صداقت قرآن کا ذکر رجع کے معنی بارش ، بارش والے بادل ، برسنے ، ہر سال بندوں کی روزی لوٹانے جس کے بغیر انسان اور ان کے جانور ہلاک ہو جائیں سورج چاند اور ستاروں کے ادھر ادھر لوٹنے کے مروی ہیں زمین پھٹتی ہے تو دانے گھاس اور چارہ نکلتا ہے یہ قرآن حق ہے عدل کا مظہر ہے یہ کوئی عذر قصہ باتیں نہیں کافر اسے جھٹلاتے ہیں اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ہیں طرح طرح کے مکر و فریب سے لوگوں کو قرآن کے خلاف اکساتے ہیں اے نبی تو انہیں ذرا سی ڈھیل دے پھر عنقریب دیکھ لے گا کہ کیسے کیسے بدترین عذابوں میں پکڑے جاتے ہیں جیسے اور جگہ ہے آیت ( نُمَـتِّعُهُمْ قَلِيْلًا ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ اِلٰى عَذَابٍ غَلِيْظٍ 24 ) 31- لقمان:24 ) یعنی ہم انہیں کچھ یونہی سا فائدہ دیں گے پھر نہایت سخت عذاب کی طرف انہیں بےبس کر دیں گے الحمد اللہ سورہ طارق کی تفسیر ختم ہوئی ۔
11۔ 1 عرب بارش کو رجع کہتے ہیں اس لئے بارش کو رَجْع کہا اور بطور شگون عرب بارش کو کہتے تھے تاکہ وہ بار بار ہوتی رہے۔
[٩] ذات الرجع رجوع کے معنی اپنی اصل کی طرف لوٹنا ہے مگر مجازاً رجع کا لفظ بارش کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور آسمان کو ذات الرجع کہنے کی ایک وجہ تو یہ ہوسکتی ہے کہ سمندر سے آبی بخارات اٹھتے ہیں وہ جب آسمان کی بلندیوں پر پہنچتے ہیں تو ان بلندیوں کی ٹھنڈک ان آبی بخارات کو پھر سے پانی میں تبدیل کردیتی ہے اور بارش شروع ہوتی ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ بارش برسنے کا عمل فقط ایک بار ہی نہیں ہوتا بلکہ بار بار اور وقتاً فوقتاً ہوتا ہی رہتا ہے۔
(والسمآء ذات الرجع…:” الرجع “ کی تفسیر مجاہد نے بارش کی ہے۔ (دیکھیے بخاری، التفسیر، باب سورة الطارق، بعد ح : ٣٩٣٠) اکثر مفسرین نے یہی معنی کیا ہے۔ ” الرجع “ کا لفظیم عن لوٹنا یا لوٹانا ہے، چونکہ بارش بار بار پلٹ کر برستی ہے، اس لئے اسے ” رجع “ کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ سمندر کا پانی بھپا بنتا ہے، وہ بھاپ پلٹ کر پھر بارش کی صورت میں برستی ہے، پھر وہ پانی اڑتا ہے پھر بسرتا ہے، اس لئے اسے ” رجع “ کہا ہے۔” الصدع “ کا معنی پھٹنا ہے۔
والسماء ذات الرجع، رجع کے معنے اس بارش کے ہیں جو پے درپے ہو کہ ایک مرتبہ بارش ہو کر ختم ہوجائے اور پھر لوٹے۔
وَالسَّمَاۗءِ ذَاتِ الرَّجْعِ ١١ ۙ- رجع - الرُّجُوعُ : العود إلى ما کان منه البدء، أو تقدیر البدء مکانا کان أو فعلا، أو قولا، وبذاته کان رجوعه، أو بجزء من أجزائه، أو بفعل من أفعاله . فَالرُّجُوعُ : العود، - ( ر ج ع ) الرجوع - اس کے اصل معنی کسی چیز کے اپنے میدا حقیقی یا تقدیر ی کی طرف لوٹنے کے ہیں خواہ وہ کوئی مکان ہو یا فعل ہو یا قول اور خواہ وہ رجوع بذاتہ ہو یا باعتبار جز کے اور یا باعتبار فعل کے ہو الغرض رجوع کے معنی عود کرنے اور لوٹنے کے ہیں اور رجع کے معنی لوٹا نے کے
(١١۔ ١٣) قسم ہے آسمان کی جس سے بار بار بارش ہوتی ہے، اور زمین کی جو نباتات کے لیے پھٹ جاتی ہے یا یہ کہ جو میخوں والی ہے یہ قرآن کریم ایک فیصلہ کردینے والا کلام ہے یا یہ کہ منجانب اللہ ایک حکم ہے۔
سورة الطَّارِق حاشیہ نمبر :6 آسمان کے لیے ذات الرجع کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ۔ رجع کے لغوی معنی تو پلٹنے کے ہیں ، مگر مجازاً عربی زبان میں یہ لفظ بارش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ، کیونکہ وہ بس ایک ہی دفعہ برس کر نہیں رہ جاتی بلکہ بار بار اپنے موسم میں اور کبھی خلاف موسم پلٹ پلٹ کر آتی ہے اور وقتاً فوقتاً برستی رہتی ہے ۔ ایک اور وجہ بارش کو رجع کہنے کی یہ بھی ہے کہ زمین کے سمندروں سے پانی بھاپ بن کر اٹھتا ہے اور پھر پلٹ کر زمین پر ہی برستا ہے ۔