Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٨] ہر طرح کی نباتات اور پھل :۔ پھر ہم نے صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا کہ انسان کے لیے حیات بخش اشیاء اگا دیں بلکہ اس پر مزید احسان یہ کیا کہ ایسی اشیاء پیدا کیں جو حیات بخش ہونے کے ساتھ ساتھ خوشگوار لذیذ اور مزیدار بھی تھیں تاکہ انسان ایک ہی طرح کی خوراک سے اکتا نہ جائے۔ اس کے لیے طرح طرح کی سبزیاں اور ترکاریاں اگائیں۔ پھر ایسے پودے بھی اگائے جن سے انسان روغن حاصل کرسکے اور ایسے انواع و اقسام کے پھل بھی جن کے کھانے سے اسے لذت و سرور بھی حاصل ہو۔ پھر اس کے لیے مویشی پیدا کیے جن سے وہ گوشت، دودھ اور کئی دوسرے فوائد حاصل کرتا ہے۔ پھر ہر پودے اور درخت سے حاصل ہونے والی غذا کا بہترین حصہ تو انسان کی خوراک بنا اور جو حصہ اس کے حساب سے ناکارہ تھا وہ اس کے مویشیوں کی خوراک کے کام آیا۔ اب دیکھیے غلوں اور درختوں کے پھلوں کے پکنے میں زمین، سمندر، سورج، ہوائیں، چاند کی چاندنی اور کئی دوسری اشیاء اپنا اپنا فریضہ ادا کرتی ہیں تو تب جاکر انسان کو کھانے کو خوراک ملتی ہے۔ اور یہ سب چیزیں اللہ کی پیدا کردہ اور اسی کے حکم کے مطابق اپنے اپنے فرائض بجا لا رہی ہیں۔ پھر بھی انسان ایسا ناشکرا واقع ہوا ہے کہ اپنے پروردگار کے منہ کو آنے لگتا ہے اور انسان اس روزی کے سلسلے میں اللہ کا اس قدر محتاج ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کچھ عرصہ کے لیے بارش برسانا ہی روک لے تو انسان اور اس کے علاوہ زمین پر بسنے والی تمام جاندار مخلوق کا عرصہ حیات تنگ ہوجائے۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

متاعاً لکم ولا نعامکم : کائنات کا یہ عظیم الشان سلسلہ اور یہ تمام چیزیں تمہاری اور تمہارے ہی کام آنے والے جانوروں کی زندگی کے سامان کے لئے بنائی گئی ہیں۔ اب اپنے کفران نعمت کو دیکھو کہ میں تمہاری خاطر یہ سب کچھ بنا سکتا ہوں مگر تمہارے خیال میں تمہیں مرنے کے بعد زندہ نہیں کرسکتا۔ نہیں، میں تمہیں ضرور دوبارہ زندہ کروں گا۔ آگے قیامت کا ذکر فرمایا۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

مَّتَاعًا لَّكُمْ وَلِاَنْعَامِكُمْ۝ ٣٢ ۭ- متع - الْمُتُوعُ : الامتداد والارتفاع . يقال : مَتَعَ النهار ومَتَعَ النّبات : إذا ارتفع في أول النّبات، والْمَتَاعُ : انتفاعٌ ممتدُّ الوقت، يقال : مَتَّعَهُ اللهُ بکذا، وأَمْتَعَهُ ، وتَمَتَّعَ به . قال تعالی: وَمَتَّعْناهُمْ إِلى حِينٍ [يونس 98] ،- ( م ت ع ) المتوع - کے معنی کیس چیز کا بڑھنا اور بلند ہونا کے ہیں جیسے متع النھار دن بلند ہوگیا ۔ متع النسبات ( پو دا بڑھ کر بلند ہوگیا المتاع عرصہ دراز تک فائدہ اٹھانا محاورہ ہے : ۔ متعہ اللہ بکذا وامتعہ اللہ اسے دیر تک فائدہ اٹھانے کا موقع دے تمتع بہ اس نے عرصہ دراز تک اس سے فائدہ اٹھایا قران میں ہے : ۔ وَمَتَّعْناهُمْ إِلى حِينٍ [يونس 98] اور ایک مدت تک ( فوائد دینوی سے ) ان کو بہرہ مندر کھا ۔- نعم ( جانور)- [ والنَّعَمُ مختصٌّ بالإبل ] ، وجمْعُه : أَنْعَامٌ ، [ وتسمیتُهُ بذلک لکون الإبل عندهم أَعْظَمَ نِعْمةٍ ، لكِنِ الأَنْعَامُ تقال للإبل والبقر والغنم، ولا يقال لها أَنْعَامٌ حتی يكون في جملتها الإبل ] «1» . قال : وَجَعَلَ لَكُمْ مِنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعامِ ما تَرْكَبُونَ [ الزخرف 12] ، وَمِنَ الْأَنْعامِ حَمُولَةً وَفَرْشاً [ الأنعام 142] ، وقوله : فَاخْتَلَطَ بِهِ نَباتُ الْأَرْضِ مِمَّا يَأْكُلُ النَّاسُ وَالْأَنْعامُ [يونس 24] فَالْأَنْعَامُ هاهنا عامٌّ في الإبل وغیرها . - ( ن ع م ) نعام - النعم کا لفظ خاص کر اونٹوں پر بولا جاتا ہے اور اونٹوں کو نعم اس لئے کہا گیا ہے کہ وہ عرب کے لئے سب سے بڑی نعمت تھے اس کی جمع انعام آتی ہے لیکن انعام کا لفظ بھیڑ بکری اونٹ اور گائے سب پر بولا جاتا ہے مگر ان جانوروں پر انعام کا لفظ اس وقت بولا جاتا ہے ۔ جب اونٹ بھی ان میں شامل ہو ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلَ لَكُمْ مِنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعامِ ما تَرْكَبُونَ [ الزخرف 12] اور تمہارے لئے کشتیاں اور چار پائے بنائے ۔ وَمِنَ الْأَنْعامِ حَمُولَةً وَفَرْشاً [ الأنعام 142] اور چار پایوں میں بوجھ اٹھا نے والے ( یعنی بڑے بڑے بھی ) پیدا کئے اور زمین سے لگے ہوئے ( یعنی چھوٹے چھوٹے بھی ۔ اور آیت کریمہ : ۔ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَباتُ الْأَرْضِ مِمَّا يَأْكُلُ النَّاسُ وَالْأَنْعامُ [يونس 24] پھر اس کے ساتھ سبزہ جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں ۔ مل کر نکلا ۔ میں انعام کا لفظ عام ہے جو تمام جانوروں کو شامل ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٣٢ مَّتَاعًا لَّکُمْ وَلِاَنْعَامِکُمْ ۔ ” ضرورت کا سامان تمہارے لیے بھی اور تمہارے مویشیوں کے لیے بھی۔ “- یہ آیت ہوبہو سورة النازعات میں (آیت ٣٣ کے طور پر) بھی آچکی ہے۔ جوڑا ہونے کے اعتبار سے ان دونوں سورتوں کے مضمون اور اسلوب میں بہت مشابہت پائی جاتی ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة عَبَس حاشیہ نمبر :20 یعنی تمہارے ہی لیے نہیں بلکہ ان جانوروں کے لیے بھی جن سے تم کو گوشت ، چربی ، دودھ ، مکھن وغیرہ سامان خوراک حاصل ہوتا ہے اور جو تمہاری معیشت کے لیے ۔ بے شمار دوسری خدمات بھی انجام دیتے ہیں ۔ کیا یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ تم اس سروسامان سے متمتع ہو اور جس خدا کے رزق پر پل رہے ہو اسی سے کفر کرو؟

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani