9۔ 1 یعنی ظاہر ہوجائیں گے کیونکہ ان پر جزا و سزا ہوگی بلکہ حدیث میں آتا ہے کہ ہر غدر (بدعہدی) کرنے والے کے سرین کے پاس جھنڈا گاڑ دیا جائے گا اور اعلان کردیا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی غداری ہے۔ (صحیح بخاری)
[٧] اسرار کی جانچ کے مختلف پہلو :۔ پوشیدہ اسرار سے مراد ہر انسان کے وہ اعمال بھی ہیں جن کا تعلق نیت اور ارادہ سے تھا اور وہ پورے نہ ہوسکے اور بس ایک راز ہی بن کر رہ گئے۔ نیز وہ اعمال بھی جو دنیا کے سامنے تو آئے مگر جس غرض کے تحت وہ سرانجام دیئے گئے تھے اور جو اغراض اور خواہشات ان کی محرک بنی تھیں ان کا کسی کو علم نہ ہوسکا اور وہ اعمال بھی جن کو کرنے والا تو کرکے مرگیا مگر ان کے اثرات مدتوں نوع انسانی پر پڑتے رہے ایسے سب اسرار اس دن کھل کر سامنے آجائیں گے۔
يَوْمَ تُبْلَى السَّرَاۗىِٕرُ ٩ ۙ- بلی - يقال : بَلِيَ الثوب بِلًى وبَلَاءً ، أي : خلق، ومنه قيل لمن سافر : بلو سفر وبلي سفر، أي : أبلاه السفر، وبَلَوْتُهُ : اختبرته كأني أخلقته من کثرة اختباري له، وقرئ : هُنالِكَ تَبْلُوا كُلُّ نَفْسٍ ما أَسْلَفَتْ [يونس 30] ، أي : تعرف حقیقة ما عملت، ولذلک قيل : بلوت فلانا : إذا اختبرته، وسمّي الغم بلاءً من حيث إنه يبلي الجسم، قال تعالی: وَفِي ذلِكُمْ بَلاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ عَظِيمٌ [ البقرة 49] - ( ب ل ی )- بلی الثوب ۔ بلی وبلاء کے معنی کپڑے کا بوسیدہ اور پرانا ہونے کے ہیں اسی سے بلاہ السفرہ ای ابلاہ ۔ کا تج اور ہ ہے ۔ یعنی سفر نے لا غر کردیا ہے اور بلو تہ کے معنی ہیں میں نے اسے آزمایا ۔ گویا کثرت آزمائش سے میں نے اسے کہنہ کردیا اور آیت کریمہ : هُنالِكَ تَبْلُوا كُلُّ نَفْسٍ ما أَسْلَفَتْ «3» [يونس 30] وہاں ہر شخص ( اپنے اعمال کی ) جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے آزمائش کرلے گا ۔ میں ایک قرآت نبلوا ( بصیغہ جمع متکلم ) بھی ہے اور معنی یہ ہیں کہ وہاں ہم ہر نفس کے اعمال کی حقیقت کو پہنچان لیں گے اور اسی سے ابلیت فلان کے معنی کسی کا امتحان کرنا بھی آتے ہیں ۔ اور غم کو بلاء کہا جاتا ہے کیونکہ وہ جسم کو کھلا کر لاغر کردیتا ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ وَفِي ذلِكُمْ بَلاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ عَظِيمٌ [ البقرة 49] اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی دسخت آزمائش تھی ۔- سرر (كتم)- والسِّرُّ هو الحدیث المکتم في النّفس . قال تعالی: يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفى [ طه 7] ، وقال تعالی: أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْواهُمْ [ التوبة 78] - ( س ر ر ) الاسرار - السر ۔ اس بات کو کہتے ہیں جو دل میں پوشیدہ ہو ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفى [ طه 7] وہ چھپے بھید اور نہایت پوشیدہ بات تک کو جانتا ہے ۔
سورة الطَّارِق حاشیہ نمبر :5 پوشیدہ اسرار سے مراد ہر شخص کے وہ اعمال بھی ہیں جو دنیا میں ایک راز بن کر رہ گئے ، اور وہ معاملات بھی ہیں جو اپنی ظاہری صورت میں تو دنیا کے سامنے آئے مگر ان کے پیچھے جو نیتیں اور اغراض اور خواہشات کام کر رہی تھیں اور ان کے جو باطنی محرکات تھے ان کا حال لوگوں سے چھپا رہ گیا ۔ قیامت کے روز یہ سب کچھ کھل کر سامنے آ جائے گا اور جانچ پڑتال صرف اسی بات کی نہیں ہو گی کہ کس شخص نے کیا کچھ کیا ، بلکہ اس بات کی بھی ہو گی کہ جس وجہ سے کیا ، کس غرض اور کس نیت اور کس مقصد سے کیا ۔ اسی طرح یہ بات بھی ساری دنیا سے ، حتی کہ خود ایک فعل کرنے والے انسان سے بھی مخفی رہ گئی ہے کہ جو فعل اس نے کیا اس کے کیا اثرات دنیا میں ہوئے ، کہاں کہاں پہنچے ، اور کتنی مدت تک چلتے رہے ۔ یہ راز بھی قیامت ہی کے روز کھلے گا اور اس کی پوری جانچ پڑتال ہو گی کہ جو بیج کوئی شخص دنیا میں بو گیا تھا اس کی فصل کس کس شکل میں کب تک کٹتی رہی اور کون کون اسے کاٹتا رہا ۔