Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

2۔ 1 اس سے اکثر مفسرین کے نزدیک ذو الحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ جن کی فضیلت احادیث سے ثابت ہے، نبی کریم نے فرمایا عشرہ ذوالحجہ میں کیے گئے عمل صالح اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں، حتی کہ جہاد فی سبیل اللہ بھی اتنا پسندیدہ نہیں سوائے اس جہاد کے جس میں انسان شہید ہوجائے۔ (البخاری، کتاب العیدین، باب فضل العمل فی ایام التشریق)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٢] دس راتوں سے مراد بعض مفسرین نے رمضان کا آخری عشرہ لیا ہے۔ جن میں لیلۃ القدر ہوتی ہے اور بعض مفسرین نے فجر سے عام فجر نہیں بلکہ یوم النحر یا عید الاضحیٰ کی فجر مراد لی ہے اور دس راتوں سے مراد یکم ذی الحجہ سے دس ذی الحجہ تک کی راتیں ہیں اور یہ دونوں قسم کی دس دس راتیں بڑی فضیلت والی اور اپنی اپنی جگہ اہم ہیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

ولیال عشر : بہت سے مفسرین نے ” ولیال عشر “ سے ذوالحجہ کی پہلی دس راتیں مراد لی ہیں۔ اہل عرب حج کے ایام کی بہت تعظیمک رتے تھے، ان دنوں میں ہر طرف سے لوگوں کا مکہ میں اجتماع قیامت کے دن کے اجتماع کی یاد دلاتا ہے، مگر لفظ عام ہیں تو بہتر ہے مفہوم بھی عام ہی رکھا جائے۔ چاند کی راتوں کا ہر عشرہ نئے انقلاب کی نشاندہی کرتا ہے، پہلے عشرے میں چاند بڑھتا جاتا ہے، آخری میں گھٹتا جاتا ہے اور درمیانی عشرہ عروج و زوال کا جامع ہونے کے باوجودت قریباً روشن ہوتا ہے۔ یہ انقلاب قیامت قائم ہونے کی دلیل ہے۔

