Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

15۔ 1 یعنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت اور دشمنی سے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز پڑھنے سے روکتا ہے، اس سے باز نہ آیا تو میں اس کی گردن پر پاؤں رکھ دونگا۔ (یعنی اسے روندوں گا اور یوں ذلیل کرونگا) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات پہنچی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ اگر وہ ایسا کرتا تو فرشتے اسے پکڑ لیتے (صحیح بخاری)

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

١٨(١) کلا لئن لم ینتہ ، لنسفعاً …:” لم ینتہ “ (وہ باز نہ آیا)” انتھی ینتھی انتھائ “ (افتعال) سے حجد معکم ہے۔ ” ینتہ “ اصل میں ” ینتھی “ تھا، حرف جزم ” لم “ کی وجہ سے یاء گرگئی۔ ” لنسفعاً “ اصل میں ” لنسفعن “ ہے، جو ” سفع یسفع “ (ف) (زور سے کھینچ کر گھسیٹنا) سے جمع متکلم مضارع معلوم بانون تاکید خفیہ ہے۔ چونکہ وقف کی حالت میں نون تاکید خفیفہ (الف) کے ساتھ بدل جاتا ہے، جیسا کہ نون تنوین (الف) کے ساتھ بدل جاتا ہے، اس لئے نون تنوین ” خبیراً “ اور ” بصیرات “ کی طرح اسے بھی ” لنستفعن “ کے بجائے ” لنسفعاً “ کی صورت میں لکھا گیا ہے اور اس میں مصحف عثمانی کی پیروی کی گئی ہے۔ ” ولیکونا من الصغرین “ بھی ایسے ہی ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے سورة یوسف کی آیت (٣٢) کی تفسیر۔- ” الناصیۃ “ سر کے اگلے حصے کے بالوں کو ” ناصیہ “ کہا جاتا ہے۔” الزبانیۃ “ ” زبنیۃ “ کی جمع ہے۔ عرب پولیس کے سپاہی کو ” زبنیۃ “ کہتے ہیں۔ یہ ” زبن یزبن زبنا “ (ض) سے مشتق ہے جس کا معنی ” ہٹانا ، دھکا دینا “ ہے۔ چونکہ افسر جس سے ناراض ہو سپاہی اسے دھکے مار کر نکال دیں گے، بلکہ اسے ٹکڑے ٹکڑے کرز دیں گے۔- (٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ابوجہل نے کہا :” کیا محمد (ﷺ) تمہارے ہوتے ہوئے اپنا چہرہ زمین پر رکھتا ہے ؟ “ کہا گیا :” ہاں “ ابوجہل نے کہا :” لات اور عزیٰ کی قسم اگر میں نے اسے ایسا کرتے ہوئے دیکھ لیا تو اس کی گردن روند ڈالوں گا، یا اس کے چہرے کو مٹی سے لت پت کر دوں گا۔ “ چناچہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ اس وقت نمازپ ڑھ رہے تھے۔ اس کا ارادہ آپ کی گردن کو روندنے کا تھا، اچانک لوگوں نے دیکھنا کہ وہ ایڑیوں پر واپس پلٹ رہا ہے اور دونوں ہاتھوں کے ساتھ کسی چیز سے بچ رہا ہے۔ اس سے پوچھا گیا :” تجھے کیا ہ وا ؟ “ اس نے کہا :” میرے اور اس کے دریمان آگ کی ایک خندق، بڑا ہولناک منظر اور پر ہیں۔ “ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :(لو دنا منی لاختطفتہ الملائکۃ عضوا عضواً ) (مسلم صفات المنافقین باب قولہ :(ان الانسان لطعی …): ٢٨٩٨)” اگر وہ میرے قریب آتا تو فرشتے اسے ایک ایک عضو کر کے اچک لیتے۔ “

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

لنسفعام بالنارصیتہ سفع مصدر سے مشتق ہے جس کے معنے سختی کے ساتھ کھینچنے کے ہیں اور ناصیتہ سر کے اگلے بالوں کو کہا جاتا ہے جو پیشانی کے اوپر ہوتے ہیں جس شخص کے پیشانی کے بال کسی کے ہاتھ میں آجائیں وہ اس کے ہاتھ میں مجبور و مقہور ہو کر رہ جاتا ہے۔

