10۔ 1 یعنی خود انسان کے پاس اتنی قوت نہ ہوگی کہ وہ خدا کے عذاب سے بچ جائے نہ کسی اور طرف اس کو کوئی ایسا مددگار مل سکے گا جو اس کو اللہ کے عذاب سے بچا دے۔
[٨] یعنی اس دن کسی انسان کو بھی اتنی قوت حاصل نہ ہوگی کہ وہ اس دن پیش آنے والے مصائب کی مدافعت کرسکے۔ نہ ہی کوئی اس کی مدد کرنے کو وہاں موجود ہوگا۔
(فمالہ من قوۃ ولا ناصر : آدمی گرفتار ہوجائے تو اپنی قوت سے چھوٹ جاتا ہے یا کسی کی مدد سے ، مگر اس دن اس میں نہ خود بچ نکلنے کی قوت ہوگی اور نہ کوئی اس کی مدد کو آنے والا ہوگا۔
فَمَا لَہٗ مِنْ قُوَّۃٍ وَّلَا نَاصِرٍ ١٠ ۭ- قوی - القُوَّةُ تستعمل تارة في معنی القدرة نحو قوله تعالی: خُذُوا ما آتَيْناكُمْ بِقُوَّةٍ [ البقرة 63] - ( ق وو ) القوۃ - یہ کبھی قدرت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : ۔ خُذُوا ما آتَيْناكُمْ بِقُوَّةٍ [ البقرة 63] اور حکم دیا کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی اس کو زور سے پکڑے رہو ۔ - نصر - النَّصْرُ والنُّصْرَةُ : العَوْنُ. قال تعالی: نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ- [ الصف 13] وَما لَهُمْ فِي الْأَرْضِ مِنْ وَلِيٍّ وَلا نَصِيرٍ- [ التوبة 74] ، وَكَفى بِاللَّهِ وَلِيًّا وَكَفى بِاللَّهِ نَصِيراً- [ النساء 45] ، ما لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلا نَصِيرٍ [ التوبة 116]- ( ن ص ر ) النصر والنصر - کے معنی کسی کی مدد کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف 13] خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح عنقریب ہوگی - إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ [ النصر 1] جب اللہ کی مدد آپہنچی