Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

6۔ 1 یا جس نے اسے ہموار کیا۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٦] یعنی زمین کو اس طرح پھیلا دیا کہ وہ مخلوق کی بودو باش کے قابل بن جائے۔ انہیں کھانے کو رزق بھی فراہم ہوتا رہے اور رہائش بھی۔ آیت نمبر ٥ کی طرح اس کے بھی دونوں مطلب ہوسکتے ہیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

والارض وما طحھا :” طحا یطحو طحوا “ (ن) اور ”’ حا یدحو دحوا “ (ن) کا ایک ہی معنی ہے، بچھانا۔ اور زمین کی قسم اور اس ذات کی جس نے اسے بچھایا

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

اسی طرح چھٹی قسم والارض وما طحھا میں بمعنے مصدر لے کر ترجمہ یہ ہوا کہ قسم ہے زمین اور اسکے بچھانے پھیلانے کی، کیونکہ طحو مصدر کے معنے بچھانے پھیلانے کے آتے ہیں۔ اس میں آسمان کے ساتھ بنانیکا اور زمین کے ساتھ بچھانے پھیلانے کا ذکر بھی اسی حالت کمال کو بتلانے کے لئے ہے کہ قسم ہے آسمان کی اس حالت میں جبکہ اس کی تخلیق وتکوین مکمل ہوگئی، اور قسم ہے زمین کی جبکہ اس کو پھیلا کر اس کی تخلیق مکمل کردی گئی۔ حضرت قتادہ وغیرہ سے یہی تفسیر منقول ہے۔ کشاف اور یبضاوی و قرطبی نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ اور بعض حضرات مفسرین نے اس جگہ صرف ما کو بمعنے من لے کر اس کی مراد حق تعالیٰ کی ذات لی ہے کہ قسم ہے آسمان کی اور اسکے بنانے والے کی، اسی طرح والارض وما طحھا، کا مفہوم یہ بیان کیا گیا کہ قسم ہے زمین اور اس کے پھیلانے والے کی۔ مگر یہاں جتنی قسمیں اب تک مذکور ہوئیں اور جو آگے آرہی ہیں وہ سب مخلوقات کی قسمیں ہیں، درمیان میں ذات حق کی قسم آجانا نسق اور ترتیب سے بعید معلوم ہوتا ہے اور اس صورت میں جو اوپر لکھی گئی ہے یہ اشکال بھی نہیں لازم آتا کہ مخلوقات کی قسم کو ذات خالق پر مقدم کیوں بیان کیا گیا۔ واللہ اعلم

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَالْاَرْضِ وَمَا طَحٰىہَا۝ ٦ - أرض - الأرض : الجرم المقابل للسماء، وجمعه أرضون، ولا تجیء مجموعةً في القرآن ، ويعبّر بها عن أسفل الشیء، كما يعبر بالسماء عن أعلاه . - ( ا رض ) الارض - ( زمین ) سماء ( آسمان ) کے بالمقابل ایک جرم کا نام ہے اس کی جمع ارضون ہے ۔ جس کا صیغہ قرآن میں نہیں ہے کبھی ارض کا لفظ بول کر کسی چیز کا نیچے کا حصہ مراد لے لیتے ہیں جس طرح سماء کا لفظ اعلی حصہ پر بولا جاتا ہے ۔ - طحا - الطَّحْوُ : کالدّحو، وهو بسط الشیء والذّهاب به . قال تعالی: وَالْأَرْضِ وَما طَحاها - [ الشمس 6] ، قال الشاعر : طَحَا بک قلب في الحسان طروب أي : ذهب .- ( ط ح وی ) طحو اور دحو دونوں ہم معنی ہیں اور ( ان کی معنی کسی چیز کو پھیلانے اور لے جانیکے ہیں ۔ قرآن میں ہے : وَالْأَرْضِ وَما طَحاها[ الشمس 6] اور قسم زمین اور اس کی جس نے اسے پھیلایا۔ شاعر نے کہا ہے ( الطویل) (290) طحابک قلب فی الحسان طروب تجھے حسن پرست دل کہاں سے کہاں لے گیا ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٦ وَالْاَرْضِ وَمَا طَحٰٹہَا ۔ ” اور قسم ہے زمین کی اور جیسا کہ اسے بچھا دیا۔ “- نوٹ کیجیے یہ تمام قسمیں جوڑوں کی صورت میں آئی ہیں۔ پہلے سورج اور چاند کا ‘ پھر دن اور رات کا اور اب آسمان اور زمین کا ذکر ہوا۔ ان ظاہری تضادات کی مثالوں سے دراصل نفس انسانی کے روشن اور تاریک پہلوئوں کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے کہ جس طرح کائنات میں ہر جگہ تم لوگوں کو تضادات نظر آتے ہیں ‘ سورج ہے تو اس کے ساتھ چاند ہے ‘ اندھیرا ہے تو اس کے ساتھ اجالا ہے ‘ بلندی ہے تو اس کے ساتھ پستی ہے ‘ اسی طرح انسان کی ذات یا شخصیت کے بھی دو رُخ ہیں۔ بظاہر دیکھنے میں تو تمام انسان ایک جیسے نظر آتے ہیں ‘ لیکن حقیقت میں یہ ایک جیسے نہیں ہیں۔ ان میں سے کوئی حیوانی اور نفسانی خواہشات کے راستے پر چل رہا ہے تو کسی نے اپنے نفس کا تزکیہ کر کے فلاح کی منزل حاصل کرلی ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani