Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

6۔ 1 یہ نفخئہ اولیٰ ہے جسے نفخئہ فنا کہتے ہیں، جس سے ساری کائنات کانپ اور لرز اٹھے گی اور ہر چیز فنا ہوجائے گی۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٦] مذکورہ بالا پانچ قسم کے فرشتوں اور ان کے کارناموں کا ذکر کرکے اللہ تعالیٰ نے کفار مکہ پر روز آخرت کے قیام پر حجت قائم فرمائی کہ جو فرشتے تمہاری رگ رگ سے روح نکال کر تمہیں موت سے دوچار کرتے ہیں اور تمہاری روح کو اپنے قبضہ میں لے لیتے ہیں وہ کسی وقت یہی روح تمہارے جسم میں داخل بھی کرسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ کفار مکہ فرشتوں کی ہستی اور ان کے کارناموں کے قائل تھے۔ ان کی بنیادی غلطی یہ تھی کہ وہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں سمجھتے تھے۔ فلہٰذا انہیں بھی تدبیر امور کائنات میں اللہ کا شریک سمجھتے تھے۔ اگرچہ مختار کل اللہ ہی کو سمجھتے تھے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے فرشتے نہ اللہ کی بیٹیاں ہیں اور نہ اللہ کے شریک، بلکہ وہ اللہ کی مخلوق اور اس کے فرمانبردار بندے ہیں اور وہ اللہ کے حکم سے سرتابی کر ہی نہیں سکتے۔ تدبیر امور میں ان کے لیے اپنے اختیار کو ذرہ بھر بھی عمل دخل نہیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

یوم ترجف الراجفتہ …: قاموس میں ہے :” رجف حرک و تجرک واضطرب شدیداً “ یعنی ” رجف “ کا معنی سخت حرکت کرنا اور حرکت دینا دونوں آتے ہیں۔ یہاں حرکت دینا زیادہ مناسب ہے۔ ” الراجقہ “ سے مراد پہلی دفعہ صور میں پھونکے جانے سے برپا ہونے والا زلزلہ ہے جس سے ہر چیز فنا ہوجائے گی۔ ” الرادفۃ “ سے مراد دوسرے نفخہ سے برپا ہونے والا زلزلہ ہے جس سے تمام لوگ زندہ ہو کر از سر نو قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے۔ سورة زمر (٦٨) میں بھی انہی دونوں نفخوں کا ذکر ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَۃُ۝ ٦ ۙ- رجف - الرَّجْفُ : الاضطراب الشدید، يقال : رَجَفَتِ الأرض ورَجَفَ البحر، وبحر رَجَّافٌ. قال تعالی: يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ [ النازعات 6] ، يَوْمَ تَرْجُفُ الْأَرْضُ وَالْجِبالُ [ المزمل 14] ، فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ [ الأعراف 78] ، والإِرْجَافُ : إيقاع الرّجفة، إمّا بالفعل، وإمّا بالقول، قال تعالی: وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ ويقال : الْأَرَاجِيفُ ملاقیح الفتن .- ( ر ج ف ) الرجف ( ن ) اضطراب شدید کو کہتے ہیں اور رَجَفَتِ الأرض ورَجَفَ البحر کے معنی زمین یا سمندر میں زلزلہ آنا کے ہیں ۔ بحر رَجَّافٌ : متلاطم سمندر ۔ قرآن میں ہے : ۔ يَوْمَ تَرْجُفُ الْأَرْضُ وَالْجِبالُ [ المزمل 14] جب کہ زمین اور پہاڑ ہلنے لگیں گے ۔ يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ [ النازعات 6] جب کہ زمین لرز جائے گی فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ [ الأعراف 78] پس ان کو زلزلہ نے پالیا ۔ الارجاف ( افعال ) کوئی جھوٹی افواہ پھیلا کر یا کسی کام کے ذریعہ اضطراب پھیلانا کے ہیں قران میں ہے : ۔ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَة اور جو لوگ مدینے میں جھوٹی افواہیں پھیلاتے ہیں ۔ مثل مشہور ہے الْأَرَاجِيفُ ملاقیح الفتن . کہ جھوٹی افوا ہیں فتنوں کی جڑ ہیں ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(٦۔ ١٠) ان تمام چیزوں کی قسمیں کھا کر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ دونوں مرتبہ صور پھونکا جائے گا اور ان دونوں کے درمیان چالیس سال کا وقفہ ہوگا۔ چناچہ فرما رہے ہیں کہ جس دن ہلا دینے والی چیز ہر ایک چیز کو ہلا دے گی یعنی نفخہ اولی ہوگا اور پھر اس کے بعد نفخہ ثانیہ ہوگا۔ قیامت کے دن دل خوف زدہ ہوں گے اور ان کی آنکھیں جھک رہی ہوں گی مگر یہ مکہ کے کافر کہتے ہیں کیا ہم دنیاوی حالت کی طرف پھر واپس ہوں گے۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٦ یَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَۃُ ۔ ” جس دن کانپے گی کانپنے والی۔ “- یعنی قیامت کے دن شدید زلزلے کی وجہ سے پوری زمین لرز اٹھے گی۔ قیامت کے زلزلے اور اس دن کی ہولناک کیفیات کا ذکر قرآن مجید میں بہت تکرار کے ساتھ آیا ہے ۔ سورة الحج کی ابتدائی آیات کا یہ انداز بہت عبرت آموز ہے :- یٰٓــاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّـکُمْج اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْئٌ عَظِیْمٌ - یَوْمَ تَرَوْنَہَا تَذْہَلُ کُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّآ اَرْضَعَتْ وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا وَتَرَی النَّاسَ سُکٰرٰی وَمَا ہُمْ بِسُکٰرٰی وَلٰـکِنَّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیْدٌ ۔ - ” اے لوگو تقویٰ اختیار کروا پنے رب کا ‘ یقینا قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہوگا۔ جس دن تم اس کو دیکھو گے ‘ اس دن (حال یہ ہوگا کہ) بھول جائے گی ہر دودھ پلانے والی جسے وہ دودھ پلاتی تھی اور (دہشت کا عالم یہ ہوگا کہ) ہر حاملہ کا حمل گرجائے گا اور تم دیکھو گے لوگوں کو جیسے وہ نشے میں ہوں ‘ حالانکہ وہ نشے میں نہیں ہوں گے ‘ بلکہ اللہ کا عذاب ہی بہت سخت ہے۔ “

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

2: اس سے مراد پہلا صور ہے۔ جب وہ پھونکا جائے گا تو ہر جان دار کو موت آجائے گی، اور پوری کائنات زیر و زبر ہوجائے گی۔