۔ 1 اللہ تعالیٰ اپنی کاریگری اور عظیم قدرت کا تذکرہ فرما رہا ہے تاکہ توحید کی حقیقت ان کے سامنے واضح ہو اور اللہ کا رسول انہیں جس چیز کی دعوت دے رہا تھا، اس پر ایمان لانا ان کے لئے آسان ہوجائے۔
[٣] یعنی اسی دنیا میں ان کی موت کے وقت آخرت سے متعلق سب حقائق پوری طرح کھل کر ان کے سامنے آجائیں گے۔
آیت ٥ ثُمَّ کَلَّا سَیَعْلَمُوْنَ ۔ ” ہاں کوئی بات نہیں عنقریب یہ جان لیں گے۔ “- عالم دنیا اور عالم برزخ کے درمیان صرف موت کا پردہ حائل ہے ۔ جونہی کسی انسان کی آنکھ بند ہوتی ہے یہ پردہ اٹھ جاتا ہے۔ قبر عالم برزخ کی پہلی منزل ہے۔ اس منزل پر پہنچتے ہی ہر انسان اصل حقیقت کو جان جاتا ہے ۔ چناچہ وہ وقت دور نہیں جب ان میں سے ہر شخص پر اصل حقائق عیاں ہوجائیں گے۔
سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :3 یعنی وہ وقت دور نہیں ہے جب وہی چیز حقیقت بن کر ان کے سامنے آ جائے گی جس کے بارے میں یہ فضول چہ میگوئیاں کر رہے ہیں ۔ اس وقت انہیں پتہ چل جائے گا کہ رسول نے جو خبر ان کو دی تھی وہی صحیح تھی اور قیاس و گمان سے جو باتیں یہ بنا رہے تھے ان کی کوئی حقیقت نہ تھی ۔