उन्होंने वालिद से कहाः ऐ हमारे अब्बा जान! क्या बात है कि आप यूसुफ़ के मामले में हम पर भरोसा नहीं करते; हालाँकि हम तो उसके ख़ैर-ख़्वाह हैं।
انہوں نے کہا: ’’اے ہمارے اباجان!آپ کوکیاہے کہ آپ یوسف کے بارے میں ہم پربھروسہ نہیں کرتے؟ حالانکہ بلاشبہ ہم یقینااس کے خیرخواہ ہیں۔
انہوں نے ( اپنے باپ سے ) کہا: اے ہمارے باپ! کیا بات ہے کہ یوسف کے معاملے میں آپ ہم پر اعتماد نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے بڑے ہی خیرخواہ ہیں ۔
۔ ( اس قرارداد کے بعد ) انہوں نے کہا اے ہمارے والد! کیا بات ہے کہ آپ یوسف کے بارے میں ہمارا اعتبار نہیں کرتے حالانکہ ہم تو اس کے بڑے خیرخواہ ہیں ۔
اس قرار داد پر انہوں نے جا کر اپنے باپ سے کہا ابا جان ، کیا بات ہے کہ آپ یوسف کے معاملہ میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے سچے خیر خواہ ہیں؟
انہون نے ( اپنے والد سے ) کہا اے ہمارے ابا!کیا بات ہے آپ یوسف کے حوالے سے ہم پر اعتبار ہی نہیں حالانکہ ہم تو اس کے سچے خیر خواہ ہیں ۔ آپ کل اسے ہمارے ساتھ بھیجئے تاکہ خوب کھائے کھیلے اورہم اس کی حفاظت کریں گے ۔
۔ ( چنانچہ ) ان بھائیوں نے ( اپنے والد سے ) کہا کہ : ابا ! یہ آپ کو کیا ہوگیا ہے کہ آپ یوسف کے معاملے میں ہم پر اطمینان نہیں کرتے؟ حالانکہ اس میں کوئی شک نہ ہونا چاہیے کہ ہم اس کے پکے خیر خواہ ہیں ۔ ( ٦ )
( بعدمیں ) وہ ا پنے باپ سے کہنے لگے: کیا بات ہے آ پ یوسف کے بارے میں ہم پر اعتبارنہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے خیرخواہ ہیں
بولے اے ہمارے باپ ! آپ کو کیا ہوا کہ یوسف کے معاملہ میں ہمارا اعتبار نہیں کرتے اور ہم تو اس کے خیر خواہ ہیں ،
انہوں نے کہا: اے ہمارے باپ! آپ کو کیا ہوگیا ہے آپ یوسف ( علیہ السلام ) کے بارے میں ہم پر اعتبار نہیں کرتے حالانکہ ہم یقینی طور پر اس کے خیر خواہ ہیں