Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

2۔ 1۔ یعنی رات کا اندھیرا ختم ہوجائے اور دن کو اجالا پھیل جائے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

وَالنَّہَارِ اِذَا تَجَلّٰى۝ ٢ ۙ- نهار - والنهارُ : الوقت الذي ينتشر فيه الضّوء، وهو في الشرع : ما بين طلوع الفجر إلى وقت غروب الشمس، وفي الأصل ما بين طلوع الشمس إلى غروبها . قال تعالی: وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ خِلْفَةً [ الفرقان 62]- ( ن ھ ر ) النھر - النھار ( ن ) شرعا طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب کے وقت گو نھار کہاجاتا ہے ۔ لیکن لغوی لحاظ سے اس کی حد طلوع شمس سے لیکر غروب آفتاب تک ہے ۔ قرآن میں ہے : وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ خِلْفَةً [ الفرقان 62] اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بیانا ۔- جلو - أصل الجَلْو : الکشف الظاهر، يقال : أَجْلَيْتُ القوم عن منازلهم فَجَلَوْا عنها . أي : أبرزتهم عنها، ويقال : جلاه، نحو قول الشاعر : فلما جلاها بالأيام تحيّزت ... ثبات عليها ذلّها واكتئابهاوقال اللہ عزّ وجل : وَلَوْلا أَنْ كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِمُ الْجَلاءَ لَعَذَّبَهُمْ فِي الدُّنْيا - [ الحشر 3] ، ومنه : جَلَا لي خَبَرٌ ، وخَبَرٌ جَلِيٌّ ، و قیاس جليّ ، ولم يسمع فيه جال . وجَلَوْتُ العروس جِلْوَة، وجَلَوْتُ السیف جَلَاءً ، والسماء جَلْوَاء أي : مصحية، ورجل أَجْلَى: انکشف بعض رأسه عن الشعر، والتَّجَلِّي قد يكون بالذات نحو : وَالنَّهارِ إِذا تَجَلَّى [ اللیل 2] ، وقد يكون بالأمر والفعل، نحو : فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ [ الأعراف 143] . وقیل : فلان ابن جلا أي : مشهور، وأَجْلَوْا عن قتیل إِجْلَاءً.- ( ج ل و ) الجلود ( ن ) کے اصل ۔ معنی کسی چیز کے نمایاں طور پر ظاہر ہوجانا کے ہیں ۔ چناچہ محاورہ ہے : ۔ ( یعنی میں نے انہیں جلا وطن کیا تو وہ چلے گئے اور حلاۃ ( متعدی ) بھی استعمال ہوتا ہے ۔ جیسا کہ شاعر نے کہا ہے ع ( طویل ) ( جب انگبین گیر ندہ نے شہد کی مکھیوں کو دھواں کے ذریعہ سے دور ہٹایا تو وہ ٹکٹیاں ہوکر غم وانددہ کے ساتھ ایک طرف سکڑ گئیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَلَوْلا أَنْ كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِمُ الْجَلاءَ لَعَذَّبَهُمْ فِي الدُّنْيا[ الحشر 3] اور اگر خدا نے ان کے بارے میں جلا وطن کرنا نہ لکھ دیا ہوتا ۔ تو ان کو دنیا میں بھی عذاب دے دیتا ۔ اسی سے جلا لۃ خبر ( کسی خبر کا ظاہر ہونا ) وخبر جلی ( واضح خبر ) ( اور واضح قیاس کے محاورات ہیں اور صیغہ صفت ( فاعل ) جال سموع نہیں ہے ۔ دلہن کو بناؤ سنگار کرکے پیش کرنا ۔ جلوت السیف جلاۃ تلوار کو صیقل کیا السماء جلواء اسمان بےابر اور صاف ہے ( رجل اجلی وہ شخص جس کے سر کے بال اڑ گئے ہوں التجلی کے معنی ہیں ظاہر ہونا اور ہو یدار ہونا اور جلوہ بار ہونا اور یہ ( تجلی ) کبھی بالذات ہوتی ہے جیسے وَالنَّهارِ إِذا تَجَلَّى [ اللیل 2] اور دن کی جب نمایاں طور پر روشنی ہوجائے ۔ اور کبھی بذریعہ امر اور فعل کے ہوتی ہے جیسے فرمایا : ۔ فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ [ الأعراف 143] جب ان کا پروردگار پہاڑ پر جلوہ افروز ہوا ۔ کہا جاتا ہے : یعنی فلاں مشہور ومعروف ہے وہ مقتول سے الگ ہوگئے اسے چھوڑ کر بھاگ گئے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٢ وَالنَّہَارِ اِذَا تَجَلّٰی ۔ ” اور قسم ہے دن کی جب وہ روشن ہوجاتا ہے۔ “- رات اور دن اللہ تعالیٰ کی آفاقی نشانیوں میں سے ہیں ‘ جبکہ اگلی قسم کا تعلق انسان کی ذات (اللہ تعالیٰ کی انفسی نشانیوں) سے ہے۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani