Blog
Books
Search Quran
Tafseer Ibn-e-Kaseer
by Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan
by Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

3۔ 1 یہاں کتب سے مراد احکام دینیہ، قیمہ، معتدل اور سیدھے۔

Taiseer ul Quran
by Abdul Rehman Kilani

[٥] اس آیت کے دو مطلب ہیں اور وہ دونوں ہی درست ہیں۔ ایک یہ کہ قرآن کی ہر سورت ایک مستقل کتاب ہے اور یہ قرآن ایسی ہی ١١٤ مستقل کتابوں کا مجموعہ ہے۔ اس کی ایک ایک سورت اپنے موضوع و مضمون کے لحاظ سے مکمل ہے۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس میں سابقہ تمام کتب سماویہ کا خلاصہ یا جو باتیں دین کی اصل بنیاد رہی ہیں سب ذکر کردی گئی ہیں۔

Tafseer al Quran
by Abdul Salam Bhatvi

Maariful Quran
by Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran
by Imam Raghib Isfahani

فِيْہَا كُتُبٌ قَيِّمَۃٌ۝ ٣ ۭ- كتب - والْكِتَابُ في الأصل اسم للصّحيفة مع المکتوب فيه، وفي قوله : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء 153] فإنّه يعني صحیفة فيها كِتَابَةٌ ،- ( ک ت ب ) الکتب ۔- الکتاب اصل میں مصدر ہے اور پھر مکتوب فیہ ( یعنی جس چیز میں لکھا گیا ہو ) کو کتاب کہاجانے لگا ہے دراصل الکتاب اس صحیفہ کو کہتے ہیں جس میں کچھ لکھا ہوا ہو ۔ چناچہ آیت : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء 153]( اے محمد) اہل کتاب تم سے درخواست کرتے ہیں ۔ کہ تم ان پر ایک لکھی ہوئی کتاب آسمان سے اتار لاؤ ۔ میں ، ، کتاب ، ، سے وہ صحیفہ مراد ہے جس میں کچھ لکھا ہوا ہو - قَيِّمُ- وماء روی، وعلی هذا قوله تعالی: ذلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ [يوسف 40] ، وقوله : وَلَمْ يَجْعَلْ لَهُ عِوَجاً قَيِّماً [ الكهف 1- 2] ، وقوله : وَذلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ [ البینة 5] فَالْقَيِّمَةُ هاهنا اسم للأمّة القائمة بالقسط المشار إليهم بقوله : كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ [ آل عمران 110] ، وقوله : كُونُوا قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَداءَ لِلَّهِ [ النساء 135] ، يَتْلُوا صُحُفاً مُطَهَّرَةً فِيها كُتُبٌ قَيِّمَةٌ [ البینة 2- 3] فقد أشار بقوله : صُحُفاً مُطَهَّرَةً إلى القرآن، وبقوله : كُتُبٌ قَيِّمَةٌ [ البینة 3] إلى ما فيه من معاني كتب اللہ تعالی، فإنّ القرآن مجمع ثمرة كتب اللہ تعالیٰ المتقدّمة .- اور آیت کریمہ : ۔ دِيناً قِيَماً [ الأنعام 161] یعنی دین صحیح ہے ۔ میں قیما بھی ثابت ومقوم کے معنی میں ہے یعنی ایسا دین جو لوگوں کے معاشی اور اخروی معامات کی اصلاح کرنے والا ہے ایک قرات میں قیما مخفف ہے جو قیام سے ہے اور بعض نے کہا ہے کہ یہ صفت کا صغیہ ہے جس طرح کہ قوم عدی مکان سوی لحم ذی ماء روی میں عدی سوی اور ذی وغیرہ اسمائے صفات ہیں اور اسی معنی میں فرمایا : ۔ ذلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ [يوسف 40] یہی دین ( کا ) سیدھا راستہ ) ہے ؛ وَلَمْ يَجْعَلْ لَهُ عِوَجاً قَيِّماً [ الكهف 1- 2] اور اس میں کسی طرح کی کجی اور پیچیدگی نہ رکھی بلکہ سیدھی اور سلیس اتاری ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَذلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ [ البینة 5] یہی سچا دین ہے ۔ میں قیمتہ سے مراد امت عادلہ ہے جس کیطرف آیت کریمہ : ۔ كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ [ آل عمران 110] تم سب سے بہتر ہو ۔ اور آیت کریمہ : ۔ كُونُوا قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَداءَ لِلَّهِ [ النساء 135] انصاف پر قائم رہو اور خدا کے لئے سچی گواہی دو ۔ میں اشارہ پایاجاتا ہے اور آیت کریمہ : ۔ يَتْلُوا صُحُفاً مُطَهَّرَةً فِيها كُتُبٌ قَيِّمَةٌ [ البینة 2- 3] جو پاک اوراق پڑھتے ہیں جن میں مستحکم آیتیں لکھی ہوئی ہیں ۔ میں صحفا مطھرۃ سے قرآن پاک میں کی طرف اشارہ ہے ۔ اور کے معنی یہ ہیں کہ قرآن پاک میں تمام کتب سماویہ کے مطالب پر حاوی ہے کیونکہ قرآن پاک تمام کتب متقدمہ کا ثمرہ اور نچوڑ ہے

Ahkam ul Quran
by Amam Abubakr

Tafseer Ibn e Abbas
by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran
by Dr Israr Ahmed

آیت ٣ فِیْہَا کُتُبٌ قَـیِّمَۃٌ ۔ ” ان میں بڑے مضبوط احکام (تحریر) ہیں۔ “- لفظ ” کتاب “ کے بارے میں قبل ازیں بھی متعدد بار واضح کیا جا چکا ہے کہ قرآن مجید میں یہ لفظ عام طور پر احکامِ شریعت کے لیے آتا ہے۔ تو پتا چلا کہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اللہ کی کتاب کا اکٹھا نام البیِّنہ ہے۔ یہ وہی بات ہے جو قبل ازیں ہم لفظ ” ذِکْرًا “ کے حوالے سے سورة الطلاق میں بھی پڑھ چکے ہیں۔ وہاں اہل ایمان کو مخاطب کر کے فرمایا گیا ہے : قَدْ اَنْزَلَ اللّٰہُ اِلَـیْکُمْ ذِکْرًا - رَّسُوْلًا یَّـتْلُوْا عَلَیْکُمْ اٰیٰتِ اللّٰہِ مُـبَـیِّنٰتٍ … ” اللہ نے تمہاری طرف ذکر نازل کردیا ہے۔ ایک رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو اللہ کی آیات بینات تم لوگوں کو پڑھ کر سنا رہاہے…“ گویا تعبیر اور تعریف ( ) کے اعتبار سے اَلْبَـیِّنَہ اور ذِکْرًا ہم معنی اصطلاحات ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے واضح احکام کتاب کی صورت میں نازل کیے اور اس کتاب کی تفہیم وتعلیم کے لیے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھی مبعوث فرمایا۔ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ تمام احکام اس انداز میں کھول کر بیان فرما دیے کہ اب اس کے بعد ان مخاطبین کے پاس کفر و شرک کے ساتھ چمٹے رہنے اور ضلالت و گمراہی سے باز نہ آنے کا کوئی جو ازباقی نہیں رہا۔

Tafheem ul Quran
by Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran
by Mufti Taqi Usmani