عَلَي الْاَرَاۗىِٕكِ يَنْظُرُوْنَ ٢٣ ۙ- أريك - الأريكة : حجلة علی سریر، جمعها : أرائك، وتسمیتها بذلک إمّا لکونها في الأرض متّخذة من أراكٍ ، وهو شجرة، أو لکونها مکانا للإقامة من قولهم : أَرَكَ بالمکان أُرُوكاً «9» .- وأصل الأروك : الإقامة علی رعي الأراك، ثم تجوّز به في غيره من الإقامات .- ( ارک ) الاریکۃ - ( مسہری ) حجلہ ( چھرکھٹ) جو سر پر یعنی تخت کے اوپر رکھا ہوا اس کی جمع ادائک ہے اور اسے اریکۃ کہنے کی وجہ یا تو یہ ہے کہ وہ ارض یعنی دنیا میں اراک دپیلو کی لکڑی ) سے بنایا جاتا ہے جو ایک قسم کا درخت ہے اور یا محل اقامت ہونے کی وجہ سے ہے اور یہ ادک بالمکان اروکا سے مشتق ہے جس کے اصل معنی کسی جگہ پر اراک ( یعنی پیلو ) کے پتے چرنے کے لئے ٹہرنا کے ہیں پھر مطلق ٹھہرنے کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ۔ ( اس لئے جنت کے چھپر کھٹوں کو جو اہل جنت کی اقامت گاہ ہوں گے ۔ ارائک (18 ۔ 21) کہا گیا ہے )- نظر - النَّظَرُ : تَقْلِيبُ البَصَرِ والبصیرةِ لإدرَاكِ الشیءِ ورؤيَتِهِ ، وقد يُرادُ به التَّأَمُّلُ والفَحْصُ ، وقد يراد به المعرفةُ الحاصلةُ بعد الفَحْصِ ، وهو الرَّوِيَّةُ. يقال : نَظَرْتَ فلم تَنْظُرْ. أي : لم تَتَأَمَّلْ ولم تَتَرَوَّ ، وقوله تعالی: قُلِ انْظُرُوا ماذا فِي السَّماواتِ [يونس 101] أي : تَأَمَّلُوا . والنَّظَرُ : الانْتِظَارُ. يقال : نَظَرْتُهُ وانْتَظَرْتُهُ وأَنْظَرْتُهُ. أي : أَخَّرْتُهُ. قال تعالی: وَانْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ [هود 122] ، وقال : إِلى طَعامٍ غَيْرَ ناظِرِينَ إِناهُ [ الأحزاب 53] أي :- منتظرین،- ( ن ظ ر ) النظر - کے معنی کسی چیز کو دیکھنے یا اس کا ادراک کرنے کے لئے آنکھ یا فکر کو جو لانی دینے کے ہیں ۔ پھر کبھی اس سے محض غو ر وفکر کرنے کا معنی مراد لیا جاتا ہے اور کبھی اس معرفت کو کہتے ہیں جو غور وفکر کے بعد حاصل ہوتی ہے ۔ چناچہ محاور ہ ہے ۔ نظرت فلم تنظر۔ تونے دیکھا لیکن غور نہیں کیا ۔ چناچہ آیت کریمہ : قُلِ انْظُرُوا ماذا فِي السَّماواتِ [يونس 101] ان کفار سے کہو کہ دیکھو تو آسمانوں اور زمین میں کیا کیا کچھ ہے ۔- اور النظر بمعنی انتظار بھی آجاتا ہے ۔ چناچہ نظرتہ وانتظرتہ دونوں کے معنی انتظار کرنے کے ہیں ۔ جیسے فرمایا : وَانْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ [هود 122] اور نتیجہ اعمال کا ) تم بھی انتظار کرو ۔ ہم بھی انتظار کرتے ہیں