Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

17۔ 1 اندھیرا ہوتے ہی ہر چیز اپنے مسکن کی طرف جمع اور سمٹ آتی ہے یعنی رات کا اندھیرا جن چیزوں کو اپنے دامن میں سمیٹ لیتا ہے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[١٢] وَسَقَ کا لغوی مفہوم :۔ سورج کے طلوع ہونے کے بعد سب انسان تلاش معاش کی خاطر اور دوسرے چرند پرند اپنی پیٹ پروری کی خاطر اپنے اپنے گھروں سے باہر چلے جاتے ہیں اور جب رات آتی ہے تو سب آرام کے لیے اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ آتے ہیں اور یہی وسق کا مفہوم ہے یعنی کسی چیز کا اپنے منتشر اجزاء کو اکٹھا کرنا اور سمیٹ لینا۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

(والیل وما وسق :” وسق “ (ض) جمع کرنا اور اٹھا لینا۔ ساٹھ (٦٠) صاع غلے کا ایک سوق ہوتا ہے، اسے وسق کہنے کی وجہ یہی ہے کہ وہ غلے کی خاصی مقدار جمع کئے ہوتا ہے۔” وما وسق “ کے عموم میں تمام آدمی اور جانور آجاتے ہیں، کیونکہ وہ سب دن بھر چلنے پھرنے کے بعد رات کو آرام کے لئے اپنے اپنے ٹھکانے پر جمع ہوجاتے ہیں۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَالَّيْلِ وَمَا وَسَقَ۝ ١٧ ۙ- ليل - يقال : لَيْلٌ ولَيْلَةٌ ، وجمعها : لَيَالٍ ولَيَائِلُ ولَيْلَاتٌ ، وقیل : لَيْلٌ أَلْيَلُ ، ولیلة لَيْلَاءُ. وقیل :- أصل ليلة لَيْلَاةٌ بدلیل تصغیرها علی لُيَيْلَةٍ ، وجمعها علی ليال . قال اللہ تعالی: وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم 33] - ( ل ی ل ) لیل ولیلۃ - کے معنی رات کے ہیں اس کی جمع لیال ولیا ئل ولیلات آتی ہے اور نہایت تاریک رات کو لیل الیل ولیلہ لیلاء کہا جاتا ہے بعض نے کہا ہے کہ لیلۃ اصل میں لیلاۃ ہے کیونکہ اس کی تصغیر لیلۃ اور جمع لیال آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ [ القدر 1] ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل ( کرنا شروع ) وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم 33] اور رات اور دن کو تمہاری خاطر کام میں لگا دیا ۔ - وسق - الوَسْقُ : جمع المتفرّق . يقال : وَسَقْتُ الشیءَ : إذا جمعته، وسمّي قدر معلوم من الحمل کحمل البعیر وَسْقاً ، وقیل : هو ستّون صاعا وأَوْسَقْتُ البعیرَ : حمّلته حِمله، وناقة وَاسِقٌ ، ونوق مَوَاسِيقُ. إذا حملت . ووَسَّقْتُ الحنطةَ : جعلتها وَسْقاً ، ووَسِقَتِ العینُ الماءَ :- حملته، ويقولون : لا أفعله ما وَسَقَتْ عيني الماءَ وقوله : وَاللَّيْلِ وَما وَسَقَ [ الانشقاق 17] قيل : وما جمع من الظّلام، وقیل : عبارة عن طوارق اللّيل، ووَسَقْتُ الشیءَ : جمعته، والوَسِيقَةُ الإبلُ المجموعةُ کالرُّفْقة من الناس، والاتِّسَاقُ : الاجتماع والاطّراد . قال اللہ تعالی: وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ [ الانشقاق 18] .- ( و س ق ) الواسق کے معنی متفرق چیزوں کو یکجا اکٹھا کرنے کے ہیں چناچہ وسقت ( ض ) الشئی کے معنی ہیں میں نے اس شے کے متفرق اجزا کو اکٹھا کیا اور بوجھ کی معین مقدرمثلا ایک اونٹ کے بار کو بھی وسق کہا جاتا ہے اور بعض نے کہا ہے ایک وسق ھاٹ صاع کے برابر ہوتا ہے اسی سے او سقت لبعیر ( افعال ) ہے جس کے معنی اونٹ پر بوجھ لادنے کے ہیں ۔ ناقۃ واسق حملہ اونٹنی اس کی جمع موا سیق آتی ہے ۔ وسقت الحنطۃ میں نے گیہوں کا ایک وسق بھرا ۔ وسقت العین الماء آنکھ پانی سے بھر گئی ۔ مشہور محاورہ ہے : ۔ لا اعلتہ ماوسقت عینی الماء کہ جب تک میری آنکھ میں پانی ہے یعنی زندگی بھر ) یہ کام نہیں کروں گا ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَاللَّيْلِ وَما وَسَقَ [ الانشقاق 17] اور رات کی اور جن چیزوں کو وہ اکٹھا کرلیتی ہے ان کی ۔ بعض نے کہا ہے کہ ماوسق سے مراد رات کی تاریکی ہے جبکہ پوری طرح چھا جائے ۔ اور بعض نے کہا ہے کہ ماوسق سے طواء رق ( رات میں واقع ہونے والے حوادث مراد ہیں ۔ الو سیقۃ اونٹوں کے گلہ کو کہتے ہیں جیسے رفقۃ کے معنی انسانوں کی جماعت کے ہی ۔ الاتساق کے معنی کسی چیز کے اجزاء کے مجتمع اور ( پورے طور پر ) اکٹھا ہوجانا کے ہیں چناچہ فرمایا : ۔ وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ [ الانشقاق 18] اور چاند کی جب وہ کامل ہوجائے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

6: یعنی جن چیزوں کو رات اپنے اندھیرے میں چھپا لے۔ یہاں شفق، رات اور چاند کی قسم کھائی گئی ہے۔ یہ ساری چیزیں اﷲ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیل ہوتی رہتی ہیں، ان کی قسم کھا کر یہ فرمایا گیا ہے کہ اِنسان بھی ایک منزل سے دوسری منزل تک سفر کرتا رہے گا، یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ سے جا ملے گا۔