और इंसान को जब कोई तकलीफ़ पहुँचती है तो वे खड़े और बैठे और लेटे हमको पुकारता है, फिर जब हम उससे उसकी तकलीफ़ दूर कर देते हैं तो वह ऐसा हो जाता है गोया उसने कभी अपने किसी बुरे वक़्त पर हमको पुकारा ही न था, इस तरह हद से गुज़र जाने वालों के लिए उनके आमाल ख़ुशनुमा बना दिए गए हैं।
اورانسان کوجب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تووہ ہمیں اپنے پہلوپریابیٹھے ہوئے یاکھڑے ہوئے پکارتاہے پھر جب ہم اس کی وہ تکلیف اس سے دورکردیتے ہیں تووہ چل دیتاہے گویا کہ اِس نے ہمیں اس تکلیف میں پکاراہی نہ تھا جواسے پہنچی ہو۔ایسے ہی حد سے گزر جانے والوں کے لیے خوش نما بنا دیاگیاجووہ عمل کیا کرتے تھے۔
اور انسان کا حال یہ ہے کہ جب اس کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تب تو لیٹے ، بیٹھے یا کھڑے ہم کو پکارتا ہے ۔ پھر جب ہم اس کی تکلیف اس سے دور کردیتے ہیں تو اس طرح چل دیتا ہے گویا کسی تکلیف کیلئے ، جو اس کو پہنچی ، اس نے ہم کو پکارا ہی نہیں تھا ۔ اسی طرح حدود سے تجاوز کرنے والوں کی نگاہوں میں ان کے اعمال کبھا دیے گئے ہیں ۔
جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ کروٹ کے بل لیٹے یا بیٹھے یا کھڑے ہوئے ( ہر حال میں ) ہمیں پکارتا ہے اور جب ہم اس کی تکلیف دور کر دیتے ہیں تو وہ اس طرح ( منہ موڑ کے ) چل دیتا ہے جیسے اس نے کسی تکلیف میں جو اسے پہنچی تھی کبھی ہمیں پکارا ہی نہ تھا اسی طرح حد سے گزرنے والوں کے لیے ان کے وہ عمل خوشنما بنا دیئے گئے ہیں جو وہ کرتے رہے ہیں ۔
انسان کا یہ حال ہے کہ جب اس پر کوئی سخت وقت آتا ہے تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے ہم کو پکارتا ہے ، مگر جب ہم اس کی مصیبت ٹال دیتے ہیں تو ایسا چل نکلتا ہے کہ گویا اس نے کبھی اپنے کسی برے وقت پر ہم کو پکارا ہی نہ تھا ۔ اس طرح حد سے گزر جانے والوں کے لیے ان کے کرتوت خوشنما بنا دیے گئے ہیں ۔
اور جب کوئی تکلیف انسان کو پہنچتی ہے تو ہمیں لیٹے ہوئے اور بیٹھے ہوئے اور کھڑے ہوئے ( ہر حال میں ) پکارتا ہے پھر جب ہم اس سے اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں تو اس طرح گزر جاتا ہے جسے اس نے کسی تکلیف کے پہنچنے پر ہمیں پکارا ہی نہیں تھا حد سے گزار جانے والوں کیلئے اسی طرح ان کے اعمال مزین کر دیے گئے ہیں ۔
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ لیٹے بیٹھے اور کھڑے ہوئے ( ہرحالت میں ) ہمیں پکارتے ہیں ۔ پھر جب ہم اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں تو اس طرح چل کھڑا ہوتا ہے جیسے کبھی اپنے آپ کو پہنچنے والی کسی تکلیف میں ہمیں پکارا ہی نہ تھا ۔ جو لوگ حد سے گذر جاتے ہیں ، انہیں اپنے کرتوت اسی طرح خوشنما معلوم ہوتے ہیں ۔
جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے توہم کو پکارتا ہے لیٹے بھی ، بیٹھے بھی ، کھڑے ہرحالت میں پکارتا ہے پھرجب ہم اس سے تکلیف دور کردیتے ہیں توایسے گزرجاتا ہے جیسے اس نے تکلیف کے وقت ہمیں پکارا ہی نہ تھاایسے حد سے بڑھے ہوئے لوگوں کے لئے وہی کام اچھے لگتے ہیںجو وہ کرتے ہیں
اور جب آدمی کو ( ف۲۲ ) تکلیف پہنچتی ہے ہمیں پکارتا ہے لیٹے اور بیٹھے اور کھڑے ( ف۲۳ ) پھر جب ہم اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں چل دیتا ہے ( ف۲٤ ) گویا کبھی کسی تکلیف کے پہنچنے پر ہمیں پکارا ہی نہ تھا یونہی بھلے کر دکھائے ہیں حد سے بڑھنے والے کو ( ف۲۵ ) ان کے کام ( ف۲٦ )
اور جب ( ایسے ) انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں اپنے پہلو پر لیٹے یا بیٹھے یا کھڑے پکارتا ہے ، پھر جب ہم اس سے اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں تو وہ ( ہمیں بھلا کر اس طرح ) چل دیتا ہے گویا اس نے کسی تکلیف میں جو اسے پہنچی تھی ہمیں ( کبھی ) پکارا ہی نہیں تھا ۔ اسی طرح حد سے بڑھنے والوں کے لئے ان کے ( غلط ) اَعمال آراستہ کر کے دکھائے گئے ہیں جو وہ کرتے رہے تھے