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

كَلَّا لَىِٕنْ لَّمْ يَنْتَہِ۝ ٠ۥۙ لَنَسْفَعًۢا بِالنَّاصِيَۃِ۝ ١٥ ۙ- كلا - كَلَّا : ردع وزجر وإبطال لقول القائل، وذلک نقیض «إي» في الإثبات . قال تعالی: أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ إلى قوله كَلَّا[ مریم 77- 79] وقال تعالی: لَعَلِّي أَعْمَلُ صالِحاً فِيما تَرَكْتُ كَلَّا [ المؤمنون 100] إلى غير ذلک من الآیات، وقال : كَلَّا لَمَّا يَقْضِ ما أَمَرَهُ [ عبس 23] .- کلا یہ حرف روع اور زجر ہے اور ماقبل کلام کی نفی کے لئے آتا ہے اور یہ ای حرف ایجاب کی ضد ہے ۔ جیسا کہ قرآن میں ہے ۔ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ إلى قوله كَلَّا[ مریم 77- 79] بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا ۔ اور کہنے لگا اگر میں ازسر نو زندہ ہوا بھی تو یہی مال اور اولاد مجھے وہاں ملے گا کیا اس نے غیب کی خبر پالی ہے یا خدا کے یہاں ( سے ) عہد لے لیا ہے ہر گز نہیں ۔ لَعَلِّي أَعْمَلُ صالِحاً فِيما تَرَكْتُ كَلَّا [ المؤمنون 100] تاکہ میں اس میں جسے چھوڑ آیا ہوں نیک کام کروں ہرگز نہیں ۔ كَلَّا لَمَّا يَقْضِ ما أَمَرَهُ [ عبس 23] کچھ شک نہیں کہ خدا نے سے جو حکم دیا ۔ اس نے ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا ۔ اور اس نوع کی اور بھی بہت آیات ہیں ۔- نهى- النهي : الزّجر عن الشیء . قال تعالی: أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهى عَبْداً إِذا صَلَّى[ العلق 9- 10]- ( ن ھ ی ) النهي - کسی چیز سے منع کردینا ۔ قرآن میں ہے : أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهى عَبْداً إِذا صَلَّى[ العلق 9- 10] بھلاتم نے اس شخص کو دیکھا جو منع کرتا ہے ( یعنی ) ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھنے لگتا ہے ۔- سفع - السَّفْعُ : الأخذ بِسُفْعَةِ الفرس، أي : سواد ناصیته، قال اللہ تعالی: لَنَسْفَعاً بِالنَّاصِيَةِ [ العلق 15] ، وباعتبار السّواد قيل للأثافي : سُفْعٌ ، وبه سُفْعَةُ غضب، اعتبارا بما يعلو من اللّون الدّخانيّ وجه من اشتدّ به الغضب، وقیل للصّقر : أَسْفَعُ ، لما به من لمع السّواد، وامرأة سَفْعَاءُ اللّون .- ( س ف ع ) السفع کے معنی گھوڑے کو سوار ناصیۃ یعنی پیشانی کے بال پکڑ کر کھینچے کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ لَنَسْفَعاً بِالنَّاصِيَةِ [ العلق 15] تو ہم ( اس کی ) پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے ۔ اور سیاہی کے معنی کے اعتبار سے چولھے کے پتھروں ( اثافی ) کو بھی سفع کہا جاتا ہے ۔ اس کے چہرہ پر غصے کا اثر ہے کیونکہ سخت غصہ کے وقت چہرہ کا رنگ دخانی سا ہوجاتا ہے ۔ اور شکرے کو اسفع کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے پروں میں سیاہ چمک سی پائی جاتی ہے ۔ اور امرءۃ سفعاء اللون سیاہ رنگ عورت کو کہتے ہیں ۔- نصي - النَّاصِيَةُ : قُصَاصُ الشَّعْر، ونَصَوْتُ فُلاناً وانْتَصَيْتُهُ ، ونَاصَيْتُهُ : أخذْتُ بِنَاصِيَتِهِ ، وقوله تعالی: ما مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا هُوَ آخِذٌ بِناصِيَتِها[هود 56] . أي : متمکِّنٌ منها . قال تعالی:- لَنَسْفَعاً بِالنَّاصِيَةِ ناصِيَةٍ [ العلق 15- 16] . وحدیثُ عائشة رضي اللہ عنها ( ما لکم تَنْصُونَ ميِّتكم ؟ ) . أي : تَمُدُّونَ ناصیته . وفلان نَاصِيَةُ قومه . کقولهم : رأسُهُمْ وعَيْنُهُمْ ، وانْتَصَى الشَّعْرُ : طَالَ ، والنَّصْيُ : مَرْعًى مِنْ أفضل المَرَاعِي . وفلانٌ نَصْيَةُ قومٍ. أي : خِيارُهُمْ تشبيهاً بذلک المَرْعَى.- ( ن ص ی ) الناصیۃ کے معنی پیشانی کے بالوں کے ہیں کہا جاتا ہے : ۔ نصرت فلانا وانتصیتہ وناصیۃ میں نے ا سے پیشانی کے بالوں سے پکڑا اور آیت کریمہ : ۔ ما مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا هُوَ آخِذٌ بِناصِيَتِها[هود 56] جو چلنے پھرنے والا ہے وہ اس کو چوٹی سے پکڑے ہوئے ہے ۔ میں اخذ ناصیۃ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ہر چلنے پھرنے والی چیز پر پوری قدر ت حاصل ہے لَنَسْفَعاً بِالنَّاصِيَةِ ناصِيَةٍ [ العلق 15- 16] تو ہم اس کے پیشانی کے بال پکڑے کو گھسیٹیں گے حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا : ۔ ما لکم تَنْصُونَ ميِّتكم ؟ ) تم میت کی ناصیۃ کیوں باندھتے ہو اور فلان راسھم وعینھم کی طرح فلان ناصیۃ قومہ کا محاورہ بھی استعمال ہوتا ہے جس کے معنی سردار کے ہیں ۔ انتصی الشعر بالوں کا بڑھ جانا النصی ایک قسم کا عمدہ چارہ ۔ پھر اس کے ساتھ تشبیہ کے طور کہا جاتا ہے : ۔ فلان نصیبۃ القوم کہ فلاں ان میں بہتر ہے ۔

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

سورة العلق حاشیہ نمبر : 12 یعنی یہ شخص جو دھمکی دیتا ہے کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھیں گے تو وہ ان کی گردن کو پاؤں سے دبا دے گا ، یہ ہرگز ایسا نہ کرسکے گا ۔

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani