और वे यूसुफ़ की क़मीज़ पर झूठा ख़ून लगा कर ले आए, वालिद ने कहाः नहीं; बल्कि तुम्हारे नफ़्स ने तुम्हारे लिए एक बात बना दी है, अब सब्र ही बेहतर है, और जो बात तुम ज़ाहिर कर रहे हो उस पर अल्लाह ही से मदद माँगता हूँ।
اوروہ یوسف کے قمیض پر جھوٹا خون لگالائے،باپ نے کہا: ’’بلکہ تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک کام مزین کر دیا ہے، سو(میراکام) اچھا صبرہے،اوراﷲ تعالیٰ ہی سے اس پر مددمانگی جا سکتی ہے جو تم بیان کرتے ہو۔‘‘
اور وہ اس کے کرتے پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا لائے ۔ اس نے کہا کہ ( نہیں! ) بلکہ یہ تو تمہارے جی کی ایک گھڑی ہوئی بات ہے تو صبر جمیل کی توفیق ملے! اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو ، اس میں خدا ہی سہارا ہے!
اور وہ اس ( یوسف ( ع ) ) کے کُرتے پر جھوٹا خون لگا کر لائے ۔ آپ ( ع ) نے کہا ( یہ جھوٹ ہے ) بلکہ تمہارے نفسوں نے ( اپنے بچاؤ کیلئے ) یہ بات گھڑ کر تمہیں خوشنما دکھا دی ہے ( بہرحال اس سانحہ پر ) صبر کرنا ہی بہتر ہے اور جو کچھ تم بیان کر رہے ہو اس سلسلہ میں اللہ ہی سے مدد مانگی جا سکتی ہے ۔
اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون لگا کر لے آئے تھے ۔ یہ سن کر ان سے باپ نے کہا بلکہ تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک بڑے کام کو آسان بنا دیا ۔ اچھا ، صبر کروں گا اور بخوبی کروں گا ، 13 جو بات تم بنا رہے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد مانگی جا سکتی ہے ۔ 14
اور ان کی قمیض پر جھوٹا خون لگا کر آئے یعقوب ( علیہ السلام ) نے فرمایا تمہارے دلوں نے اس کام کو تمہارے لئے آسان کردیا پس صبر ہی اچھا ہے اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو اس پر اللہ ( تعالیٰ ) سے مدد مانگتا ہوں ۔
اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا کرلے آئے ۔ ( ١٠ ) ان کے والد نے کہا : ( حقیقت یہ نہیں ہے ) بلکہ تمہارے دلوں نے اپنی طرف سے ایک بات بنا لی ہے ۔ اب تو میرے لیے صبر ہی بہتر ہے ۔ اور جو باتیں تم بنا رہے ہو ، ان پر اللہ ہی کی مدد درکار ہے ۔
اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگاکرلائے یعقوب نے کہا: ( نہیں ) بلکہ تمہارے ذہنوں نے ایک سازش گھڑلی ہے ، خیراب صبرہی بہترہے اور جو کچھ تم بیان کررہے ہو اس کے متعلق اللہ ہی سے مدد چاہتاہوں
اور اس کے کر ُتے پر ایک جھوٹا خون لگا لائے ( ف٤۰ ) کہا بلکہ تمہارے دلوں نے ایک بات تمہارے واسطے بنالی ہے ( ف٤۱ ) تو صبر اچھا ، اور اللہ ہی مدد چاہتا ہوں ان باتوں پر جو تم بتا رہے ہو ( ف٤۲ )
اور وہ اس کے قمیض پر جھوٹا خون ( بھی ) لگا کر لے آئے ، ( یعقوب علیہ السلام نے ) کہا: ( حقیقت یہ نہیں ہے ) بلکہ تمہارے ( حاسد ) نفسوں نے ایک ( بہت بڑا ) کام تمہارے لئے آسان اور خوشگوار بنا دیا ( جو تم نے کر ڈالا ) ، پس ( اس حادثہ پر ) صبر ہی بہتر ہے ، اور اﷲ ہی سے مدد چاہتا ہوں اس پر جو کچھ تم بیان کر رہے ہو