उन्होंने कहाः ऐ हमारे अब्बा! हम दौड़ का मुक़ाबला करने लगे और यूसुफ़ को हमने अपने सामान के पास छोड़ दिया फिर उसको भेड़िया खा गया, और आप हमारी बात का यक़ीन न करेंगे चाहे हम सच्चे हों।
اُنہوں نے کہا: ’’اے ہمارے اباجان! بے شک ہم دوڑمیں ایک دوسرے سے آگے نکلتے چلے گئے اوریوسف کوہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑدیاسو اس کو بھیڑیاکھاگیااورآپ ہرگزہمارا یقین کرنے والے نہیں خواہ ہم سچے ہوں۔‘‘
تو بولے کہ اے ہمارے باپ! ہم ایک دوسری سے دوڑ میں مقابلہ کرتے ہوئے دور نکل گئے اور یوسف کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑا تو اس کو بھیڑیا کھا گیا اور آپ تو ہماری بات باور کرنے والے ہیں نہیں اگرچہ ہم سچے ہی ہوں!
اور کہا اے ہمارے والد! ہم تو آپس میں دوڑ میں لگ گئے اور یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ گئے بس ایک بھیڑیا آیا اور اسے کھا گیا ۔ اور اگرچہ ہم سچے ہی ہوں مگر آپ تو ہماری بات کا یقین نہیں کرتے ۔
اور کہا ابّا جان ، ہم دوڑ کا مقابلہ کرنے میں لگ گئے تھے اور یوسف کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا کہ اتنے میں بھیڑیا آکر اسے کھا گیا ۔ آپ ہماری بات کا یقین نہ کریں گے چاہے ہم سچے ہی ہوں ۔
اور عشاء کے وقت روتے پیٹتے اپنے ابا کے پاس آئے اور کہا اے ابا جان ہم تو ( آپس میں ) ریس لگانے میں لگ گئے اور یوسف ( علیہ السلام ) کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑدیا پس بھیڑیا اسے کھا گیا اور آپ ہماری بات نہیں مانیں گے اگرچہ ہم سچے ہیں
کہنے لگے : ابا جی ! یقین جانیے ، ہم دوڑنے کا مقابلہ کرنے چلے گئے تھے ، اور ہم نے یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا ، اتنے میں ایک بھیڑیا اسے کھا گیا ۔ اور آپ ہماری بات کا یقین نہیں کریں گے ، چاہے ہم کتنے ہی سچے ہوں ۔
کہنے لگے: اباجان ہم دوڑکرمقابلہ میں ایک دوسرے سے آگے بڑھتے گئے اور یوسف کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑدیاتھااتنے میں بھیڑیااسے کھاگیااورآ پ تو ہماری بات پر یقین نہیں کریں گے خواہ ہم سچے ہوں
بولے اے ہمارے باپ ہم دوڑ کرتے نکل گئے ( ف۳۸ ) اور یوسف کو اپنے اسباب کے پاس چھوڑا تو اسے بھیڑیا کھا گیا اور آپ کسی طرح ہمارا یقین نہ کریں گے اگرچہ ہم سچے ہوں ( ف۳۹ )
کہنے لگے: اے ہمارے باپ! ہم لوگ دوڑ میں مقابلہ کرنے چلے گئے اور ہم نے یوسف ( علیہ السلام ) کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تو اسے بھیڑئیے نے کھا لیا ، اور آپ ( تو ) ہماری بات کا یقین ( بھی ) نہیں کریں گے اگرچہ ہم سچے ہی ہوں