(فاکثروا فیھا الفساد : یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر و شرک اور اس کی مخلوق پر ظلم و ستم (اشرف الحواشی)
فَاَكْثَرُوْا فِيْہَا الْفَسَادَ ١٢ ۠- كثر - الْكِثْرَةَ والقلّة يستعملان في الكمّيّة المنفصلة كالأعداد قال تعالی: وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيراً [ المائدة 64] - ( ک ث ر )- کثرت اور قلت کمیت منفصل یعنی اعداد میں استعمال ہوتے ہیں چناچہ فرمایا : ۔ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيراً [ المائدة 64] اس سے ان میں سے اکثر کی سر کشی اور کفر اور بڑ ھیگا ۔- فسد - الفَسَادُ : خروج الشیء عن الاعتدال، قلیلا کان الخروج عنه أو كثيرا،. قال تعالی: لَفَسَدَتِ السَّماواتُ وَالْأَرْضُ [ المؤمنون 71] ، - ( ف س د ) الفساد - یہ فسد ( ن ) الشئی فھو فاسد کا مصدر ہے اور اس کے معنی کسی چیز کے حد اعتدال سے تجاوز کر جانا کے ہیں عام اس سے کہ وہ تجاوز کم ہو یا زیادہ قرآن میں ہے : ۔ لَفَسَدَتِ السَّماواتُ وَالْأَرْضُ [ المؤمنون 71] تو آسمان و زمین ۔۔۔۔۔ سب درہم برہم ہوجائیں ۔
آیت ١٢ فَاَکْثَرُوْا فِیْہَا الْفَسَادَ ۔ ” سو انہوں نے ان میں بکثرت فساد پھیلا دیا تھا۔ “- ظاہر ہے جب اللہ تعالیٰ کے احکام اور اس کے نظام سے سرکشی ہوگی تو اس کا نتیجہ مخلوقِ خدا پر ظلم و زیادتی کی صورت میں سامنے آئے گا اور اسی ظلم و زیادتی کا نام فساد ہے۔ جس طرح آج - 7 اور - 9 ممالک کی انسان دشمن پالیسیاں دنیا میں فساد کا باعث بن رہی ہیں۔ ان ظالمانہ پالیسیوں کے نتیجے میں سرمایہ داروں اور محروم طبقہ کے افراد کے درمیان کے عنوان سے خطرناک محاذ آرائی شروع ہوچکی ہے۔ لیکن اب وہ وقت بھی دور نہیں جب اس صورت حال کے خطرناک نتائج خود ان کے اپنے گلے کا طوق بنیں گے : ؎ - اور بھی دور فلک ہیں ابھی آنے والے - ناز اتنا نہ کریں ہم کو ستانے والے - بہرحال زمین میں فساد ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے احکام سے انسانوں کی سرکشی کی وجہ سے ہی پیدا ہوتا ہے ‘ جیسا کہ سورة الروم کی اس آیت میں فرمایا گیا ہے : ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ (آیت ٤١) ” بحر و بر میں فساد رونما ہوچکا ہے ‘ لوگوں کے اعمال کے سبب۔ “