[٢٨] ان کافروں نے بھی عجیب مذاق بنا رکھا ہے کہ اکثر آپ سے یہی سوال پوچھتے رہتے ہیں کہ قیامت کب آنے والی ہے۔ حالانکہ یہ بات آپ کے احاطہ علم سے باہر ہے۔ یہ لوگ جتنا بھی اس سوال کے پیچھے پڑیں اور اس سلسلہ میں آپ کو پریشان کریں بالآخر اس کا یہی جواب سامنے آئے گا کہ اس بات کا علم صرف اللہ کو ہے اور اس بات کا جاننا عملی لحاظ سے کچھ مفید بھی نہیں۔ مثلاً ہر شخص کا یہ تصور ہوتا ہے کہ مرنے سے پہلے مجھے فلاں کام کر جانا چاہیے۔ حالانکہ اپنی موت کا علم اللہ کے سوا کسی کو بھی نہیں ہوتا۔ لہذا قیامت کے عقیدہ کا عملی پہلو یہی ہے کہ انسان اس دنیا کی زندگی میں جو دارالامتحان ہے ایسے کام کر جائے جو اس کے لیے مفید ثابت ہوں۔
الی ربک منتھھا :” منتھھا “ اس کی انتہا، جہاں جا کر بات ختم ہوتی ہے وہ رب تعالیٰ ہے، یعنی جس کسی سے قیامت کے متعلق پوچھو وہ بیخبر ہوگا، کسی دوسرے سے پوچھنے کو کہے گا تو وہ بھی بیخبر ہوگا، پوچھتے پوچھتے آخر میں جہاں بات ختم ہوگی اور جو بتاسکتا ہے وہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے، درمیان میں سب بیخبر ہیں۔ (موضح القرآن)
آیت ٤٤ اِلٰی رَبِّکَ مُنْتَہٰٹہَا ۔ ” اس کا انجام تو آپ کے رب ہی کی طرف ہے۔ “- یہ معاملہ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رب ہی کے حوالے ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب آئے گی۔