[١٣] یہ آسودہ حال لوگ جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عداوت اور مخالفت میں پیش پیش ہیں۔ انہیں سزا دینے کے لئے ہمارے پاس بہت کچھ ہے۔ وزنی بیڑیاں بھی جن کے بوجھ کی وجہ سے ہل تک نہ سکیں گے۔ انہیں بھڑکتی ہوئی آگ میں پھینکا جائے گا کھانے کو تھوہر کا درخت ہوگا جو بھوک کی مجبوری کی وجہ سے کھانے کی کوشش کریں گے مگر اس سے گلے میں پھندا لگ جائے گا اور بڑی مشکل سے نیچے اترے گا۔ اس کے علاوہ دردناک سزا بھی ملے گی۔
(ان لدینا انکالاً…:” انکالاً “ ” نکل “ (نون کے کسرہ کے ساتھ) کی جمع ہے، جانور کے پاؤں کی زنجیر اور لگام کے لوہے والے حصے کو کہتے ہیں۔ ” ججیماً “ (حجمۃ “ (آگ کا سخت بھڑکنا) سے مشتق ہے۔ (راغب) ” ذاغضۃ “ جو گلے میں پھنس جائے، نہ نگل سکے نہ اگل سکے۔
آگے آخرت کے اس سخت ترین عذاب کا ذکر ہے جس میں پہلے انکال کا ذکر کیا جس کے معنی قید و بند اور زنجیروں کے ہیں۔ پھر جہنم کی شدید آگ کا ذکر فرمایا۔ پھر اہل جہنم کے درد ناک کھانے کا ذکر ہے وّطَعَامًا ذَا غُصَّةٍ ، غصہ کے لفظی معنے گلے میں لگ جانے والے پھندے کے ہیں کہ کوئی لقمہ گلے میں اس طرح پھنس جائے کہ نہ نگلا جاسکے نہ باہر اگلا جاسکے۔ ضریع اور زقوم جو اہل جہنم کو کھانے کے لئے دیا جائے گا ان کا یہی حال ہوگا۔- حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ اس میں آگ کے کانٹے ہوں گے جو گلے میں پھنس جائیں گے (نعوذ باللہ منہ)
اِنَّ لَدَيْنَآ اَنْكَالًا وَّجَحِــيْمًا ١٢ ۙ- لدی - لَدَى يقارب لدن . قال تعالی: وَأَلْفَيا سَيِّدَها لَدَى الْبابِ [يوسف 25] .- ( ل د ی ) لدی یہ تقریبا لدن کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : وَأَلْفَيا سَيِّدَها لَدَى الْبابِ [يوسف 25] اور دونوں کو دروازے کے پاس عورت کا خاوند مل گیا - كل - يقال : نَكَلَ عَنِ الشَّيْءِ : ضَعُفَ وعَجَزَ ونَكَلْتُهُ : قَيَّدْتُهُ ، والنِّكْلُ : قَيْدُ الدَّابَّةِ ، وحدیدةُ اللِّجَامِ ، لکونهما مانِعَيْنِ ، والجمْعُ : الأَنْكَالُ. قال تعالی: إِنَّ لَدَيْنا أَنْكالًا وَجَحِيماً [ المزمل 12] ونَكَّلْتُ به : إذا فَعَلْتُ به ما يُنَكَّلُ به غيرُه، واسم ذلک الفعل نَكَالٌ. قال تعالی: فَجَعَلْناها نَكالًا لِما بَيْنَ يَدَيْها وَما خَلْفَها[ البقرة 66] ، وقال : جَزاءً بِما كَسَبا نَكالًا مِنَ اللَّهِ [ المائدة 38] وفي الحدیث : «إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ النَّكَلَ عَلَى النَّكَلِ» أي : الرَّجُلَ القَوِيَّ عَلَى الفَرَسِ القَوِيِّ.- ( ن ک ل ) نکل عن الشئی ۔ کسی کام سے کمزور اور عاجز ہوجانا ۔ نکلتہ ۔ کسی کے پاوں میں بیڑیاں ڈال دینا ۔ اور نکل ۔ جانور کی بیڑی اور لگام کے لوہے کو کہتے ہیں ۔ کیوں کہ یہ بھی چلنے سے مانع ہوتے ہیں ۔ اس کی جمع انکال ہے ۔ قرآن پاک میں ہے :إِنَّ لَدَيْنا أَنْكالًا وَجَحِيماً [ المزمل 12] کچھ شک نہیں کہ ہمارے پاس بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی آگ ہی ۔ نکلتہ ۔ کسی کو عبرت ناک سزا دینا ۔ اس سے اسم نکال سے ۔ جس کے معنی عبرت ناک سزا کے ہیں ۔ قرآن پاک میں ہے : فَجَعَلْناها نَكالًا لِما بَيْنَ يَدَيْها وَما خَلْفَها[ البقرة 66] اور اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لئے اور جوان کے بعد آنے والے تھے ۔ عبرت بنادیا ۔ جَزاءً بِما كَسَبا نَكالًا مِنَ اللَّهِ [ المائدة 38] ان کے فعلوں کی سزا اور خدا کی طرف سے عبرت ہے ۔ اور حدیث میں ہے (133) ان اللہ یحب النکل علی النکل کہ قوی آدمی جو طاقت ور گھوڑے پر سوار ہو اللہ تعالیٰ کو پیارا لگتا ہے ۔- جحم - الجُحْمَة : شدة تأجج النار، ومنه : الجحیم، وجَحَمَ وجهه من شدة الغضب، استعارة من جحمة النار، وذلک من ثوران حرارة القلب، وجَحْمَتَا الأسد : عيناه لتوقدهما .- ( ج ح م ) الجحمۃ آگ بھڑکنے کی شدت اسی سے الجحیم ( فعیل ہے جس کے معنی ( دوزخ یا دہکتی ہوئی آگ کے ہیں ۔ اور جحمۃ النار سے بطور استعارہ جحم استعار ہوتا ہے جس کے معنی غصہ سے چہرہ جل بھن جانے کے ہیں کیونکہ غصہ کے وقت بھی حرارت قلب بھڑک اٹھتی ہے کہا جاتا ہے : ۔ جحم ( ف ) الا سد بعینیۃ شیر نے آنکھیں پھاڑ کر دیکھا کیونکہ شیر کی آنکھیں بھی آگ کی طرح روشن ہوتی ہیں ۔
(١٢۔ ١٣) آخرت میں ہمارے ہاں ان کے لیے بیڑیاں ہیں جن سے ان کے پیر جکڑ دیں گے اور طوق ہیں جو ان کی گردنوں میں ڈالیں گے اور زنجیریں ہیں جن میں ان کو جکڑا جائے گا اور دوزخ ہے جس میں ان کو داخل کریں گے۔- اور ان کے گلے میں پھنسنے کے لیے زقوم ہے اور دردناک عذاب ہے۔
سورة الْمُزَّمِّل حاشیہ نمبر :13 جہنم میں بھاری بیڑیاں مجرموں کے پاؤں میں اس لیے نہیں ڈالی جائیں گی کہ وہ بھاگ نہ سکیں ، بلکہ اس لیے ڈالی جائیں گی کہ وہ اٹھ نہ سکیں ۔ یہ فرار سے روکنے کے لیے نہیں بلکہ عذاب کے لیے ہوں گی ۔