और लोग एक ही उम्मत थे फ़िर उन्होंने इख़्तिलाफ़ किया, और अगर आपके रब की तरफ़ से एक बात पहले से न ठहर चुकी होती तो उनके दरमियान उस बात का फ़ैसला कर दिया जाता जिसमें वे इख़्तिलाफ़ कर रहे हैं।
اورتمام لوگ ایک ہی اُمت تھے ،پھروہ الگ الگ ہوگئے اوراگرآپ کے رب کے پاس ایک بات پہلے ہی سے طے نہ ہوتی تواس بارے میں ان کے درمیان ضرورفیصلہ کر دیا جاتا جس میں وہ اختلاف کررہے ہیں۔
اور لوگ تو ایک ہی امت تھے ، پھر انہوں نے اختلاف کیا اور اگر تمہارے رب کی جانب سے ایک بات پہلے سے طے نہ پاچکی ہوتی تو ان کے درمیان اس امر میں فیصلہ کردیا جاتا ، جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں ۔
اور ( ابتداء میں ) سب انسان ایک ہی امت تھے ( دینِ فطرت پر تھے ) پھر آپس میں اختلاف کیا اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک طئے شدہ بات نہ ہوتی ( کہ اعمال کی جزا و سزا آخرت میں ہوگی ) تو جن باتوں میں یہ لوگ باہم اختلاف کر رہے ہیں اس کا فیصلہ کر دیا گیا ہوتا ۔
ابتداءً سارے انسان ایک ہی امّت تھے ، بعد میں انہوں نے مختلف عقیدے اور مسلک بنا لیے 25 ، اور اگر تیرے رب کی طرف سے پہلے ہی ایک بات طے نہ کر لی گئی ہوتی تو جس چیز میں وہ باہم اختلاف کر رہے ہیں اس کا فیصلہ کر دیا جاتا ۔ 26
اور لوگ تو ( پہلے ) ایک ہی امت تھے پھر انہوں نے ( آپس میں ) اختلاف کیا اور اگر آپ کے رب کی طرف سے پہلے سے بات طے نہ ہو چکی ہوتی تو ان کے درمیان اس چیز میں جس میں اختلاف کیا کرتے ہیں فیصلہ ہو چکا ہوتا ۔
اور ( شروع میں ) تمام انسان کسی اور دین کے نہیں ، صرف ایک ہی دین کے قائل تھے ، پھر بعد میں وہ آپس میں اختلاف کرکے الگ الگ ہوئے ۔ اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہوچکی ہوتی تو جس معاملے میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں ، اس کا فیصلہ ( دنیا ہی میں ) کردیا جاتا ( ٨ ) ۔
اور تمام لوگ ایک ہی امت کے تھے پھرانہوں نے آپس میں اختلاف کیا اوراگرتیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے شدہ نہ ہوتی تو جس بات میں وہ اختلاف کررہے تھے ان کے درمیان اس کافیصلہ ہوچکا ہوتا
اور لوگ ایک ہی امت تھے ( ف٤۵ ) پھر مختلف ہوئے ، اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے نہ ہوچکی ہوتی ( ف٤٦ ) تو یہیں ان کے اختلافوں کا ان پر فیصلہ ہوگیا ہوتا ( ف٤۷ )
اور سارے لوگ ( ابتداء ) میں ایک ہی جماعت تھے پھر ( باہم اختلاف کر کے ) جدا جدا ہو گئے ، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہوچکی ہوتی ( کہ عذاب میں جلد بازی نہیں ہوگی ) تو ان کے درمیان ان باتوں کے بارے میں فیصلہ کیا جا چکا ہوتا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں