(فانذر تکم نارا تلظی :” تلظی “ اصل میں ” تلظی “ ہے جو ” لظی “ سے باب تفعل کا مضارع ہے۔ شعلے ماتری ہے۔ میرا کام راستہ بتانا ہے، وہ میں نے بتادیا اور نہ ماننے والوں کو زبردست شعلے ماتری ہوئی آگ سے ڈرا دیا، اب ماننا یا نہ ماننا تمہارا کام ہے، سب کو زبردستی مسلمان بنادینا میری حکمت کے خلاف ہے۔
فَاَنْذَرْتُكُمْ نَارًا تَلَظّٰى ١٤ ۚ- نذر - وَالإِنْذارُ : إخبارٌ فيه تخویف، كما أنّ التّبشیر إخبار فيه سرور . قال تعالی: فَأَنْذَرْتُكُمْ ناراً تَلَظَّى[ اللیل 14]- والنَّذِيرُ :- المنذر، ويقع علی كلّ شيء فيه إنذار، إنسانا کان أو غيره . إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ [ نوح 2] - ( ن ذ ر ) النذر - الا نذار کے معنی کسی خوفناک چیز سے آگاہ کرنے کے ہیں ۔ اور اس کے بالمقابل تبشیر کے معنی کسی اچھی بات کی خوشخبری سنا نیکے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَأَنْذَرْتُكُمْ ناراً تَلَظَّى[ اللیل 14] سو میں نے تم کو بھڑکتی آگ سے متنبہ کردیا ۔- النذ یر - کے معنی منذر یعنی ڈرانے والا ہیں ۔ اور اس کا اطلاق ہر اس چیز پر ہوتا ہے جس میں خوف پایا جائے خواہ وہ انسان ہو یا کوئی اور چیز چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَما أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ [ الأحقاف 9] اور میرا کام تو علانیہ ہدایت کرنا ہے ۔- نار - والنَّارُ تقال للهيب الذي يبدو للحاسّة، قال : أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة 71] ، - ( ن و ر ) نار - اس شعلہ کو کہتے ہیں جو آنکھوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة 71] بھلا دیکھو کہ جو آگ تم در خت سے نکالتے ہو ۔ - لظی - اللَّظَى: اللهب الخالص، وقد لَظِيَتِ النارُ وتَلَظَّتْ. قال تعالی: ناراً تَلَظَّى[ اللیل 14] أي : تَتَلَظَّى، ولَظَى غير مصروفة : اسم لجهنم . قال تعالی: إِنَّها لَظى[ المعارج 15] .- ( ل ظ ی ) لظیت النار وتلظت کے معنی آگ بھڑک اٹھنے کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ ناراً تَلَظَّى[ اللیل 14] بھڑکتی آگ سے ، اور لظیٰ آگ کے شعلہ کو کہا جاتا ہے جس میں دھوئیں کی آمیزش نہ ہو یہ جہنم کا علم اور غیر منصرف ہے چناچہ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّها لَظى[ المعارج 15] وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے ۔
آیت ١٤ فَاَنْذَرْتُکُمْ نَارًا تَلَظّٰی ۔ ” دیکھو میں نے تمہیں خبردار کردیا ہے بھڑکتی ہوئی آگ سے۔ “- جہنم تو بھوکے شیر کی طرح اپنے شکار کی تاک میں ہے : نَزَّاعَۃً لِّلشَّوٰی - تَدْعُوْا مَنْ اَدْبَرَ وَتَوَلّٰی ۔ (المعارج) ” وہ کلیجوں کو کھینچ لے گی ۔ وہ پکارے گی ہر اس شخص کو جس نے پیٹھ موڑ لی تھی اور رخ پھیرلیا تھا۔ “