یعنی آپ کی نصیحت سے وہ یقینا عبرت حاصل کریں گے جن کے دلوں میں اللہ کا خوف ہوگا، ان میں خشیت الہی اور اپنی اصلاح کا جذبہ مزید قوی ہوگا۔
سَيَذَّكَّرُ مَنْ يَّخْشٰى ١٠ ۙ- خشی - الخَشْيَة : خوف يشوبه تعظیم، وأكثر ما يكون ذلک عن علم بما يخشی منه، ولذلک خصّ العلماء بها في قوله : إِنَّما يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبادِهِ الْعُلَماءُ [ فاطر 28]- ( خ ش ی ) الخشیۃ - ۔ اس خوف کو کہتے ہیں جو کسی کی عظمت کی وجہ سے دل پر طاری ہوجائے ، یہ بات عام طور پر اس چیز کا علم ہونے سے ہوتی ہے جس سے انسان ڈرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آیت کریمہ ؛۔ إِنَّما يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبادِهِ الْعُلَماءُ [ فاطر 28] اور خدا سے تو اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو صاحب علم ہیں ۔ میں خشیت الہی کے ساتھ علماء کو خاص کیا ہے ۔
آیت ١٠ سَیَذَّکَّرُ مَنْ یَّخْشٰی ۔ ” وہ نصیحت حاصل کرلے گا جو ڈرتا ہے۔ “- آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو تذکیر و نصیحت کرتے جایئے ‘ جس کے دل میں اللہ کا خوف ہوگا وہ اس کا اثر ضرور قبول کرے گا اور اسے فائدہ بھی ہوگا۔ چناچہ اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی آپ پر کوئی نئی وحی آئے تو آپ وہ نیا کلام پڑھ کر لوگوں کو ضرور سنائیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اہل ایمان ساتھیوں کے علم اور ایمان میں اس سے ضرور اضافہ ہوگا۔
سورة الْاَعْلٰی حاشیہ نمبر :11 یعنی جس شخص کے دل میں خدا کا خوف اور انجام بد کا اندیشہ ہو گا اسی کو یہ فکر ہو گی کہ کہیں میں غلط راستے پر تو نہیں جا رہا ہوں ، اور وہی اللہ کے اس بندے کی نصیحت کو توجہ سے سنے گا جو اسے ہدایت اور گمراہی کا فرق اور فلاح و سعادت کا راستہ بتا رہا ہو ۔