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

دوسری چیز جس کی قسم ہے وہ لیال عشر یعنی دس راتیں، حضرت ابن عباس، قتادہ، مجاہد سدی، ضحاک، کلبی، ائمہ، تفسیر کے نزدیک ذی الحجہ کی ابتدائی دس راتیں مراد ہیں کیونکہ حدیث میں ان کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عبادت کرنے کے لئے اللہ کے نزدیک سب دنوں میں عشرہ ذی الحجہ سب سے افضل ہے اسکے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کی برابر اور اس میں ہر رات کی عبادت شب قدر کی برابر ہے ( رواہ الترمذی وابن ماجہ بسند ضعیف عن ابی ہریرہ مظہری) اور ابو الزبیر نے حضرت جابر سے روایت کیا ہے کہ خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے والفجر والیال عشر کی تفسیر میں فرمایا کہ اس سے مراد عشرہ ذی الحجہ ہے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ یہ دس راتیں وہ ہی ہیں جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے قصے میں آئی ہیں۔ واتمعنھا بعشر، کیونکہ یہی دس راتیں سال کے ایام میں افضل ہیں۔ امام قرطبی نے فرمایا کہ حضرت جابر کی حدیث مذکور سے افضل ایام ہونا عشرہ ذی الحجہ کا معلوم ہوا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے لئے بھی یہی دس راتیں ذی الحجہ کی مقرر کی گئی تھیں۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَلَيَالٍ عَشْرٍ۝ ٢ ۙ- ليل - يقال : لَيْلٌ ولَيْلَةٌ ، وجمعها : لَيَالٍ ولَيَائِلُ ولَيْلَاتٌ ، وقیل : لَيْلٌ أَلْيَلُ ، ولیلة لَيْلَاءُ. وقیل :- أصل ليلة لَيْلَاةٌ بدلیل تصغیرها علی لُيَيْلَةٍ ، وجمعها علی ليال . قال اللہ تعالی: وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم 33] - ( ل ی ل ) لیل ولیلۃ - کے معنی رات کے ہیں اس کی جمع لیال ولیا ئل ولیلات آتی ہے اور نہایت تاریک رات کو لیل الیل ولیلہ لیلاء کہا جاتا ہے بعض نے کہا ہے کہ لیلۃ اصل میں لیلاۃ ہے کیونکہ اس کی تصغیر لیلۃ اور جمع لیال آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ [ القدر 1] ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل ( کرنا شروع ) وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم 33] اور رات اور دن کو تمہاری خاطر کام میں لگا دیا ۔ - عشر - العَشْرَةُ والعُشْرُ والعِشْرُونَ والعِشْرُ معروفةٌ. قال تعالی: تِلْكَ عَشَرَةٌ كامِلَةٌ [ البقرة 196] ، عِشْرُونَ صابِرُونَ [ الأنفال 65] ، تِسْعَةَ عَشَرَ [ المدثر 30] ، وعَشَرْتُهُمْ أَعْشِرُهُمْ : صِرْتُ عَاشِرَهُمْ ، وعَشَرَهُمْ : أَخَذَ عُشْرَ مالِهِمْ ، وعَشَرْتُهُمْ : صيّرتُ مالهم عَشَرَةً ، وذلک أن تجعل التِّسْعَ عَشَرَةً ، ومِعْشَارُ الشّيءِ : عُشْرُهُ ، قال تعالی: وَما بَلَغُوا مِعْشارَ ما آتَيْناهُمْ- [ سبأ 45] ، وناقة عُشَرَاءُ : مرّت من حملها عَشَرَةُ أشهرٍ ، وجمعها عِشَارٌ. قال تعالی: وَإِذَا الْعِشارُ عُطِّلَتْ [ التکوير 4] ، وجاء وا عُشَارَى: عَشَرَةً عَشَرَةً ، والعُشَارِيُّ : ما طوله عَشَرَةُ أذرع، والعِشْرُ في الإظماء، وإبل عَوَاشِرُ ، وقَدَحٌ أَعْشَارٌ: منکسرٌ ، وأصله أن يكون علی عَشَرَةِ أقطاعٍ ، وعنه استعیر قول الشاعر : بسهميك في أَعْشَارِ قلب مقتّل والعُشُورُ في المصاحف : علامةُ العَشْرِ الآیاتِ ، والتَّعْشِيرُ : نُهَاقُ الحمیرِ لکونه عَشَرَةَ أصواتٍ ،- ( ع ش ر ) العشرۃ دس العشرۃ دسواں حصہ العشرون بیسواں العشر ( مویشیوں کا دسویں دن پانی پر وار ہونا ) قرآن میں ہے : تِلْكَ عَشَرَةٌ كامِلَةٌ [ البقرة 196] یہ پوری دس ہوئے عِشْرُونَ صابِرُونَ [ الأنفال 65] بیس آدمی ثابت قدم ۔ تِسْعَةَ عَشَرَ [ المدثر 30] انیس ( درواغے ) میں ان میں دسواں بن گیا عشرھم ان سے عشر یعنی مال کا دسواں حصہ وصول کیا ۔ عشرتھم میں نے ان کے مویشی دس بنادیئے یعنیپہلے نو تھے ان میں ایک اور شامل کر کے دس بنادیا معشار الشئی دسواں حصہ ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَما بَلَغُوا مِعْشارَ ما آتَيْناهُمْ [ سبأ 45] اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا تھا یہ اس کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے ۔ ناقۃ عشرء دس ماہ کی حاملہ اونٹنی اس کی جمع عشار آتی ہے قرآن میں ہے : ۔ وَإِذَا الْعِشارُ عُطِّلَتْ [ التکوير 4] ، اور جب دس ماہ کی گابھن ( حاملہ ) اور نٹینیاں بیکار ہوجائیں گی ۔ جاؤ عشاری وہ دس دس افراد پر مشتعمل ٹولیاں بن کر آئے ۔ العشاری ہر وہ چیز دس ہاتھ لمبی ہو ۔ العشاری ہر وہ چیز جو دس ہاتھ لمبی ہو ۔ العشر اونٹوں کو پانی نہ پلانے کی مدت ( نودن ) ابل عواشر نودن کے پیا سے اونٹ قدح اعشار ٹوٹا ہوا پیالہ دراصل اعشار لا لفظ اس چیز پر بولا جاتا ہے جو ٹوٹ کر دس ٹکڑے ہوگیا ہو اسی سے شاعر نے بطور استعارہ کہا ہے ( 311 ) بسھمیک فی اعشار قلب مقتل تم اپنی ( نگاہوں ) کے دونوں تیرے میرے شکستہ دل کے ٹکڑوں پر ( مارنا چاہتی ہو العشور کے معنی گدھے کی آواز کے ہیں کیونکہ گدھا جب آواز کرتا ہے تو دس مرتبہ آواز کرتا ہے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

(4-1) قسم ہے فجر کی، یا دن کی روشنی کی، یا پورے دن کی اور ذی الحجہ کی پہلی دس تاریخوں کی، اور یوم عرفہ اور یوم النحر کی، اور یوم النحر کے بعد والے تین دن کی، یا یہ کہ قسم ہے شفع نمازوں کیا جیسا کہ صبح، ظہر، عصر، عشاء اور وتر سے اللہ تعالیٰ کی ذات مراد ہے۔- ان مزدلفہ کی رات کی جب وہ چلنے لگے کہا گیا ہے کہ اس رات میں آدمی آتے جاتے رہتے ہیں۔

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٢ وَلَیَالٍ عَشْرٍ ۔ ” اور قسم ہے دس راتوں کی۔ “- پہلی قسم کی مناسبت سے اکثر مفسرین نے ان راتوں سے ١٠ ذی الحجہ کی فجر سے پہلے کی دس راتیں مراد لی ہیں۔ ظاہر ہے ١٠ ذی الحجہ کی فجر سے پہلے ١٠ ذی الحجہ کی رات گزر چکی ہوتی ہے ‘ اس لیے وہ رات بھی ان میں شامل ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani

1: فجر کا وقت دُنیا کی ہر چیز میں ایک نیا انقلاب لے کر نمودار ہوتا ہے، اس لئے اُس کی قسم کھائی گئی ہے۔ بعض مفسرین نے اس آیت سے خاص دس ذُوالحجہ کی صبح مراد لی ہے، اور دس راتوں سے مراد ذُوالحجہ کے مہینے کی پہلی دس راتیں ہیں، جن کو اﷲ تعالیٰ نے خصوصی تقدس عطا فرمایا ہے، اور اس میں عبادت کا بہت ثواب ہے۔