ساصلیہ سقر…:” سقر “ جہنم کا ایک نام ہے، علم اور مونث ہونے کی وجہ سے غیر متصرف ہے۔
سَاُصْلِيْہِ سَقَرَ ٢٦- صلا - أصل الصَّلْيُ الإيقادُ بالنار، ويقال : صَلِيَ بالنار وبکذا، أي : بلي بها، واصْطَلَى بها، وصَلَيْتُ الشاةَ : شویتها، وهي مَصْلِيَّةٌ. قال تعالی: اصْلَوْهَا الْيَوْمَ [يس 64] - والصَّلاةُ ،- قال کثير من أهل اللّغة : هي الدّعاء، والتّبريك والتّمجید يقال : صَلَّيْتُ عليه، أي : دعوت له وزكّيت، وقال عليه السلام : «إذا دعي أحدکم إلى طعام فلیجب، وإن کان صائما فَلْيُصَلِّ» أي : ليدع لأهله، وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ [ التوبة 103] - وصَلَاةُ اللهِ للمسلمین هو في التّحقیق :- تزكيته إيّاهم . وقال : أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ [ البقرة 157] ، - ومن الملائكة هي الدّعاء والاستغفار،- كما هي من النّاس «3» . قال تعالی: إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِ [ الأحزاب 56] والصَّلَاةُ التي هي العبادة المخصوصة،- أصلها : الدّعاء، وسمّيت هذه العبادة بها کتسمية الشیء باسم بعض ما يتضمّنه، والصَّلَاةُ من العبادات التي لم تنفکّ شریعة منها، وإن اختلفت صورها بحسب شرع فشرع . ولذلک قال : إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء 103]- ( ص ل ی ) الصلیٰ- ( س) کے اصل معنی آگ جلانے ہے ہیں صلی بالنار اس نے آگ کی تکلیف برداشت کی یا وہ آگ میں جلا صلی بکذا اسے فلاں چیز سے پالا پڑا ۔ صلیت الشاۃ میں نے بکری کو آگ پر بھون لیا اور بھونی ہوئی بکری کو مصلیۃ کہاجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے : اصْلَوْهَا الْيَوْمَ [يس 64] آج اس میں داخل ہوجاؤ ۔ - الصلوۃ - بہت سے اہل لغت کا خیال ہے کہ صلاۃ کے معنی دعا دینے ۔ تحسین وتبریک اور تعظیم کرنے کے ہیں ۔ چناچہ محاورہ ہے صلیت علیہ میں نے اسے دعادی نشوونمادی اور بڑھایا اور حدیث میں ہے (2) کہ «إذا دعي أحدکم إلى طعام فلیجب، وإن کان صائما فَلْيُصَلِّ» أي : ليدع لأهله، - جب کسی کو کھانے پر بلا یا جائے تو اسے چاہیے کہ قبول کرلے اگر روزہ دار ہے تو وہ انکے لئے دعاکرکے واپس چلا آئے اور قرآن میں ہے وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ [ التوبة 103] اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو کہ تمہاری دعا ان کے لئے موجب تسکین ہے ۔- اور انسانوں کی طرح فرشتوں کی طرف سے بھی صلاۃ کے معنی دعا اور استغفار ہی آتے ہیں - چناچہ فرمایا : إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِ [ الأحزاب 56] بیشک خدا اور اس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں ۔ اور الصلوۃ جو کہ ایک عبادت مخصوصہ کا نام ہے اس کی اصل بھی دعاہی ہے اور نماز چونکہ دعا پر مشتمل ہوتی ہے اسلئے اسے صلوۃ کہاجاتا ہے ۔ اور یہ تسمیۃ الشئی باسم الجزء کے قبیل سے ہے یعنی کسی چیز کو اس کے ضمنی مفہوم کے نام سے موسوم کرنا اور صلاۃ ( نماز) ان عبادت سے ہے جن کا وجود شریعت میں ملتا ہے گو اس کی صورتیں مختلف رہی ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء 103] بیشک نماز مومنوں مقرر اوقات میں ادا کرنا فرض ہے ۔- سقر - من سَقَرَتْهُ الشمسُ وقیل : صقرته، أي : لوّحته وأذابته، وجُعل سَقَرُ اسم علم لجهنّم قال تعالی: ما سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ [ المدثر 42] ، وقال تعالی: ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ [ القمر 48] ، ولمّا کان السَّقْرُ يقتضي التّلویح في الأصل نبّه بقوله : وَما أَدْراكَ ما سَقَرُ لا تُبْقِي وَلا تَذَرُ لَوَّاحَةٌ لِلْبَشَرِ [ المدثر 27- 29] ، أنّ ذلک مخالف لما نعرفه من أحوال السّقر في الشاهد .- ( س ق ر ) سقر ۔ ( جہنم ) اصل میں سقرتہ الشمس وصقرتہ سے مشتق ہے ۔ جس کے معنی ہیں اسے دھوپ نے جھلس دیا اور پگھلا دیا ۔ پھر جہنم کا علم بن گیا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ ما سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ [ المدثر 42] کہ تم دوزخ میں کیوں پڑے ۔ اور نیز فرمایا : ۔ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ [ القمر 48] اب آگ کا مزہ چکھو ۔ پھر چونکہ سقر اپنے اصل کے لحاظ سے جھلس دینے کے معنی کو مقتضی ہے اس لئے آیات : ۔ وَما أَدْراكَ ما سَقَرُ ۔ لا تُبْقِي وَلا تَذَرُ ۔ لَوَّاحَةٌ لِلْبَشَرِ [ المدثر 27- 29] اور تم کیا سمجھے کہ سقر کیا ہے ؟ ( وہ آگ ہے کہ ) نہ باقی رکھے گی اور نہ چھوڑے گی اور بدن کو جھلس کر سیاہ کر دے گی ۔ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ سقر کے جو احوال تم مشاہدہ سے جانتے ہو اس کا معاملہ اس سے بالکل جدا ہے