ نزع فلان کذا کے معنی کسی چیز کو چھین لینے کے ہیں ۔ چناچہ قرآن پاک میں ہے : ۔ تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشاءُ [ آل عمران 26] اور جس سے چاہے بادشاہی چھین لے اور آیت کریمہ : ۔ وَالنَّازِعاتِ غَرْقاً [ النازعات 1] ان فرشتوں کی قسم جو ڈوب کر کھینچ لیتے ہیں ۔ کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ نازعات سے مراد فرشتے ہیں جو روحوں کو جسموں سے کھینچتے ہیں ۔ اور آیت کریمہ : ۔ إِنَّا أَرْسَلْنا عَلَيْهِمْ رِيحاً صَرْصَراً فِي يَوْمِ نَحْسٍ مُسْتَمِرٍّ [ القمر 19] ہم نے ان پر سخت منحوس دن میں آندھی چلائی وہ لوگوں کو اس طرح اکھیڑ ڈالتی تھی ۔ میں تنزع الناس کے معنی یہ ہیں کہ وہ ہو اپنی تیز کی وجہ سے لوگوں کو ان کے ٹھکانوں سے نکال باہر پھینک دیتی تھی بعض نے کہا ہے کہ لوگوں کی روحوں کو ان کے بد نوں سے کھینچ لینا مراد ہے ۔ التنازع والمنازعۃ : باہم ایک دوسرے کو کھینچا اس سے مخاصمت اور مجا دلہ یعنی باہم جھگڑا کرنا مراد ہوتا ہے ۔ چناچہ ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ فَإِنْ تَنازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ [ النساء 59] اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو رجوع کرو ۔ فَتَنازَعُوا أَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ [ طه 62] تو وہ باہم اپنے معاملہ میں جھگڑنے لگے ۔ النزع عن الشئی کے معنی کسی چیز سے رک جانے کے ہیں اور النزوع سخت اشتیاق کو کہتے ہیں ۔ وناز عتنی نفسی الیٰ کذا : نفس کا کسی طرف کھینچ کرلے جانا کس کا اشتیاق غالب آجانا ۔ انزع القوم اونٹوں کا پانے وطن کا مشتاق ہونا رجل انزع کے معنی سر کے بال بھڑ جانا کے ہیں ۔ اور نزعۃ سر کے اس حصہ کو کہتے ہیں جہاں سے بال جھڑ جائیں ۔ اور تانیث کے لئے نزعاء کی بجائے زعراء کا لفظ استعمال ہوتا ہے بئر نزدع کم گہرا کنواں جس سے ہاتھ کے - شوی - شَوَيْتُ اللّحم واشْتَوَيْتُهُ. قال تعالی: يَشْوِي الْوُجُوهَ [ الكهف 29] ، وقال الشاعر :- فَاشْتَوَى ليلة ريح واجتمل والشَّوَى: الأطراف، کالید والرّجل . يقال : رماه فَأَشْوَاهُ ، أي : أصاب شَوَاهُ. قال تعالی: نَزَّاعَةً لِلشَّوى[ المعارج 16] ، ومنه قيل للأمر الهيّن : شَوَى «1» ، من حيث إنّ الشَّوَى ليس بمقتل . والشَّاةُ قيل : أصلها شَاهَةٌ بدلالة قولهم : شِيَاهٌ وشُوَيْهَةٌ.- ( ش و ی )- شویت اللحم واشتویتہ کے معنی گوشت بھوننا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ يَشْوِي الْوُجُوهَ [ الكهف 29] ان کے چہروں کو جھلس دے گا ۔ شاعر نے کہا ( الرمل ) ( 271 ) فاشتوی لیلۃ ریح واجتمل تو اس نے ٹھنڈی رات ( یعنی قحط سالی ) میں گوشت بھونا اور چربی پگھلا کر کھائی ۔ الشوی جسم کے اطراف ہاتھ پاؤں ۔ وہ اعضا جن پر زخم لگنے سے موت واقع نہ ہو محاورہ ہے رماہ فاشواہ اسے تیر مارا تو اس کے اطراف پر لگا یعنی ایسے عضو پر نہیں لگا جس پر زخم لگنے سے انسان مرجاتا ہے قران میں ہے : ۔ نَزَّاعَةً لِلشَّوى[ المعارج 16] کھال ادھیڑ ڈالنے والی ۔ اور اسی سے غیر اہم معاملہ کو بھی شوی کہا جاتا ہے کیونکہ شوی مقتل یعنی عضو رئیس نہیں ہوتا ( جس پر زخم لگنے سے انسان مرجائے ) الشاۃ بھیڑ ۔ یہ اصل میں شایۃ ہے کیونکہ اس کی جمع شیاہ اور تصغیر شویھۃ آتی ہے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ١٦ نَزَّاعَۃً لِّلشَّوٰی ۔ ” جو کلیجوں کو کھینچ لے گی۔ “- شدت کے اعتبار سے جہنم کی آگ کا دنیا کی آگ سے کوئی موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ سورة الہمزہ میں جہنم کی آگ کی ایک خصوصیت یہ بتائی گئی ہے : تَطَّلِعُ عَلَی الْاَفْئِدَۃِ ۔ کہ وہ براہ راست دلوں میں جلن پیدا کرے گی۔ آج کل اس کیفیت کو کی مثال سے سمجھا جاسکتا ہے۔ ان شعاعوں کی حرارت کھال کے اندر پہنچ کر اپنا اثر دکھاتی ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani